سندھ ہائیکورٹ: منشیات کی رقم نے دینے پر بچے کو جلانے والے ملزمان کی سزا برقرار رکھنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
فوٹو: فائل
سندھ ہائی کورٹ نے منشیات کی رقم، 10 ہزار روپے نہ دینے پر بچے کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کی دو سزائیں برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں عمر قید اور جرمانے کی سزا کے خلاف ملزمان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے دورانِ سماعت ملزمان کی سزا میں ترمیم کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج اور ملزمان کے خلاف قتل اور اغوا کے جرم میں دو بار عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملزمان کو فی کس دو لاکھ روپے بھی مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے منشیات کی رقم 10 ہزار نہ دینے پر 11 سال کے بچے کو چاکیواڑہ سے اغوا کیا تھا، بعدازاں بچے کی جلی ہوئی لاش بغدادی سے ملی تھی، ملزمان اور مغوی بچے کے ماموں کے درمیان منشیات کی خریداری اور ادائیگی کا تنازع تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں شریک ملزم رحمان ڈکیت کا بیٹا ساربان پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔
عدالت نے دورانِ سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس واقعاتی شواہد، اعترافی بیان، برآمدگی اور سائنسی شواہد پر مضبوط ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: منشیات کی ملزمان کی کا حکم کی سزا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے پارک میں درخت کاٹنے پر ایل ڈی اے آور پی ایچ اے کو کام سے روک دیا
لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے گلبرگ تھری کے پارک میں ایل ڈی اے آور پی ایچ اے کو کام سے روک دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی تدارک کیس کی سماعت کی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلبرگ تھری کے پارک سے درخت کاٹے گئے ہیں جبکہ غالب مارکیٹ پارک میں تجاوزات اب بھی موجود ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ایل ڈی اے اور پی ایچ اے رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کہا کہ اورنج لائن بن چکی ہے، روڈا بننے جا رہا ہے پتہ نہیں کیا ہوگا؟، ڈویلپمنٹ ہوسکتی ہے مگر گرین ڈویلپمنٹ بھی کوئی چیز ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ناصر باغ کی ایک تاریخی حیثیت ہے، ہمارے پاس ناصر باغ پارکنگ پلازہ پروجیکٹ چیلنج نہیں ہوا، عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو ممبر جوڈیشل کمیشن سے میٹنگ سے ہدایت کردی۔
عدالت نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھی این جی اوز کو ساتھ ملا کر درختوں کو ٹرانسپلاٹ کردے، پی ایچ اے کو اس حوالے سے جامع پالیسی وضع کرنی چاہئے۔
عدالت نے کہا کہ پارکس میں پیڈل کورٹس بنائے جانے چاہئیں، عدالت نے وکیل کو ہدایت دی کہ ڈی جی پی ایچ اے کو کہیں کہ ایک ماہر سے مشاورت کریں۔