Express News:
2025-09-19@11:44:33 GMT

مشرقِ وسطیٰ میں نئی اسٹرٹیجک صف بندی: اگلا ہدف کون؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

دنیا کی نظریں یوکرین، غزہ، اور دیگر بحرانوں پر مرکوز ہیں، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں جو تبدیلیاں خاموشی سے رونما ہورہی ہیں، وہ ایک بڑے اسٹرٹیجک طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر ایران اور پاکستان کےلیے۔

اگر ہم خطے کا جغرافیہ دیکھیں، تو اسرائیل کی سرحد اردن سے ملتی ہے، اردن کی شام سے، شام کی عراق سے، اور عراق کی ایران سے۔ اس تسلسل میں ایران وہ آخری ملک ہے جو اب بھی اسرائیلی اسٹرٹیجک دائرہ اثر سے باہر کھڑا ہے۔ پاکستان، جو ایران کا ہمسایہ ہے، ایک فطری اگلا پڑاؤ بن جاتا ہے، اگر ایران بھی اس منصوبے کا شکار ہوگیا جس نے شام اور عراق کو مفلوج کردیا۔

اردن کا اسرائیل سے امن معاہدہ (کنگ حسین کے دور میں) اسرائیلی اثر کو اردن سے آگے شام تک لے آیا۔ شام میں موساد کی موجودگی کے بعد، خانہ جنگی کی ایک طویل اور پیچیدہ لہر پیدا کی گئی جس میں اسد حکومت کمزور ہوئی، ملکی فوج اور فضائیہ تباہ ہوئی، اور شامی ریاست عملی طور پر بیرونی طاقتوں کے رحم و کرم پر آگئی۔ آج شام کی فضا میں اسرائیلی جنگی طیارے بغیر کسی مزاحمت کے پرواز کرتے ہیں۔

ایران - عراق جنگ کے دوران 8 سال تک دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا، جس کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اٹھایا۔ اس جنگ کے بعد عراق پر مسلسل دباؤ، کویت پر حملے کے بعد عالمی یلغار، اور آخرکار 2003 میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کے الزام میں امریکی حملے نے عراق کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔ صدام حسین کو انجام تک پہنچا دیا گیا اور عراق آج بھی داخلی انتشار سے دوچار ہے۔

یہ سب اقدامات اسرائیل کے اس ’’دفاعی‘‘ بیانیے کے تحت کیے گئے جس میں ہر مسلم ملک جو عسکری یا ایٹمی خودمختاری حاصل کرے، ’’علاقائی خطرہ‘‘ بن جاتا ہے۔

12 جون 2025 کو اسرائیل نے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے ایران کے ایٹمی مراکز پر حملے کیے۔ ایرانی جرنیل اور سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور کھلے عام اعلان کیا گیا کہ یہ کارروائیاں اُس وقت تک جاری رہیں گی جب تک ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہاں تک کہا کہ اگر ایران نے دفاعی ردعمل دکھایا، تو تہران کو راکھ بنا دیا جائے گا۔

اس وقت اسرائیل اردن، شام، اور عراق کی فضائی حدود استعمال کر رہا ہے، بغیر کسی مزاحمت کے۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ ایران کی اسٹرٹیجک تنہائی مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اگر ایران بھی ان ہی منظم مراحل سے گزرتا ہے جن سے شام اور عراق گزرے، تو پاکستان جغرافیائی طور پر اسرائیل کے براہِ راست دائرہ عمل میں آجائے گا۔ اس کے بعد جنگی طیاروں کی پرواز، عسکری تنصیبات پر حملے، اور تذلیل آمیز بین الاقوامی دباؤ، سب کچھ ممکن ہوجائے گا۔

حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز، میزائل سسٹمز اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کا کھلے عام استعمال کیا۔ بھارت اسرائیل کا آزمودہ اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اور اس اتحاد کا مقصد صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک خاص نظریاتی اور علاقائی بیانیہ کو آگے بڑھانا بھی ہے، جو جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ وقت جذباتی نعروں یا وقتی ردعمل کا نہیں، بلکہ ایک جامع، اسٹرٹیجک اور سفارتی صف بندی کا ہے۔ یہ صرف ایران یا فلسطین کی جنگ نہیں، یہ ایک بڑی بساط ہے، جس پر مہرے باری باری گرائے جا رہے ہیں۔ اب فیصلہ اس بات کا ہے کہ کیا ہم اگلا مہرہ بننے کےلیے تیار ہیں؟ یا صف بندی بدلنے کےلیے متحد ہوں گے؟

سعودی عرب، پاکستان، ایران، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے خطے کے مؤثر ممالک کو اب ذاتی، مسلکی، یا معاشی مفادات سے بالاتر ہوکر مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ کیونکہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ دشمن کا ایجنڈا کسی ایک قوم یا ایک مسلک کے خلاف نہیں، بلکہ خطے کے تمام خودمختار اور طاقتور اسلامی ممالک کے خلاف ہے، صرف ترتیب مختلف ہے۔

اگر ہم نے آج اتحاد، خودشناسی، اور یکجہتی کا راستہ نہ اپنایا تو وہ وقت دور نہیں جب: ’’نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری… اور نہ ہوگی ہماری داستان، داستانوں میں‘‘۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور عراق کے بعد

پڑھیں:

جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی

اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگبندی کے کوئی آثار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا، اسرائیل کو مزید جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس اقدام پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ ہم امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو روکنے پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ واشنگٹن کا ویٹو کرنا صیہونی رژیم کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم جاری رکھنے پر اکسائے گا۔ یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے 10,000 ویں اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی دباؤ پر عراقی ترکمان گیس ڈیل ناکام، بجلی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ
  • امریکا کی اسرائیل نوازی عیاں؛ چھٹی مرتبہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ بہترین سفارتکاری کا نتیجہ اور تاریخی کامیابی ہے۔ خواجہ رمیض حسن
  • اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ: پاک سعودی رفاقت کا اگلا اور نیا باب
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو
  • مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ