عدلیہ آئین کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور بعد ازاں مخصوص نشستیں بھی چھین لی گئیں۔
انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ان کے بقول جب تک ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کریں گے، ملک درپیش چیلنجز کا مؤثر مقابلہ ممکن نہیں ہوگا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کل سب سے پوچھ ہوگی اور بڑے منصب پر براجمان افراد کو جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ انہیں پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، اور فی الحال سہیل آفریدی کو چھوڑا جانا چاہیے تاکہ وہ پالیسی کے مطابق صوبے کے معاملات آگے لے جا سکیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ پارٹی کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال پر لبیک کہا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کا نام و نشان کم ہوتا جا رہا ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کا بھی نقصان پہنچا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امن و امان سے متعلق وہاں کے حالات ہمارے ملک پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ان کا مطالبہ تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے تاکہ ملکی استحکام یقینی بنایا جاسکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور کہا کہ
پڑھیں:
عالمی برادری تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے، حریت قیادت
انہوں نے کہا کہ 1947ء میں بھارت کی کھلی فوجی جارحیت تنازعہ کشمیر کی بنیادی وجہ بنی جس کے باعث سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام خطرے سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئے اور مظلوم کشمیر عوام کو اپنے مادر وطن پر بھارت کا دہائیوں پرانا قبضہ ختم کرانے میں ان کی مدد کرے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت گزشتہ 78 برسوں سے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہر سال دنیا بھر میں 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کیا جائے اور مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جا سکے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں غلام محمد خان سوپوری، ایڈوکیٹ ارشد اقبال، حفیظہ فہمیدہ، مولانا مصعب ندوی، تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم کانفرنس اور پیپلز لیگ کے نمائندوں نے سرینگر میں اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو فوجی طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی، محمود احمد ساغر، محمد فاروق رحمانی، الطاف حسین وانی، شیخ عبدالمتین، شیخ یعقوب، سید فیض نقشبندی، سید یوسف نسیم، شمیم شال، مشتاق احمد بٹ، مشتاق احمد، سید گلشن اقبال، زاہد اشرف، زاہد صفی، الطاف احمد بٹ، اعجاز رحمانی، حاجی سلطان بٹ، شیخ ماجد، امتیاز وانی، عدیل وانی اور دیگر نے اپنے بیانات میں 27 اکتوبر کو کشمیر کی جدید تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء میں آج ہی کے دن بھارت کی کھلی فوجی جارحیت تنازعہ کشمیر کی بنیادی وجہ بنی جس کے باعث سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام خطرے سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں جن کی توثیق اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو سمیت بھارت کے نمائندوں نے بھی کی تھی، واضح طور پر جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ حریت رہنمائوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگوںکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر علاقائی اور عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ ہے۔انہوں نے کہا وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے طویل فوجی قبضے کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔