data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں سے شروع ہونے والا تشدد کا نیا سلسلہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ یورپ کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی نقل مکانی اور ایٹمی اخراج کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترکیہ کے صدارتی مواصلاتی ڈائریکٹوریٹ نے کہاکہ رجب طیب ایردوان نے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرٹز سے ٹیلیفونک پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ حملے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں اور اس کے اثرات صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ یورپ بھی اس بحران کی زد میں آسکتا ہے۔

ترک صدر نےکہا کہ ایران سے متعلق ایٹمی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ انہوں نے پورے خطے کے استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

ایردوان نے چانسلر مرٹز پر زور دیا کہ یورپی ممالک کو اب فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال کے حوالے سے زیادہ مؤثر اور منصفانہ کردار ادا کرنا ہوگا، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ایک نئی مہاجرین کی لہر یورپی سرزمین کی جانب روانہ ہو سکتی ہے جو براعظم کی داخلی سیاست، معیشت اور سیکیورٹی کے لیے چیلنج بنے گی۔

ترکیہ کے اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان نہ صرف خطے کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا بلکہ ترکی اور جرمنی کے باہمی تعلقات پر بھی گفتگو کی گئی، دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ عالمی بحرانوں کا حل صرف پرامن مکالمے، بین الاقوامی قوانین کے احترام اور مشترکہ حکمت عملی سے ہی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری حالیہ اسرائیلی کارروائیوں کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی سنگین سطح پر پہنچ چکی ہے اور عالمی سطح پر ایٹمی تصادم کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔

غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔

فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • گو رنر سندھ کامران ٹیسوری سے ڈاؤ یونیورسٹی کی نئی تعینات وائس چانسلر ڈاکٹر نازلی حسین ملاقات کر رہی ہیں
  • اسرائیل امن معاہدہ پھر سوالوں کی زد میں( تازہ حملوں میں 7 افراد شہید)
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ