ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا کہنا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، اگر امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوتا ہے تو ہمارے پاس بھی جواب دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا، جہاں بھی ہمیں ضروری ہدف نظر آئے، ہم کارروائی کریں گے۔ یہ بات بالکل واضح اور سیدھی ہے، کیونکہ ہم اپنے دفاع میں کارروائی کریں گے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ کے مطابق ایران نے امریکا یا اسرائیل سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا، ہم صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہم ہمیشہ سفارت کاری کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن ہم دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں کر سکتے۔ جب ہمارے عوام روزانہ بمباری کا شکار ہوں، تو ہم مذاکرات کے لیے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے، ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے نے ایرانی عوام کو اپنی حکومت کے ساتھ مزید متحد کر دیا ہے۔
انٹرویو کے دوران خاتون میزبان نے سوال کیا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کےقریب ہے، صدر ٹرمپ کا بھی یہی خیال ہے،حالانکہ اُن کے انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہےکہ اُن کی اطلاعات کے مطابق ایسا نہیں ہے، لیکن کیا آپ کو اب لگتا ہے کہ آپ کی تمام تنصیبات پر حملے کے بعد اگر آپ بچ گئے تو کیا ایران نیوکلیئر ریاست بننے کا فیصلہ کرے گا؟
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ نہیں، ہم یقینی طور پر بچ جائیں گے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، جوہری ہتھیاروں کا ہماری دفاعی پالیسی میں کوئی مقام نہیں، بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا جوہری ہتھیاروں کے بغیر زیادہ بہتر جگہ ہوگی۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ اصل میں جوہری ہتھیار کس کے پاس ہیں؟ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حکومت کے پاس ہیں جبکہ سب سے جدید ترین ہتھیار امریکا کے پاس ہیں، تو یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں بدامنی، جنگ اور انتشار کے ذمہ دار ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایرانی نائب وزیر خارجہ جوہری ہتھیاروں

پڑھیں:

عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) دنیا میں اس وقت نو ممالک ایسے ہیں، جو یا تو جوہری ہتھیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار رکھتے ہیں۔

پانچ تسلیم شدہ جوہری طاقتیں

یہ وہ ممالک ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے جوہری ہتھیار بنائے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت قانونی طور پر جوہری طاقتیں تسلیم کیے جاتے ہیں۔

ان میں امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ یہ پانچوں ممالک این پی ٹی پر دستخط کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کے رکن ممالک جوہری اسلحے کی تخفیف کے لیے نیک نیتی سے مذاکرات کے پابند ہیں اور دیگر ممالک کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی کوششیں کرنے کے پابند بھی۔

(جاری ہے)

دو ایسی جوہری طاقتیں بھی ہیں، جنہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے۔

یہ ممالک بھارت اور پاکستان ہیں۔ یہ دونوں حریف ہمسایہ ممالک این پی ٹی سے باہر ہیں لیکن کھلے عام اپنی جوہری صلاحیت کا اعتراف کرتے ہیں۔ اسرائیل غیر تسلیم شدہ مگر معروف جوہری طاقت

اسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کے ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل بھی این پی ٹی کا دستخط کنندہ ملک نہیں ہے۔

شمالی کوریا کی این پی ٹی سے علیحدگی اور بارہا تجربات

شمالی کوریا نے 1985 میں این پی ٹی میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن 2003 میں یہ کہہ کر وہ اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا کہ امریکہ اس کے ساتھ دشمنی کا برتاؤ کر رہا تھا۔ شمالی کوریا 2006 ء سے لے کر اب تک کئی جوہری تجربات کر چکا ہے۔

ایرانی جوہری پروگرام

ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

اگرچہ امریکی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن حالیہ برسوں میں اس نے یورینیم کی 60 فیصد تک افزودگی کی ہے، جو ہتھیار بنانے کے قابل معیار یعنی 90 فیصد کے کافی قریب ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو جوہری ریاستوں کے پاس رواں برس جنوری تک درج ذیل تعداد میں فوجی مقاصد کے لیے جوہری ہتھیار موجود تھے۔

روس: 4,309

امریکہ: 3,700

چین: 600

فرانس: 290

برطانیہ: 225

بھارت: 180

پاکستان: 170

اسرائیل: 90

شمالی کوریا: 50

شکور رحیم، اے پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کا مطالبہ
  • ایران اسرائیل جنگ: یورپی وزرائے خارجہ کا تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • یقین ہے پاکستان ہمارے مفادات کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا، ایران
  • امریکا سن لے، ایران کبھی سرینڈر نہیں کرے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای
  • امریکا کا اسرائیل کے ساتھ ایران پر بمباری میں شامل ہونے کا عندیہ
  • امریکا اسرائیل ایران جنگ میں شامل ہو چکا ہے: مشاہد حسین
  • عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد
  • اسرائیل ایران کشیدگی: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • ہم اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں،ہم ہی کامیاب ہونگے، مہران مواحد فر