طلاق کے بعد 90 دن تک نکاح برقرار، لاہور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے طلاق کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے کیس میں شوہر کے خلاف درج زیادتی کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے ایک نیا قانونی نکتہ طے کر دیا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے تحت طلاق 90 دن مکمل ہونے سے قبل قانونی طور پر مؤثر نہیں ہوتی، اس لیے اس مدت کے دوران میاں بیوی کے درمیان ازدواجی تعلقات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا کہ طلاق کے بعد 90 روز کے اندر شوہر کو رجوع یعنی طلاق منسوخ کرنے کا قانونی حق حاصل ہوتا ہے، اور اس مدت کے دوران نکاح برقرار تصور کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
فیصلے کے مطابق فریقین کی شادی 22 اپریل 2024 کو ہوئی۔ بعد ازاں خاتون کو معلوم ہوا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے، جس کے باعث دونوں کے درمیان تنازع پیدا ہو گیا۔
شوہر نے 14 اکتوبر 2024 کو طلاق دی، تاہم خاتون کا مؤقف تھا کہ 17 اکتوبر کو سابق شوہر نے گن پوائنٹ پر زبردستی زیادتی کی۔
خاتون نے رحیم یار خان میں شوہر کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔
مزید پڑھیں:
اس کے برعکس درخواست گزار شوہر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے مطابق 90 دن مکمل ہونے سے قبل طلاق مؤثر نہیں ہوتی۔
درخواست گزار کے مطابق اس نے مقررہ مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو رجوع بھی کر لیا تھا، لہٰذا قانونی طور پر خاتون اس کی بیوی تھی۔
عدالت نے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ ان حقائق سے خاتون نے بھی انکار نہیں کیا، اس لیے قانون کی نظر میں فریقین کا نکاح برقرار رہا۔
مزید پڑھیں:
عدالت نے مزید کہا کہ قانون گناہ اور جرم میں فرق کرتا ہے۔ موجودہ کیس میں اگرچہ درخواست گزار کے طرزِ عمل کو غیر اخلاقی قرار دیا جا سکتا ہے، تاہم صرف اسی بنیاد پر زیادتی کی دفعات لاگو نہیں کی جا سکتیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ازدواجی تعلقات جسٹس طارق سلیم شیخ رحیم یار خان لاہور ہائیکورٹ مسلم فیملی لاز آرڈیننس یونین کونسل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ازدواجی تعلقات جسٹس طارق سلیم شیخ رحیم یار خان لاہور ہائیکورٹ مسلم فیملی لاز آرڈیننس یونین کونسل
پڑھیں:
اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے سنسنی خیز اغوا اور جنسی زیادتی کے ہائی پروفائل کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم پلسر سنی سمیت 6 افراد کو 20 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنادی۔
عدالت نے سزائے موت نہ دینے کی وجہ مجرموں کی بڑھتی عمر اور خاندانی حالات کو قرار دیا۔ مرکزی ملزم پلسر سنی سمیت دیگر 5 مجرموں کو اداکارہ کے اغوا اور گاڑی میں اس پر حملے کے جرم میں قانون کے تحت 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی کرکٹر پر شادی کا جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا سنگین الزام، چارج شیٹ جمع
فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ کی وکیل ٹی بی منی نے ایک بار پھر اپنا مؤقف دہرایا کہ ’مجھے یقین ہے کہ دلیپ مجرم ہے‘۔
یہ اداکارہ جو کئی سالوں پر محیط قانونی جنگ کا سامنا کرتی رہی ہیں کیرالہ کے سب سے زیادہ زیرِ بحث رہنے والے مقدمات میں سے ایک مرکز رہی ہے۔
فیصلہ سنائے جانے سے قبل پلسر سنی نے عدالت کو بتایا کہ اس کی عمر رسیدہ ماں ہے جس کی دیکھ بھال ضروری ہے۔ ایک اور مجرم مارٹن نے کہا کہ میری بیوی، 9 سال کا بیٹا اور ڈھائی سال کی بیٹی ہے۔ میں ہی ان کا واحد سہارا ہوں۔ مارٹن نے روتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ میں 5.5 سال سے ایسی سزا کاٹ رہا ہوں جس جرم کا میں نے ارتکاب نہیں کیا۔ میرے خلاف پہلے کبھی کوئی معمولی مقدمہ بھی نہیں تھا میں بے قصور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ زیادتی کے ملزم پولیس سپاہی کے حق میں فیصلہ آنے پر خاتون نے خود کو آگ لگا دی
فیصلہ سنائے جانے سے قبل استغاثہ نے دلائل دیے کہ تمام چھ ملزمان کو سزائے موت دی جانی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سزا صرف ملزمان کے لیے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی ایک سخت مثال قائم کرنی چاہیے۔
2017 میں پیش آنے والا یہ واقعہ ملیالم فلم انڈسٹری کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوا تھا جس نے خواتین فنکاروں کی سلامتی، طاقت کے عدم توازن اور صنعت کے اندرونی نظام پر وسیع بحث کو جنم دیا۔
اداکار دلیپ اور 3 دیگر افراد چارلی تھامس، سنیل کمار اور سارتھ کو الزامات سے بری کردیا گیا ہے جبکہ دلیپ کے وکلا نے عدالت سے ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست بھی دائر کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ کے ساتھ زیادتی انڈیا میں ریپ؎ عدالتی فیصلہ