مودی کے جنگی جنون نے خطے کو ایٹمی تصادم کے دہانے پر لاکھڑا کیا، عالمی ادارے کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکار کے سر پر سوار جنگی جنون نے پورے خطے کو ایٹمی تصادم کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر سمیت پورا خطہ شدید خطرات سے دوچار ہوچکا ہے۔ ریاستی دہشتگردی اور فالس فلیگ سے مودی سرکار خطے کو جنگ میں جھونک رہی ہے۔ گلوبل پیس انڈیکس نے صورت حال کے تناظر میں سنگین وارننگ جاری کی ہے۔
سڈنی انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے ہوشربا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی خلاف ورزیاں عالمی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔ بھارت کشمیر کو مستقل پُرتشدد خطہ بنا چکا ہے۔ کشمیر دنیا کے بدترین تنازعات میں شامل ہے۔
رپورٹ میں جون 2025 تا جون 2026 مقبوضہ وادی میں پرتشدد ہلاکتوں کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ کشمیر کا تناؤ کسی بھی وقت خطے کو جنگ میں جھونک سکتا ہے۔ بھارتی انتہا پسند اور جارحانہ پالیسی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا دنیا کا دوسرا غیر محفوظ ترین خطہ بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے حالیہ پہلگام حملے پر پاکستان کو بلا ثبوت موردِ الزام ٹھہرایا۔ بھارت نے پاکستانی شہریوں پر حملے سے جنگ کا آغاز کیا، جس پر پاکستان نے شمالی بھارت پر مؤثر دفاعی ردعمل ظاہر کیا اور ایل او سی پر بھی منہ توڑجواب دیا۔
رپورٹ میں ان حالیہ جھڑپوں کو خونریز ترین، درجنوں ہلاکتوں کا سبب اور تباہی قرار دیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کشمیریوں پر سنگین آئینی وار تھا۔ لاکھوں قابض بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے کشمیر دنیا کا بڑا عسکری زون بن چکا ہے۔
1989 سے اب تک 40 ہزار سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں۔ مودی مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دے کر کشمیریوں کے حقوق سلب کر رہا ہے۔ بھارتی میڈیا اور ادارے کشمیریوں کی آواز کو دبا رہے ہیں۔ غیر ریاستی عناصر اور فوجی دباؤ کشمیر کو جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیزفائر کی خلاف ورزیوں اور کشیدگی سے مکمل جنگ کا خطرہ ہے۔ مودی کی پالیسیوں سے کشمیر میں تنازع اور جارحیت بڑھی ہے۔ اس طرح کا منفی سیاسی دباؤ اور جنگی سوچ خطے کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیاسی مذاکرات سے مسلسل انکار کو اب خود ان کی پارٹی کے اندر سے کئی لوگ سنگین بحران کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں، ایک ایسا بحران جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جبکہ کئی مزید کیخلاف سزا اور نااہلی کی کارروائیاں قریب ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی جانب سے 9 مئی سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو سزائیں سنانے کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں، پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں، جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اور پارٹی کے اہم رہنما شامل ہیں، کو 9؍ مئی کے کیسز میں 10-10 سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید پی ٹی آئی ارکان اسمبلی، رہنماؤں اور کارکنوں کی سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔یہ سزائیں ایسے وقت میں سنائی جا رہی ہیں جب پارٹی کے اندر سے، سزا یافتہ اور آزاد دونوں قسم کے رہنما، عمران خان کی جارحانہ سیاسی حکمتِ عملی پر تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں نے بارہا عمران خان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیں تاکہ گرفتاریوں اور نااہلیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، عمران خان نے ہر تجویز مسترد کر دی اور واضح کیا کہ حکومت یا حکومتی اتحادیوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔شاہ محمود قریشی اور چار دیگر سینئر رہنما، جو دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے بھی ایک کھلا خط لکھا جس میں مذاکرات کو واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا گیا، لیکن عمران خان نے ان کی اپیل بھی نظر انداز کر دی اور احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔حالیہ ہفتوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان نے پارٹی کی حکمت عملی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ عسکری قیادت پر عمران خان کی تنقید اور تصادم کی پالیسی ریاستی ردِعمل کو مزید سخت کر سکتی ہے۔ اندرونی اجلاسوں میں سینئر ارکان نے عمران خان کو خبردار کیا کہ سیاسی عمل سے دوری کی صورت میں پارٹی کو اجتماعی گرفتاریوں اور طویل المیعاد نااہلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان تمام وارننگز کے باوجود، عمران خان اپنے موقف پر قائم رہے، حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کی اجازت نہ دی، اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن عسکری قیادت کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔جس وقت کوئی سیاسی سطح پر کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، اور قانونی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک کے بعد ایک سزا کا سامنا کر رہی ہے۔ سینئر قیادت کی سزائیں، دیگر کیخلاف وارنٹ، اور ارکان پارلیمنٹ کی نااہلیوں کے سبب پی ٹی آئی شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ عمران خان کی تصادم پر مبنی حکمتِ عملی اور مذاکرات سے انکار نے پارٹی کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور آنے والے ہفتوں میں مزید عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پارٹی کو مزید دھچکے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی افراد کو خدشہ ہے کہ پارٹی سیاسی تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے، جبکہ اس کی قیادت جیلوں میں ہوگی، نااہل قرار دی جائے گی یا پھر چھپنے پر مجبور ہوگی۔ عمران خان اپنے موقف پر نظرثانی کریں گے یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ان کے کئی ساتھی پہلے ہی ان کے فیصلوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔
انصار عباسی