’کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے والا ہوں‘، ٹرمپ نے ایران پر حملے سے متعلق خاموشی اختیار کر لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے بارے میں کوئی واضح اعلان کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شاید میں حملہ کروں، شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے والا ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات: صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ اور فیصلہ کن صلاحیتوں کو سراہا
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ سخت اقدام اٹھا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری خطرے کی موجودگی میں چپ بیٹھنا ممکن نہیں ہوتا، لیکن اگر ایران اپنی پالیسی تبدیل کرے اور مذاکرات کی طرف آئے، تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ایران تصادم کے بجائے بات چیت کا راستہ اپنائے، ورنہ نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔
جب ان سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش پر ردِعمل پوچھا گیا، تو ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا، میں نے پوتن سے کہا، پہلے اپنی جنگ (یوکرین والی) سلجھاؤ۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تنازع: روس ثالثی کے لیے تیار ہے، پیوٹن کا عرب امارات کے صدر سے رابطہ
یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے، اور دونوں طرف جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔ اس کشیدگی کے دوران امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ بھی کر دیا ہے، جبکہ عالمی برادری صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ایران پیوٹن ٹرمپ روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی صدر ایران پیوٹن
پڑھیں:
اسرائیل کی ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد صدر ٹرمپ کا بھی لوگوں کو شہر سے نکلنے کا مشورہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسرائیل کی جانب سے ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی لوگوں کو فوری طور پر تہران سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لینا چاہیے تھا. ٹرمپ نے ”ٹروتھ سوشل“ پر بڑے حروف میں لکھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی میں یہ بات کئی بار دہرا چکا ہوں سب کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے.(جاری ہے)
انہوں نے انسانی جانوں کے ضیاع کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ امریکہ سب سے پہلے کا مطلب صرف اقتصادی مفادات نہیں بلکہ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے ٹرمپ نے اس پیغام کو اپنے سوشل میڈیا صفحے پر بطور نمایاں پوسٹ بھی لگا دیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ معاملے کو خاصی سنجیدگی سے لے رہے ہیں. امریکی حکومت کے اعلیٰ حکام اور وائٹ ہاﺅس کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس نے بھی ٹرمپ کا پیغام شیئر کیا جس میں تہران سے فوری انخلا پر زور دیا گیا اور اسے زرد رنگ میں نمایاں بھی کیا گیا. امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو ایران کی صورت حال پر مسلسل بریفنگ دی جا رہی ہے جبکہ ”نیویارک ٹائمز“نے بعض ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ جیسے ہی وہ جی سیون کے اجلاس سے واشنگٹن واپس پہنچیں گے کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا. یہ پیغام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی ذرائع ابلاغ نے تہران میں زوردار دھماکوں کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، مجھے یقین ہے کہ بالآخر ایک معاہدہ ضرور ہوگا اگر ایران نے ایسا نہ کیا تو یہ ان کی بڑی حماقت ہوگی. ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی ممالک کے تین وزرائے خارجہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران سفارتی کوششوں میں سنجیدہ ہے اور مذاکرات سے کنارہ کشی نہیں کی، لیکن فی الحال اس کی توجہ قابض اسرائیل سے جاری تصادم پر ہے اطلاعات کے مطابق ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال کرنے کے لیے ایک نیا”آخری موقع“دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اسرائیلی چینل آئی24 نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ اگلے چند دنوں میں ایران کو ایک نئی اور ممکنہ طور پر بہتر پیش کش دی جائے گی. ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار تجویز میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوں گی تاکہ ایران کو ایک اچھا تاثردیا جا سکے، لیکن بنیادی شرائط وہی ہوں گی جن میں ایران نہ یورینیم افزودہ کرے گا، نہ ہی جوہری پروگرام رکھے گا امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ اس وقت اسرائیل ان مذاکرات کا حصہ نہیں بلکہ بات چیت صرف امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثوں کے ذریعے ہو رہی ہے. یہ ساری پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ایران نے اسرائیل کے خلاف تاریخ کے سب سے بڑے میزائل حملے کی تیاری شروع کر دی ہے ایران اور اسرائیل کے درمیان تصادم بدستور جاری ہے”جی سیون“ کے سربراہان نے ایک مشترکہ اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں دونوں فریقین سے کشیدگی میں کمی کی اپیل کی گئی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نے اس مسودے پر دستخط نہیں کیے ذرائع کے مطابق امریکی صدر اس بیان پر دستخط کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے.