سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے رہائشی علاقے اور جوہری تنصیبات پر تازہ اسرائیلی حملے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہدف بنانے کی کھلی دھمکی کے بعد اسرائیل نے خامنہ ای کے رہائشی علاقے اور متعدد جوہری اہداف بھی نشانہ بنائے ہیں۔
ایرانی ذرائع کے مطابق تل ابیب نے تہران کے ’لاویزان‘ علاقے میں جو اعلیٰ عہدے داروں اور خامنہ ای کے قریبی حلقے کا رہائشی علاقہ سمجھا جاتا ہے، نئی فضائی کارروائی کی، جس سے وہاں آگ اور دھواں اٹھتا رپورٹ کیا گیا ہے۔
ایک اور حملے میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر نطنز، اراک، اسفہان اور خورم آباد سمیت جوہری مراکز پر حملے کیے۔ خاص طور پر ارا ک ہیوی واٹر ریئیکٹر کے گنبد پر حملہ ہوا، جہاں ایک بڑا گڑھا بن گیا۔ اقوام متحدہ کے IAEA کے مطابق وہاں ہلکی نوعیت کا جوہری مواد موجود تھا مگر ریکٹر کا ایندھن موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کے تازہ و کاری ترین حملے پر اسرائیل بلبلا اٹھا، آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کرنے کی دھمکی
ادھر امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوجی دباؤ میں اضافہ جاری رہا، تو یہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی راہ پر مجبور کر سکتا ہے۔ جوہری تنصیبات پر مسلسل حملوں کے پیش نظر یہ خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران خود نہایت محتاط انداز میں فیصلہ کرے گا کہ یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی، اور بیرونی طاقتوں کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی وزیر دفاع تل ابیب تہران سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دفاع تل ابیب تہران سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای خامنہ ای
پڑھیں:
ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-23
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات ایرانی صدر نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینئر حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ‘، ’ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے یہ بیماریوں کے علاج اور عوام کی صحت کے لیے ہے‘۔ خیال رہے کہ جون میں امریکا نے ایران کی ان جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے جنہیں امریکا کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے جون میں امریکی حملوں سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو وہ ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں کا حکم دیں گے۔