ممتاز بھارتی تجزیہ نگار سمت گنگولی کے مطابق سمت گنگولی کے مطابق بھارت میں سول و عسکری قیادت کے درمیان وہ واضح سرحدیں اب مدہم ہو چکی ہیں جو کسی بھی قومی بحران کے وقت فیصلہ سازی اور حکمتِ عملی کے لیے ناگزیر سمجھی جاتی ہیں۔

19 جون 2025 کو جریدہ ’فارن پالیسی‘ میں شائع ہونے والی بھارتی امور کے سمت گنگولی کی رپورٹ میں بھارت کی سول اور عسکری قیادت کے درمیان شدید عدم ہم آہنگی پر ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول اور ایئر چیف کے مابین ناخوشگوار جملوں کا تبادلہ

یہ اختلافات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نئی دہلی اس وقت صرف دفاعی محاذ پر ہی نہیں، بلکہ ادارہ جاتی سطح پر بھی بحران کا شکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان نے حالیہ پاک بھارت جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کو ہونے والے نقصانات کا اعتراف بھارت میں نہیں بلکہ بیرون ملک ایک فورم پر کیا، جو کہ خود بھارتی ادارہ جاتی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہے۔

اس کے برعکس وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت سیاسی قیادت نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اور عوامی احتساب کی تمام تر ذمہ داری عسکری قیادت پر ڈال دی گئی ہے۔

یہ رویہ بھارت کے اس طویل المدتی نظریے سے متصادم ہے جس میں پنڈت جواہر لال نہرو کے دور سے فوجی اداروں پر سویلین کنٹرول کو اولین اہمیت حاصل رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری نے بنگلور میں منعقدہ ایک بین الاقوامی ایئر شو کے دوران بھارت کی سرکاری دفاعی کمپنی HAL پر کھلی تنقید کی، جس سے عسکری قیادت کے خودمختار بیانیے اور سول قیادت کی پسپائی کا تاثر اور گہرا ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستان نے ہمارے طیارے تباہ کیے‘،  بھارتی جنرل کا اعلانیہ اعتراف

سمت گنگولی کے مطابق بھارت میں سول و عسکری قیادت کے درمیان وہ واضح سرحدیں اب مدہم ہو چکی ہیں جو کسی بھی قومی بحران کے وقت فیصلہ سازی اور حکمتِ عملی کے لیے ناگزیر سمجھی جاتی ہیں۔

سمت گنگولی کے مطابق اب ایک ایسا منظر بن چکا ہے جہاں نہ صرف عسکری افسران سول اداروں پر تنقید کر رہے ہیں بلکہ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

فوجی قیادت عوامی بیانات میں ناکامی کا بوجھ سیاسی نظام پر ڈال رہی ہے، جبکہ وزرا مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

اس تناظر میں پاکستان کی صورت حال بالکل برعکس نظر آتی ہے۔ پاکستان کی سول و عسکری قیادت عالمی دباؤ کے باوجود قومی سلامتی جیسے حساس امور پر مکمل ہم آہنگی اور تدبر سے کام لے رہی ہے۔

پاکستان میں جہاں اہم فیصلے منتخب قیادت کرتی ہے، وہیں ان پر عملدرآمد عسکری ادارے منظم طریقے سے کرتے ہیں، جو ایک مربوط اور مستحکم قومی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ ملاقات، بھارت حیران و پریشان، کیا پاکستان ایران کا ساتھ دے گا؟

جہاں بھارت میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام بکھرتا ہوا نظر آ رہا ہے، وہیں پاکستان میں فیصلہ سازی سے لے کر عملدرآمد تک مکمل تسلسل اور نظم و ضبط پایا جاتا ہے۔ بھارت کو اب صرف شفافیت کی کمی کا نہیں بلکہ قیادت کے بحران کا سامنا ہے۔

سمت گنگولی کی رپورٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ جو کچھ بھارت میں نظر آ رہا ہے وہ ہم آہنگی نہیں بلکہ اندرونی انتشار ہے اور دنیا اس منظر کو غور سے دیکھ رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بھارتی قیادت جریدہ فارن پالیسی سمت گنگولی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت بھارتی قیادت جریدہ فارن پالیسی سمت گنگولی سمت گنگولی کے مطابق عسکری قیادت کے بھارت میں ہیں بلکہ رہی ہے

پڑھیں:

نجم سیٹھی نے ایشیاء کپ کے معاملے پر محسن نقوی سے ملاقات کی اندرونی کہانی بیان کر دی 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی نجم سیٹھی نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے ساتھ ایشیاء کپ کے معاملے پر ہونے والی مشاورت کی اندرونی کہانی بیان کر دی ہے ، انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایشیا کپ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکا تھا جس سے نکلنا آسان نہیں تھا اگر بائیکاٹ ہو تا تو نقصان ہونا تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہناتھا کہ قومی ٹیم کی خراب کارکردگی کا بہت دکھ ہے ، ایشیاء کپ کا ایک ایسا مسئلہ تھا جس میں پاکستان کا بہت نقصان ہونے جارہا تھا کیونکہ پی سی بی نے ایک موقف اختیار کر لیا تھا کہ ہم بائیکاٹ کرنے جارہے ہیں، اگر آئی سی سی نے معافی نہ مانگی یا تحقیقات نہ کیں ، اب  فیصلہ ہو چکا تھا اور اب اس فیصلے سے نکلنا آسان نہیں تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کیخلا ف اپیل، جسٹس طارق محمود جہانگیر ی دیگر وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ میرا ہمیشہ یہ موقف رہاہے کہ اپنا موقف دیں ، قانونی طور پر لڑیں  لیکن انٹرنیشنل میدان نہیں چھوڑنا، جیسے ہم سیاستدان کو کہتے ہیں کہ الیکشن جیسے بھی ہوں میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے، آپ لڑکر اپنا موقف پیش کریں ، خلا پیدا نہیں ہونا چاہیے ،جب محسن نقوی نے مجھے یاد کیا تو مجھے دوستوں نے کہا کہ آپ مت جائیں اور ان کو سپورٹ نہ کریں تو میں وہاں محسن نقوی کو سپورٹ کرنے نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو سپورٹ کرنے گیا تھا، اگر کرکٹ بورڈ باہر ہو جاتاہے تو پاکستان کی کرکٹ کو بہت نقصان ہونا تھا، آئی سی سی نے آپ کے خلاف ایشن کرکٹ کونسل میں بھی لوگ کھڑے کر دینے تھے اور آپ فارغ ہو جاتے، اسی طریقے سے آئی سی سی آپ کو پینلٹی لگا دیتا، جس سے 16 ملین ڈالر جو ملنے ہیں وہ بھی نہیں ملنے تھے ، جس کے بعد پی ایس ایل پر بھی پابندیاں لگ جاتیں کہ غیر ملکی کھلاڑی کھیلنے نہیں آ سکتے،  اب فیصلہ تو کر لیا تھا لیکن جذبات میں آ کر کیا گیا، پھر اس میں تھوڑی بہت عزت کے ساتھ نکلنا تھا، لیکن معاملہ اچھے سے نپٹ گیا اور کرکٹ چل رہی ہے ۔

پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ، عالمی میڈیا نے پیشرفت کو خطے کیلئے اہم قرار دے دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب
  • نجم سیٹھی نے ایشیاء کپ کے معاملے پر محسن نقوی سے ملاقات کی اندرونی کہانی بیان کر دی 
  • گیم چینجر پاک سعودی دفاعی معاہدے کے پیچھے شہباز اور عاصم منیر کا ٹیم ورک
  • غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آج پاکستان کی عسکری طاقت کو تو دنیا مان رہی ہے: اسد عمر
  • کوئٹہ، گہرام بگٹی کی ایچ ڈی پی کی قیادت سے ملاقات، نئے اتحاد پر گفتگو
  • بھارتی سائفر نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی ایجنسیوں کے تعلق کو بے نقاب کر دیا: چوہدری انوارالحق
  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر
  • پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام