ایران کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو کل پاکستان کی باری ہوگی، مولانا فضل الرحمان کا دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور ریاستی اداروں پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو ایران اور غزہ کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہیے، کیونکہ خطے میں پیش رفت پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ لبنان، شام، عراق، اور ایران پر حملے ہوچکے ہیں اور اب پاکستان کی ایٹمی قوت دشمنوں کے نشانے پر ہے۔
ایران، غزہ اور امت مسلمہ کی حمایت پر زور
مولانا فضل الرحمان نے واضح انداز میں کہاکہ ہم ایران کے ساتھ ہیں، اور چاہتے ہیں کہ ریاست پاکستان کھل کر ایران اور غزہ کے ساتھ کھڑی ہو۔ آج ایران کو جواب دینے سے روکا جا رہا ہے۔ ایسے ہی جب پاکستان انڈیا جنگ ہوئی تو پاکستان کو روکا جارہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ دنیا میں یہود و ہنود کا اتحاد اسلام دشمنی کی بنیاد پر قائم ہے، اور اب ان کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلامی دنیا کا طاقتور ترین اور ایٹمی ملک ہے، لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہم قیادت تو کیا، دفاعی پوزیشن میں بھی کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ او آئی سی محض دکھاوا بن چکی ہے اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کا وجود اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور عالمی خاموشی
مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کی صورت حال پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ آج 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، دو دن میں ڈیڑھ ہزار افراد مارے جا چکے ہیں، لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ غیر مسلح مسلمان، خواتین اور بچے خون میں نہا رہے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ اور پاکستانی فوجی قیادت کی حالیہ ملاقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے نہیں معلوم وہاں کیا بات ہوئی، لیکن مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ نے ایران اسرائیل اور پاکستان بھارت جنگ سے روکنے کی بات تو کی ہوگی، مگر فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کے خلاف کچھ نہیں کہا ہوگا۔
’پاک بھارت جنگ نہیں، ’پاک مودی جنگ‘ تھی‘
اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ پاک بھارت جنگ نہیں تھی بلکہ پاک مودی جنگ تھی۔ اس جنگ میں بھارتی عوام، سکھ برادری اور اپوزیشن جماعتیں بھارتی حکومت کے ساتھ نہیں تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت تنہا رہ گیا۔
’معیشت، بجٹ اور حکومتی رویے پر تنقید‘
مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ بجٹ کسی طرح قابلِ تحسین نہیں۔ یہ بجٹ حکومت نے نہیں، بلکہ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، جسے صرف پڑھ کر سنا دیا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے علاقوں میں وزیراعظم نے جن منصوبوں کا افتتاح کیا تھا، ان کے فنڈز اب خود وزیراعظم نے روک دیے ہیں۔ ’حکومت میں نہ صلاحیت باقی رہی ہے، نہ برداشت، جس کی آواز پسند نہیں آتی، اسے بند کر دیا جاتا ہے۔‘
’کم عمری کی شادی کے قانون پر اعتراض‘
انہوں نے قومی اسمبلی میں زیرِ بحث کم عمری کی شادی کے بل پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ہم ملک کو اسلامی ریاست کہتے ہیں مگر نکاح جیسے جائز عمل کو مشکل اور زنا جیسے حرام فعل کو آسان بنا رہے ہیں، یہ بل قرآن و سنت کے خلاف ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیاکہ اس بل پر کھلی اور سنجیدہ بحث کی جائے تاکہ قوم کو یہ فرق واضح ہو کہ این جی اوز کی لبرل سوچ کتنی تاریک اور قرآن و سنت کا مؤقف کتنا روشن ہے۔
’قوم کو انصاف دیجیے، طاقت نہیں‘
خطاب کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ معیشت طاقت سے نہیں چلائی جا سکتی، قوم کو انصاف دیجیے، تب ہی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی سیاست کو دفن کرکے ملک میں انقلاب لایا جائے اور عوام میں ایسا شعور بیدار کیا جائے کہ وہ خود اپنے مسائل کا حل تلاش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ایران اسرائیل جنگ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران اسرائیل جنگ ڈونلڈ ٹرمپ قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان نے ہوئے کہاکہ کرتے ہوئے انہوں نے نے کہاکہ کے ساتھ
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔