مشرقِ وسطیٰ میں نئی اسٹرٹیجک صف بندی: اگلا ہدف کون؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
دنیا کی نظریں یوکرین، غزہ، اور دیگر بحرانوں پر مرکوز ہیں، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں جو تبدیلیاں خاموشی سے رونما ہورہی ہیں، وہ ایک بڑے اسٹرٹیجک طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر ایران اور پاکستان کےلیے۔
اگر ہم خطے کا جغرافیہ دیکھیں، تو اسرائیل کی سرحد اردن سے ملتی ہے، اردن کی شام سے، شام کی عراق سے، اور عراق کی ایران سے۔ اس تسلسل میں ایران وہ آخری ملک ہے جو اب بھی اسرائیلی اسٹرٹیجک دائرہ اثر سے باہر کھڑا ہے۔ پاکستان، جو ایران کا ہمسایہ ہے، ایک فطری اگلا پڑاؤ بن جاتا ہے، اگر ایران بھی اس منصوبے کا شکار ہوگیا جس نے شام اور عراق کو مفلوج کردیا۔
اردن کا اسرائیل سے امن معاہدہ (کنگ حسین کے دور میں) اسرائیلی اثر کو اردن سے آگے شام تک لے آیا۔ شام میں موساد کی موجودگی کے بعد، خانہ جنگی کی ایک طویل اور پیچیدہ لہر پیدا کی گئی جس میں اسد حکومت کمزور ہوئی، ملکی فوج اور فضائیہ تباہ ہوئی، اور شامی ریاست عملی طور پر بیرونی طاقتوں کے رحم و کرم پر آگئی۔ آج شام کی فضا میں اسرائیلی جنگی طیارے بغیر کسی مزاحمت کے پرواز کرتے ہیں۔
ایران - عراق جنگ کے دوران 8 سال تک دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا، جس کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اٹھایا۔ اس جنگ کے بعد عراق پر مسلسل دباؤ، کویت پر حملے کے بعد عالمی یلغار، اور آخرکار 2003 میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کے الزام میں امریکی حملے نے عراق کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔ صدام حسین کو انجام تک پہنچا دیا گیا اور عراق آج بھی داخلی انتشار سے دوچار ہے۔
یہ سب اقدامات اسرائیل کے اس ’’دفاعی‘‘ بیانیے کے تحت کیے گئے جس میں ہر مسلم ملک جو عسکری یا ایٹمی خودمختاری حاصل کرے، ’’علاقائی خطرہ‘‘ بن جاتا ہے۔
12 جون 2025 کو اسرائیل نے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے ایران کے ایٹمی مراکز پر حملے کیے۔ ایرانی جرنیل اور سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور کھلے عام اعلان کیا گیا کہ یہ کارروائیاں اُس وقت تک جاری رہیں گی جب تک ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہاں تک کہا کہ اگر ایران نے دفاعی ردعمل دکھایا، تو تہران کو راکھ بنا دیا جائے گا۔
اس وقت اسرائیل اردن، شام، اور عراق کی فضائی حدود استعمال کر رہا ہے، بغیر کسی مزاحمت کے۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ ایران کی اسٹرٹیجک تنہائی مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اگر ایران بھی ان ہی منظم مراحل سے گزرتا ہے جن سے شام اور عراق گزرے، تو پاکستان جغرافیائی طور پر اسرائیل کے براہِ راست دائرہ عمل میں آجائے گا۔ اس کے بعد جنگی طیاروں کی پرواز، عسکری تنصیبات پر حملے، اور تذلیل آمیز بین الاقوامی دباؤ، سب کچھ ممکن ہوجائے گا۔
حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز، میزائل سسٹمز اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کا کھلے عام استعمال کیا۔ بھارت اسرائیل کا آزمودہ اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اور اس اتحاد کا مقصد صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک خاص نظریاتی اور علاقائی بیانیہ کو آگے بڑھانا بھی ہے، جو جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ وقت جذباتی نعروں یا وقتی ردعمل کا نہیں، بلکہ ایک جامع، اسٹرٹیجک اور سفارتی صف بندی کا ہے۔ یہ صرف ایران یا فلسطین کی جنگ نہیں، یہ ایک بڑی بساط ہے، جس پر مہرے باری باری گرائے جا رہے ہیں۔ اب فیصلہ اس بات کا ہے کہ کیا ہم اگلا مہرہ بننے کےلیے تیار ہیں؟ یا صف بندی بدلنے کےلیے متحد ہوں گے؟
سعودی عرب، پاکستان، ایران، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے خطے کے مؤثر ممالک کو اب ذاتی، مسلکی، یا معاشی مفادات سے بالاتر ہوکر مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ کیونکہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ دشمن کا ایجنڈا کسی ایک قوم یا ایک مسلک کے خلاف نہیں، بلکہ خطے کے تمام خودمختار اور طاقتور اسلامی ممالک کے خلاف ہے، صرف ترتیب مختلف ہے۔
اگر ہم نے آج اتحاد، خودشناسی، اور یکجہتی کا راستہ نہ اپنایا تو وہ وقت دور نہیں جب: ’’نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری… اور نہ ہوگی ہماری داستان، داستانوں میں‘‘۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
موضوع: بلوچستان....... پاکستان ایران دوستی کا پُل
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
1 بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے