امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے بارے میں کوئی واضح اعلان کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شاید میں حملہ کروں، شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے والا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات: صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ اور فیصلہ کن صلاحیتوں کو سراہا

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ سخت اقدام اٹھا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جوہری خطرے کی موجودگی میں چپ بیٹھنا ممکن نہیں ہوتا، لیکن اگر ایران اپنی پالیسی تبدیل کرے اور مذاکرات کی طرف آئے، تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ایران تصادم کے بجائے بات چیت کا راستہ اپنائے، ورنہ نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔

جب ان سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش پر ردِعمل پوچھا گیا، تو ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا، میں نے پوتن سے کہا، پہلے اپنی جنگ (یوکرین والی) سلجھاؤ۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تنازع: روس ثالثی کے لیے تیار ہے، پیوٹن کا عرب امارات کے صدر سے رابطہ

یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے، اور دونوں طرف جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔ اس کشیدگی کے دوران امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ بھی کر دیا ہے، جبکہ عالمی برادری صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ایران پیوٹن ٹرمپ روس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی صدر ایران پیوٹن

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔

حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس