ٹرمپ کا فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع اقدام کے تحت فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ انہوں نے محکمہ دفاع (ڈیپارٹمنٹ آف وار) کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات کا عمل فوراً شروع کیا جائے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کو ان تمام ممالک کے برابر ہونا چاہیے جو پہلے سے ہی جوہری ٹیسٹنگ کے پروگرام رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق عالمی طاقتوں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ امریکا اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار امریکا کے پاس موجود ہیں، جب کہ روس اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔ صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ چین تیزی سے اپنی دفاعی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے اور آئندہ پانچ برسوں میں ممکنہ طور پر امریکا کے برابر پہنچ سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ دیگر ممالک نے اپنے نیوکلیئر ٹیسٹنگ پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا امریکا کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کو کمزور نہ ہونے دے بلکہ عالمی سطح پر اپنی برتری برقرار رکھے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے جاری تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کی حقیقی امید پیدا ہو تو کیف اپنی نمائندگی مذاکرات کی میز پر بھیج سکتا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی امن معاہدے سے متعلق بتایا کہ اس میں 4 سے 5 اہم حصے شامل ہیں، جنہیں زمین کی تقسیم کے حساس معاملے کی وجہ سے کافی پیچیدہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے عوام اس معاہدے کے تصور کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، تاہم صدر ولادیمیر زیلنسکی اس بارے میں محتاط ہیں۔
ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی امریکی تجویزاِدھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے اور اس خطے سے یوکرین کے دستبردار ہونے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کی فضا برقرار ہے کیونکہ جب تک انہیں ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روس ڈونباس پر قبضہ نہیں کرے گا، وہ کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکتے۔
زیلنسکی کے مطابق اگر ایسا کوئی منصوبہ سامنے آتا بھی ہے تو اس کی توثیق عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے کرانا ضروری ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس بھی ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے انتباہ جاری کردیادوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رٹی نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحاد کو پہلے سے زیادہ تیار رہنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین