پی ٹی اے نے لاکھوں موبائل سمز بلاک کردیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک : غیرقانونی اور جعلی سمز کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوران پی ٹی اے نے 1 لاکھ 63 ہزار 200 غیر قانونی موبائل سمز بلاک کر دیں۔
پی ٹی اے کی جاری کردہ دستاویز کے مطابق پی ٹی اے نے اب تک 1 لاکھ 63 ہزار 200 غیر قانونی موبائل سمز بلاک کر دیں جبکہ 64 لاکھ 30 ہزار غیر فعال سمز مستقل طور پر بند کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ فوت شدگان کے شناختی کارڈ پر چلنے والی 29 لاکھ 89 ہزار 925 سمز، نئے اضلاع میں غیر متعلقہ خواتین کے نام پر رجسٹرڈ 1 لاکھ 71 سمز اور منسوخ ہونیوالے شناختی کارڈز پر 69 ہزار 246 سمز بلاک کی گئیں ہیں۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
دستاویز میں کہا گیا کہ 3 لاکھ 60 ہزار زائد المیعاد شناختی کارڈز پر 7 لاکھ 83 ہزار سمز بلاک ہوئیں۔
پی ٹی اے نے ملک بھر میں 62 چھاپوں کے دوران غیرقانونی سم کی فروخت میں ملوث 72 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جن سے 193غیرقانونی بائیومیٹرک ڈیوائسز اور 11 ہزار 470 سمز برآمد ہوئیں جبکہ جعلی بائیومیٹرک ڈیٹا کے 2 لاکھ 96 ہزار سے زائد ڈیجیٹل فنگرپرنٹس ضبط کرلی گئیں ۔
دوسری جانب پی ٹی اے نے نیا ملٹی فنگر بائیومیٹرک ویریفکیشن سسٹم متعارف کرا دیا، ملک بھر میں 1 لاکھ 85 ہزار سے زائد لائیو فنگر ڈیوائسز نصب کردی گئیں۔
کسان بورڈپاکستان کا"کسان بچاؤ،زراعت بچاؤ‘‘تحریک کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی اے نے سمز بلاک
پڑھیں:
دریائے چناب اور نسھ میں نچلے درجے کا سیلاب ‘ متعدد دیہات زیرآب فصلیں تباہ
چنیوٹ، پپلاں، میانوالی (نوائے وقت رپورٹ) دریائے چناب اور سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث متعدد دیہات متاثر ہو گئے ہیں، پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی کیفیت بدستور قائم ہے، دریا میں اس وقت ایک لاکھ 4 ہزار 139 کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جس کے باعث قریبی علاقوں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ سیلابی صورتحال کے باعث متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرِ آب آ گئی ہیں جس سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ ادارے ہائی الرٹ پر ہیں، ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل کی نگرانی میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ٹیمیں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع بھر میں پانچ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرہ خاندانوں کو ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں, مقامی ریسکیو ٹیمیں اور دیگر ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی آمد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی میں 7 ہزار 258 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔ انچارج کنٹرول روم کے مطابق اس وقت بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 78 ہزار 391 کیوسک ہے جبکہ 1 لاکھ 35 ہزار 926 کیوسک پانی کا اخراج کیا جا رہا ہے، پانی کی سطح میں اضافے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد جاری ہے اور صورتحال پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقامات پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال تاحال برقرار ہے جس کے باعث نشیبی اور کچے علاقوں میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ فلڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق کالاباغ (جناح بیراج) پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار 924 کیوسک جبکہ اخراج 2 لاکھ 96 ہزار 924 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 15 ہزار 416 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 93 ہزار 416 کیوسک ہے۔ سیلابی صورتحال کے باعث کمرمشانی، کچہ دراز والا، سمند والا اور دیگر دیہات تاحال زیرِ آب ہیں جہاں مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پپلاں کے دیہی علاقوں بھکڑا، کچہ گجرات، موضع ڈھنگانہ اور میلے والی میں دریا کے کنارے شدید کٹاؤ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد کچے مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں سرگرم عمل ہیں تاہم مقامی افراد نے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فوری فراہمی اور کٹاؤ کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔