پی ٹی اے نے لاکھوں موبائل سمز بلاک کردیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)غیرقانونی اور جعلی سمز کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوران پی ٹی اے نے 1 لاکھ 63 ہزار 200 غیر قانونی موبائل سمز بلاک کر دیں۔
پی ٹی اے کی جاری کردہ دستاویز کے مطابق پی ٹی اے نے اب تک 1 لاکھ 63 ہزار 200 غیر قانونی موبائل سمز بلاک کر دیں جبکہ 64 لاکھ 30 ہزار غیر فعال سمز مستقل طور پر بند کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ فوت شدگان کے شناختی کارڈ پر چلنے والی 29 لاکھ 89 ہزار 925 سمز، نئے اضلاع میں غیر متعلقہ خواتین کے نام پر رجسٹرڈ 1 لاکھ 71 سمز اور منسوخ ہونیوالے شناختی کارڈز پر 69 ہزار 246 سمز بلاک کی گئیں ہیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا 5 سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دینے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی
—فائل فوٹوحکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی اور چینی کے خفیہ ذخائر کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کر دیے۔
کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کا پلان بنایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کرشنگ بروقت شروع نہ ہوئی تو 2 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کی قلت ہو سکتی ہے، حکومت نے وزارت فوڈ کو 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دے رکھی ہے تاہم نومبر کے پہلے ہفتے میں کرشنگ شروع ہوگئی تو 3 لاکھ ٹن درآمد ہوگی۔
اسلام آباد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ...
حکام نے بتایا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر کے لیے ملکی ضرورت 16 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن ہے، کرشنگ لیٹ ہونے کی صورت میں 21 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کا ذخیرہ چاہیے۔
حکام وزارت فوڈ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بھی 2 سے اڑھائی لاکھ ٹن چینی موجود ہوتی ہے، خفیہ اسٹاک کی تلاش کے لیے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
حکام نے کہا کہ خفیہ ذخائر میں ملوث شوگر ڈیلرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، حکومت نے چینی کے 19 لاکھ ٹن کے ذخائر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، اب بھی خدشہ ہے چند شوگر ڈیلرز نے چینی کے خفیہ ذخائر رکھے ہوئے ہیں۔
وزارت فوڈ کے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کو کسی کا بھی لحاظ کیے بغیر کارروائیوں کی ہدایت کی ہے، ملک میں گزشتہ 8 ماہ سے ماہانہ 5 لاکھ 40 ہزار ٹن چینی کی کھپت ہے، اس وقت ملک میں موجود 19 لاکھ ٹن چینی ساڑھے 3 ماہ کے لیے کافی ہے، 3 لاکھ ٹن درآمد سے نومبر میں بھی چینی کی قلت نہیں ہو گی۔