جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور ریاستی اداروں پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو ایران اور غزہ کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہیے، کیونکہ خطے میں پیش رفت پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ لبنان، شام، عراق، اور ایران پر حملے ہوچکے ہیں اور اب پاکستان کی ایٹمی قوت دشمنوں کے نشانے پر ہے۔

ایران، غزہ اور امت مسلمہ کی حمایت پر زور

مولانا فضل الرحمان نے واضح انداز میں کہاکہ ہم ایران کے ساتھ ہیں، اور چاہتے ہیں کہ ریاست پاکستان کھل کر ایران اور غزہ کے ساتھ کھڑی ہو۔ آج ایران کو جواب دینے سے روکا جا رہا ہے۔ ایسے ہی جب پاکستان انڈیا جنگ ہوئی تو پاکستان کو روکا جارہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ دنیا میں یہود و ہنود کا اتحاد اسلام دشمنی کی بنیاد پر قائم ہے، اور اب ان کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلامی دنیا کا طاقتور ترین اور ایٹمی ملک ہے، لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہم قیادت تو کیا، دفاعی پوزیشن میں بھی کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ او آئی سی محض دکھاوا بن چکی ہے اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کا وجود اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔

فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور عالمی خاموشی

مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کی صورت حال پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ آج 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، دو دن میں ڈیڑھ ہزار افراد مارے جا چکے ہیں، لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ غیر مسلح مسلمان، خواتین اور بچے خون میں نہا رہے ہیں۔

انہوں نے ٹرمپ اور پاکستانی فوجی قیادت کی حالیہ ملاقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے نہیں معلوم وہاں کیا بات ہوئی، لیکن مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ نے ایران اسرائیل اور پاکستان بھارت جنگ سے روکنے کی بات تو کی ہوگی، مگر فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کے خلاف کچھ نہیں کہا ہوگا۔

’پاک بھارت جنگ نہیں، ’پاک مودی جنگ‘ تھی‘

اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ پاک بھارت جنگ نہیں تھی بلکہ پاک مودی جنگ تھی۔ اس جنگ میں بھارتی عوام، سکھ برادری اور اپوزیشن جماعتیں بھارتی حکومت کے ساتھ نہیں تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت تنہا رہ گیا۔

’معیشت، بجٹ اور حکومتی رویے پر تنقید‘

مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ بجٹ کسی طرح قابلِ تحسین نہیں۔ یہ بجٹ حکومت نے نہیں، بلکہ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، جسے صرف پڑھ کر سنا دیا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے علاقوں میں وزیراعظم نے جن منصوبوں کا افتتاح کیا تھا، ان کے فنڈز اب خود وزیراعظم نے روک دیے ہیں۔ ’حکومت میں نہ صلاحیت باقی رہی ہے، نہ برداشت، جس کی آواز پسند نہیں آتی، اسے بند کر دیا جاتا ہے۔‘

’کم عمری کی شادی کے قانون پر اعتراض‘

انہوں نے قومی اسمبلی میں زیرِ بحث کم عمری کی شادی کے بل پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ہم ملک کو اسلامی ریاست کہتے ہیں مگر نکاح جیسے جائز عمل کو مشکل اور زنا جیسے حرام فعل کو آسان بنا رہے ہیں، یہ بل قرآن و سنت کے خلاف ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیاکہ اس بل پر کھلی اور سنجیدہ بحث کی جائے تاکہ قوم کو یہ فرق واضح ہو کہ این جی اوز کی لبرل سوچ کتنی تاریک اور قرآن و سنت کا مؤقف کتنا روشن ہے۔

’قوم کو انصاف دیجیے، طاقت نہیں‘

خطاب کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ معیشت طاقت سے نہیں چلائی جا سکتی، قوم کو انصاف دیجیے، تب ہی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی سیاست کو دفن کرکے ملک میں انقلاب لایا جائے اور عوام میں ایسا شعور بیدار کیا جائے کہ وہ خود اپنے مسائل کا حل تلاش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایران اسرائیل جنگ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران اسرائیل جنگ ڈونلڈ ٹرمپ قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان نے ہوئے کہاکہ کرتے ہوئے انہوں نے نے کہاکہ کے ساتھ

پڑھیں:

کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے اقدام پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔

ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اور برصغیر کے مسلمانوں نے اس کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مدارس کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں بار بار قومی دھارے میں شامل ہونے کا کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے وظیفہ دینا چاہتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کس مد کے تحت یہ رقم دی جائے گی اور کیا اس کے ذریعے ضمیر خریدنے کی کوشش ہورہی ہے؟

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مثالیں دی جاتی ہیں تو پھر وہی نظام مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، لیکن وہ ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔ ’بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مریم نواز کے اس اعلان کے بعد مولانا نے وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت تنقید کی تھی، جس کے جواب میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت دیگر لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے اپیل کی تھی کہ وہ اختلاف ضرور کریں لیکن سخت الفاظ استعمال نہ کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مطابق وہ آئمہ کرام کے لیے 10 سے 15 ہزار روپے تک وظیفہ کا سوچ رہی تھیں، تاہم نواز شریف نے کہا ہے کہ کم از کم وظیفہ 25 ہزار روپے ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئمہ ضمیر سربراہ جے یو آئی کڑی تنقید مریم نواز مولانا فضل الرحمان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • پاک افغان مذاکرات کامیاب، ٹی ٹی پی کی شامت، مولانا فضل الرحمان آگ اگلنے لگے