Jang News:
2025-09-20@23:24:07 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع

—فائل فوٹو

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔

بلوچستان میں گوادر سے تفتان تک ایسے کئی علاقے ہیں جہاں بجلی اور پیٹرول سے لے کر خوردنی اشیاء ایران سے آتی ہیں، جنگی صورتِ حال کے باعث سرحدیں بند ہیں جس سے ان چیزوں کی قلت اور مہنگائی شروع ہو گئی ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل بارڈر تفتان اور گوادر سے کچھ دور گبدرمدان راہداری سے ملتی ہے جو اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے باعث بند ہوگئی ہے، اس بندش سے بلوچستان کے مختلف اضلاع متاثر ہونے لگے ہیں۔

تفتان بارڈر کراچی سے ہزار کلومیٹر جبکہ گبدرمدان کا فاصلہ 700 کلو میٹر ہے، بارڈر کے قریبی علاقے خصوصاً گوادر، پنجگور، مند وغیرہ میں روزمرہ ضرورت کا سامان جس میں پیٹرول، کھانے کا تیل، گھی، مسالے اور کنفیکشنری آئٹم بھی ایران ہی سے آتے ہیں۔

ایرانی پیٹرول سے ناصرف ٹرانسپورٹر اور عام شہری فائدہ اُٹھاتے ہیں بلکہ یہی پیٹرول ماہی گیر اپنی کشتیوں اور بوٹس میں بھی استعمال کرتے ہیں۔

 مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں تقریباً 22 سے 24 لاکھ افراد کا گزر بسر ایرانی ڈیزل یا پیٹرول پر ہوتا ہے جس کی ترسیل مند سے حب چوکی تک کی جاتی ہے جبکہ گوادر شہر سمیت مختلف بارڈر کے علاقوں کی بجلی بھی ایران کے ذریعے آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران نہیں اسرائیلی حکومت نے خونریزی کا آغاز کیا، عباس عراقچی ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا خدشہ، کیا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا؟

تفتان بارڈر کی بندش سے ملحقہ علاقوں میں اکثر پیٹرول پمپ بند ہیں اور جو کھلے ہوئے ہیں ان پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں، گوادر میں ایرانی پیٹرول 160 روپے سے 270 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ 

بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل انسٹیٹوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق پورے پاکستان کا 35 فیصد ڈیزل ایران سے آتا ہے۔

جنگ جاری رہی تو خدشہ ہے کہ بلوچستان میں توانائی کے ساتھ بنیادی سہولتوں کا بھی بحران پیدا ہو جائے گا اور اس کا اثر کراچی پر بھی پڑ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

وفاقی وزیرِصحت نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر منفی پروپیگنڈہ رد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے پھیلائے جانے والے تمام منفی پروپیگنڈے کو مؤثر طریقے سے رد کرتے ہوئے اپنی کمسن بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر نہ صرف قوم کو یقین دہانی کروائی بلکہ ایک واضح پیغام دیا کہ یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور اس سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

وزیرِ صحت نے ایک خصوصی تقریب کے دوران میڈیا کے سامنے ویکسینیشن کے عمل کا مشاہدہ کروایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویکسین نقصان دہ ہوتی تو کیا ہم اسے اپنے ہی بچوں کو لگواتے؟ ہم صرف عوام سے توقع نہیں رکھتے، بلکہ خود بھی اس مہم میں سب سے آگے ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسین دنیا کے 125 سے زائد ممالک میں استعمال ہو رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بھی ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بچیاں مستقبل میں مہلک بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کی صحت سے متعلق کسی بھی اقدام کو سیاسی یا مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے میڈیا، والدین، اساتذہ اور علما سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر سچائی کو عام کریں اور معاشرے کو افواہوں سے پاک کریں۔ ماہرین صحت، عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے واضح طور پر اس ویکسین کو محفوظ اور ضروری قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • گریٹر اسرائیل اور امریکہ کی آنکھ کا کانٹا ایران
  • وفاقی وزیرِصحت نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر منفی پروپیگنڈہ رد کر دیا
  • امریکی پابندیوں سے چھوٹ کا خاتمہ: بھارت کی چابہار حکمت عملی پر کاری ضرب
  • چمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ اور خطے کی سیاست پر اثرات
  • پاک سعودیہ معاہدہ: ممکنہ اثرات اور چیلنجز
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت ،اسرائیل پریشان، خطے میں نئی ہلچل
  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ