Jang News:
2025-06-19@22:53:31 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع

—فائل فوٹو

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔

بلوچستان میں گوادر سے تفتان تک ایسے کئی علاقے ہیں جہاں بجلی اور پیٹرول سے لے کر خوردنی اشیاء ایران سے آتی ہیں، جنگی صورتِ حال کے باعث سرحدیں بند ہیں جس سے ان چیزوں کی قلت اور مہنگائی شروع ہو گئی ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل بارڈر تفتان اور گوادر سے کچھ دور گبدرمدان راہداری سے ملتی ہے جو اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے باعث بند ہوگئی ہے، اس بندش سے بلوچستان کے مختلف اضلاع متاثر ہونے لگے ہیں۔

تفتان بارڈر کراچی سے ہزار کلومیٹر جبکہ گبدرمدان کا فاصلہ 700 کلو میٹر ہے، بارڈر کے قریبی علاقے خصوصاً گوادر، پنجگور، مند وغیرہ میں روزمرہ ضرورت کا سامان جس میں پیٹرول، کھانے کا تیل، گھی، مسالے اور کنفیکشنری آئٹم بھی ایران ہی سے آتے ہیں۔

ایرانی پیٹرول سے ناصرف ٹرانسپورٹر اور عام شہری فائدہ اُٹھاتے ہیں بلکہ یہی پیٹرول ماہی گیر اپنی کشتیوں اور بوٹس میں بھی استعمال کرتے ہیں۔

 مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں تقریباً 22 سے 24 لاکھ افراد کا گزر بسر ایرانی ڈیزل یا پیٹرول پر ہوتا ہے جس کی ترسیل مند سے حب چوکی تک کی جاتی ہے جبکہ گوادر شہر سمیت مختلف بارڈر کے علاقوں کی بجلی بھی ایران کے ذریعے آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران نہیں اسرائیلی حکومت نے خونریزی کا آغاز کیا، عباس عراقچی ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا خدشہ، کیا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا؟

تفتان بارڈر کی بندش سے ملحقہ علاقوں میں اکثر پیٹرول پمپ بند ہیں اور جو کھلے ہوئے ہیں ان پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں، گوادر میں ایرانی پیٹرول 160 روپے سے 270 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ 

بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل انسٹیٹوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق پورے پاکستان کا 35 فیصد ڈیزل ایران سے آتا ہے۔

جنگ جاری رہی تو خدشہ ہے کہ بلوچستان میں توانائی کے ساتھ بنیادی سہولتوں کا بھی بحران پیدا ہو جائے گا اور اس کا اثر کراچی پر بھی پڑ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی حملے اور پاکستان پر ممکنہ اثرات (آخری قسط)

آج اسرائیل، ایران جنگ کو شروع ہُوئے آٹھ دن ہو چکے ہیں۔اسرائیل اگر پچھلے آٹھ دنوں میں ایران کے کئی شہروں پر پیہم خونریز حملے کررہا ہے تو ایران بھی اسرائیل کو بھرپور جواب دے رہا ہے۔

اسرائیل اور امریکہ کو ایرانی مزاحمت کا اندازہ نہیں تھا۔ امریکی صدر جس بے انصافی سے ایران اور اس کی سینئر ترین قیادت کو خونی دھمکیاں دے رہے ہیں ، اِس اسلوب نے امریکی باطن کو عیاں کر دیا ہے ۔

اسرائیل ، ایران مناقشے نے سارے مشرقِ وسطیٰ سمیت پاکستان کو بھی یکساں متاثر کیا ہے ۔ یہ جو ابھی حکومتِ پاکستان نے تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے عوام کی کمر توڑی ہے، یہ بھی اسرائیل ایران جنگ کے پاکستان پر پڑنے والے منفی اثرات کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے ۔ ایسے میں ہمارے فیلڈ مارشل، جنرل عاصم منیر، نے واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی ہے تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ملاقات کس قدر حساس ہوگی ۔

تازہ جنگ سے قبل ایرانی میزائلوں کی بڑی شہرت سنتے رہے ہیں، جن کی مبینہ مار 2ہزار کلومیٹر سے بھی متجاوز ہے ۔یہ میزائل اسرائیلی دارالحکومت ، تل ابیب، سمیت ہر اسرائیلی شہر کو بآسانی ہدف بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ ایرانی جنگی ڈرونز کا بھی بے حد شہرہ رہا ہے ۔ مبینہ طور پر رُوس نے یہ جنگی ڈرونز ایران سے خریدے اور یوکرین کے خلاف استعمال کیے ۔

حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ ابھی تک مذکورہ ایرانی میزائل اور ڈرونز جارح و حملہ آور صہیونی اسرائیل کے خلاف کیوں بروئے کار نہیں لائے جا سکے تاکہ اسرائیلی فوجی قیادت کا خاتمہ کرکے پورا بدلہ لیا جا سکتا ؟پاکستانی تو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے ہاتھوں صہیونی ظالم و قاہر اسرائیل کی تباہی دیکھنے کے شدت سے منتظر ہیں ۔ ویسے تو صدام حسین مرحوم کے مشہورِ عالم ’’اسکڈ میزائلز‘‘ کی بھی بڑی دھوم تھی۔ جب انھیں اسرائیل کے خلاف ( خلیجی جنگ کے دوران) آزمانے کا وقت آیا تو وہ ٹھس ہو کررہ گئے ۔

لیکن ایرانی بیلسٹک میزائل اسرائیلی دارالحکومت، تل ابیب، پہنچے اور اسرائیل کے ’’پنٹاگان‘‘کو تباہ کر ڈالا۔ ایرانی میزائلوں کا تل ابیب پہنچ کر تباہی پھیلا دینا اس لیے بھی ایران کی بڑی جنگی کامیابی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے تل ابیب پہنچنے کے لیے راستے کی لاتعداد رکاوٹوں کو عبور کیا۔یہ تکنیکی رکاوٹیں ایرانی میزائلوں کو Intercept کرکے تباہ کرنے کی صلاحیتیں رکھتی ہیں ۔ اور یہ تکنیکی صلاحیتیں اسرائیل کے ہمسایہ میں بسنے والے اسلامی ممالک ( جو امریکی اتحادی بھی ہیں) میں بھی نصب ہیں ؛ چنانچہ اِن سائنسی اژدہوں کے منہ سے بچ کر تل ابیب پہنچنا ایرانی میزائلوں اور ایرانی سائنسدانوں کی زبردست کامیابی کہی جا سکتی ہے ۔

اب تو اسرائیل نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران کے بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل تل ابیب پہنچے ہیں اور تباہی کا سامان بن گئے ہیں۔ خاص طور پر تل ابیب میں اسرائیل کے نہائت اہم تحقیقاتی ادارے ( ویز مین انسٹی ٹیوٹ)پر ایرانی میزائلوں کا حملہ اور اِس کی بربادی ۔

ایران ہمارا ہمسایہ ، برادر اسلامی ملک ہے ۔ ہم اس کا خسارہ اور نقصان برداشت نہیں کریں گے۔ ایران نے پاکستان کے ہر بحران میں پاکستان کی ممکنہ اعانت کرنے کی سعی کی ہے ۔ حالیہ پاک بھارت چار روزہ جنگ میں ایران کھل کر پاکستان کا ہمنوا دیکھا گیا۔ پاکستانی عوام دل و جان سے ، اسرائیل کے مقابلے میں، ایران کے حامی اور حمائتی ہیں۔ ایران پر اسرائیلی حملوں کے اثرات، لامحالہ، پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

اس لیے پاکستان کی کمزور معیشت کو مدِ نظر رکھتے ہُوئے پاکستانی قیادت کو سوچ سمجھ ہی کر فیصلے کرنا ہوں گے ۔ اسرائیل ، ایران جنگ کے دوران پاکستانی قیادت کا ایرانی سینئر قیادت سے قریبی اور بار بار رابطے بتا رہے ہیں کہ پاکستان اِس جنگ کو کس قدر سیریس لے رہا ہے اور یہ کہ پاکستان دُور اندیشی کا ثبوت دیتے ہُوئے اسرائیل ، ایران جنگ کے منفی اثرات سے خود کو کیسے محفوظ اور مامون رکھ سکتا ہے ۔

پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ایران سے برادرانہ و اسلامی اخوت نبھاتے ہُوئے یہ حقیقت بھی پیشِ نگاہ رکھنا ہوگی کہ بھارت ، اسرائیل اور امریکہ گڑھ جوڑ گہرا ہے ۔ حال ہی میں ، مبینہ طور پر، پاک بھارت چار روزہ فیصلہ کن جنگ میں خفیہ طور پر اسرائیل نے بھارت کا ساتھ دیا ۔ اگرچہ اِس اعانت و امداد کے باوجود پاکستان نے نہائت مہارت سے بھارت کی ناک زمین سے رگڑ کر رکھ دی ۔ اگر اسرائیل کو ،خدانخواستہ، ایران پر بھی واضح جنگی بالا دستی حاصل ہو جاتی ہے تو آیندہ اسرائیل آگے بڑھ کر بھارت کے تعاون سے پاکستان پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اور اگر ایران بحری پیش قدمی کرتے ہُوئے ’’آبنائے ہرمز‘‘ کا ناطقہ بند کر دیتا ہے تو اِس سے تیل کی عالمی منڈی میں ترسیل میں شدید ترین رکاوٹیں پیدا ہوں گی ۔

یوں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں سرعت سے بڑھیں گی ۔ پاکستان بھی اِس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ اور یوں شائد پاکستان میں نئے سرے سے مہنگائی کا طوفان اُمنڈ پڑے گا۔ تازہ بجٹ نے تو پہلے ہی پاکستان کے اکثریتی پسماندہ عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

ایران اور اسرائیل جنگ کے سائے اگر طُول کھنچ گئے تواِن سے پاکستان کے غریب ہی بالآخر پہاڑ تلے آئیں گے۔اور اگر اِس جنگ کے کارن ایرانی مہاجرین نے بھی پاکستان کا رُخ کر لیا تو پاکستان کی اسٹریٹجی کیا ہوگی ؟ ہم تو پہلے ہی چار عشروں سے پچاس لاکھ افغان مہاجرین کے بوجھ تلے مرے جا رہے ہیں۔

اسرائیل ، ایران جنگ کے اِن ایام میں امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کی اندھی حمائت میں ایران کی سینئرقیادت ( بشمول ایرانی سپریم کمانڈر آئیت اللہ خامنہ ای صاحب) کے خلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں، اِس پر تاسف کااظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ٹرمپ کے بیانات میں تکبر اور غرور عروج پر ہے ۔

اُن کے الفاظ کسی بھی مہذب ملک کے سربراہ کو قطعی زیب نہیں دیتے ۔ ایران کو بھی شاباش کہ وہ حوصلہ مندی سے امریکی صدر کی دھمکیوں کا ترنت جواب بھی دے رہا ہے اور امریکہ سے کسی بھی کمپرومائز کے لیے (فی الحال )تیار نہیں ہے ۔ جناب آئیت اللہ خامنہ ای کے خلاف ٹرمپ کے لہجے میں وہی غرور محسوس کیا گیا ہے جو سابق امریکی صدور نے عراق ، لیبیا اور شام کے صدور کے خاتمے اور اُن کی حکومتوں کی مکمل تباہی میں اختیار کیا تھا۔

یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ G7کی حالیہ سہ روزہ کانفرنس ( جو کینیڈا میں 16تا18جون2025ء جاری رہی )کے مشترکہ اعلامئے میں بھی ایران کے خلاف زبان استعمال کی گئی ہے ۔ جی سیون کے لیڈروں نے بیک زبان ایران کوDeescalationکامشورہ تو دیا ہے لیکن اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے ۔کیا اِسے منافقت اور دوغلا پن نہیں کہا جائے گا؟ اسرائیل اور امریکہ ، مل کر، ایران کا سر جھکانا چاہتے ہیں ۔ دونوں یہودی و نصرانی قوتیں یکجا ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کو ایٹمی قوت بنتے نہیں دیکھ سکتیں ۔

اب تو ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ نے خبر دی ہے کہ اگر ایران پر اسرائیلی میزائلوں سے ایران نے سرنڈر نہ کیا تو ممکن ہے امریکہ 30ہزار پونڈ وزنی اور مہلک Bunker Busterبم ایران کے خلاف استعمال کرے ۔ امریکہ یہ بم استعمال کرکے ایران کے پہاڑوں کی گہرائیوں میں بروئے کار ایٹمی تنصیبات کو برباد کرنا چاہتا ہے ۔ آئیے ، ہم سب ایران کی سلامتی اور فتح مندی کے لیے مل کر دعا کریں ۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر اسرائیلی حملے اور پاکستان پر ممکنہ اثرات (آخری قسط)
  • ایران-اسرائیل کشیدگی؛ مزید 500 پاکستانی تفتان بارڈر پہنچ گئے
  • ایران-اسرائیل کشیدگی، پاک ایران تفتان بارڈر بند، غذائی اور ایندھن کی قلت کا خدشہ
  • تفتان بارڈر، ایران سے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری
  • تفتان بارڈر سے 1200پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
  • تفتان بارڈر سے 1200 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
  • ایران،اسرائیل کشیدگی: پاک ایران تفتان بارڈر بند، غذائی اور ایندھن کی قلت کا خدشہ
  • ایران میں پھنسے مزید 40 طلباء کو تفتان بارڈر پہنچا دیا گیا
  • پاک ایران کشیدگی: تفتان بارڈر مکمل بند، غذائی و ایندھن بحران کا خدشہ