چینی کوسٹ گارڈ کی فلپائن کے ایک سرکاری جہاز کے خلاف پیشہ ورانہ کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
بیجنگ :چائنا کوسٹ گارڈ کے ترجمان لیو ڈہ جون نے کہا کہ فلپائن کے سرکاری جہاز نمبر 3006 نے چین کی جانب سے بار بار ہدایات اور انتباہ کے باوجود چین کے جزیرہ ہوانگ یان کی سمندری حدود میں داخل ہونے پر اصرار کیا ۔ کوسٹ گارڈ قانون اور کوسٹ گارڈ ایجنسیوں کے انتظامی قانون نافذ کرنے کے طریقہ کار کی دفعات کے مطابق ، چائنا کوسٹ گارڈ نے فلپائنی جہاز کو اپنے پانیوں سے نکالنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں ، اور سائٹ پر آپریشن پیشہ ورانہ ، معیاری ، جائز اور قانونی ہے۔ فلپائن کے اقدامات نے چین کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور بین الاقوامی قانون اور چینی قانون کی متعلقہ دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔ فلپائن کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی اور ہنگامہ آرائی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی کہ جزیرہ ہوانگ یان کا تعلق چین سے ہے۔ چائنا کوسٹ گارڈ چین کی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے قانون کے مطابق تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کوسٹ گارڈ
پڑھیں:
چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
اسلام آباد( نیوز ڈیسک )پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی کمی یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں ہے بلکہ حکومتی اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق غیر معیاری درآمدی چینی بیچنے کے لیے ایف بی آر پورٹلز بند کیے گئے جس سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوئی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا۔
انڈسٹری نے بذریہ خطوط مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی نہ منگوائی جائے، ایف بی آر کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا جب کہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے جن میں یہ واضح طور پر بتایا گیا کہ حکومت ایف بی آر پورٹلز کی بندش کو جلد از جلد ختم کرے تاکہ مارکیٹ میں لوکل معیاری چینی کی سپلائی جاری رہے اور قیمتیں مستحکم رہیں۔
مزیدکہا گیا کہ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں، پورٹلز بند رہنے سے چینی کی کمی ہونے اور قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں، نہ ہی اس سے شوگر انڈسٹری کو فائدہ ہوا ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں قائم شوگر ملوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ صرف حکومتی نامزد ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کی جائے، انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ براہ راست مارکیٹ میں چینی فروخت نہ کریں، ان اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ جب سے شوگر انڈسٹری حکومت کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف مبذول کروا رہی ہے اگر تب انڈسٹری کی درخواستوں کو ملحوظِ خاطر رکھ لیا جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔
مزید کہا گیا کہ سپلائی پائپ لائن میں سے اب چینی کی فراہمی کے تسلسل میں فرق آیا ہے جو کہ قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔