سٹی 42 : جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ایران اسرائیل کو جواب دے تو ایران کا ہاتھ روک لیا جاتا ہے، ہمیں خطے میں ایران کو اعتماد میں لینا ہوگا، ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کھل کر اہلِ غزہ کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے۔ 

ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی اجلاس میں کیا، کہا کہ میں معیشت کا ماہر نہیں ہوں لیکن 1988 سے ایوان کے اندر بجٹ سن رہا ہوں، ہر حکومت کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ہم معیشت میں ترقی کریں گے، ہر حکومت اپنے بجٹ کو عوام دوست قرار دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ بیس سال سے معیشت کا تجزیہ کریں ، کیا مجموعی طور پر ہم نیچے آرہے ہیں یا اوپر جا رہے ہیں، بدقسمتی سے ہم اس ملک میں وہ بجٹ بھی دیکھے جب ہمارا جی ڈی پی گروتھ منفی پر گیا تھا۔ 

اساتذہ کا اسکولوں سے حاضری لگا کر غائب ہونے کا انکشاف

کسی بھی ملکی معیشت کے لیے ضروری ہے کہ پر امن ماحول ملے، حالات ایسے ہیں کہ کوئی باعزت انسان بھتہ دیئے بغیر اب زندہ نہیں رہ سکتا۔

 مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہندوستان نے ہم پر حملہ کیا، ہندوستان ہر لحاظ سے ہم سے دس سے پندرہ گنا بڑا ہے، پاکستان نے جس جراءت سے دفاع کیا ہر طرف سے دادِ تحسین ملی ہماری دفاعی قوت کو ، پاکستان نے بھارت کے غرور کو زمین بوس کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم بہت قربانیاں دے چکی ہے، ہم ایک آزاد ملک کی حیثیت سے 14 اگست کو یوم آزادی مناتے ہیں۔ 

شہر میں مردہ مرغیوں کی سپلائی کرنےوالامافیاسرگرم

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کیا ہماری اسٹیبلشمنٹ اپنی ذمہ داریوں تک محدود ہے، کیا ملکی سیاست کو وہ کنٹرول نہیں کررہے، کیا پارلیمنٹ کو وہ کنٹرول نہیں کررہے، ہمارے دو صوبوں میں حکومتی رٹ نہیں ہے، اگر دو صوبوں میں حکومتی رٹ ہی نہیں ہے تو ہم کس چیز کے شادیانے بجا رہے ہیں، ہماری قانون سازیاں اپنے ڈرافٹ کے اندر خود چیخ چیخ کر بتا رہی ہوتی ہیں کہ کس کا پریشر ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جب آپ آئین کو پامال کرتے ہیں تو کبھی اس کو حقوق انسان تو  کبھی حقوق نسواں کا لقب دے دیتے ہیں، آج ہم 18 سال کی عمر کو نکاح کے لئے پابند کر کے اس پر سزائیں دے رہے ہیں، مسئلے کی نزاکت کو دیکھیں، جائز نکاح کے لئے مشکلات اور زنا بالرضا کے لئے سہولیات پیدا کررہے ہیں، اس ملک میں وہ وہ کچھ ہو رہا ہے جو خود یورپ میں نہیں ہو رہا۔ 

 اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، ڈالر سستا ہو گیا  

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی میں عید کے روز دوسالہ بچے اغوا کیے گیے، کہاں گئی انسانیت، انسانیت کی رہنمائی کے لیے کون سا نظام ہو گا، اگر حکمرانوں کو ایسی سوچ منظور ہے تو میں اس ایوان سے اعلان جنگ کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی دنیا کا بڑا ملک ہے، پاکستان اسلامی دنیا کی اٹیمی طاقت ہے، بین الاقوامی اداروں کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ 

انہوں نے کہا کہ او آئی اسی اب ایک دکھاوا ہے، وزیر خزانہ یہاں ہوتے تو انہیں کہتا کہ یہ بجٹ آپ نے تیار نہیں کیا آئی ایم ایف نے تیار کیا۔ 

بلاول بھٹو نے مشکل وقت میں دنیا بھر میں پاکستان کی مؤثر نمائندگی کی: آصفہ بھٹو

اگر ایران اسرائیل کو جواب دے تو ایران کا ہاتھ روک لیا جاتا ہے، اگر پاکستان انڈیا کو جواب دے تو پاکستان کا ہاتھ روک لیا جاتا ہے، انڈیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا اسی مودی کے ہاتھوں، اس کو پاک انڈیا جنگ نہ کہا جائے، اس کو پاک مودی جنگ کہا جائے، وہ اکیلا ہندوتوا کارڈ کھیل رہا تھا، ہنود یہود اتحادی ہیں ،یہ ایک ہیں، یہ صرف مودی کی جنگ تھی ۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں خطے میں ایران کو اعتماد میں لینا ہوگا، ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کھل کر اہل غزہ کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے، ہم خطے کے ممالک کے ساتھ انگیج نہیں ہورہے، دوست ممالک ہم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچیس کروڑ عوام کے ملک کو یہ چلائیں گے، اس ملک کو انقلاب چاہیے، روایتی سیاست کا دور ختم ہوا، سیاستدانوں کے ساتھ انتقامی رویہ نہ رکھیں، معیشت قوم کو انصاف فراہم کرنے سے ہوگی۔ 

پنجاب یونیورسٹی: لاء ڈگری میں سیشن گیپ کی شرط ختم، ہر عمر کے افراد داخلے کے اہل

مولانا فضل الرحمان کے بیٹے اسجد محمود کے اغواء کی مبینہ کوشش پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے واقعے کی شدید مذمت کی، ساتھ ہی پارلیمنٹ کی جانب سے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مولانا کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، کہا کہ ایوان مولانا فضل الرحمان، ان کے خاندان اور کارکنان کے ساتھ ہے۔ جس پر مولانا فضل الرحمان نے سردار ایاز صادق کا شکریہ ادا کیا ۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا انہوں نے کہا کہ کے ساتھ کھڑے

پڑھیں:

عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں ہمیں معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، نریندر مودی

مودی کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکی صدر نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے اور روسی تیل اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر ہندوستان کو مزید جرمانے کی دھمکی دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سطح پر جاری غیر یقینی صورتحال کو ہندوستانی معیشت کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ملک کو اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کے لئے ہوشیار اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سب سے بڑی ترجیح کسانوں، چھوٹے صنعت کاروں اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے، ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کا ہر طبقہ ترقی میں شامل ہو لیکن کچھ ذمہ داریاں ہم شہریوں پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ اشیاء کو ترجیح دیں اور "وکل فار لوکل" کے جذبے کو اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف وہی چیزیں خریدنی چاہئیں جو ہندوستانیوں نے بنائی ہوں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان تیسری سب سے بڑی معیشت بنے، تو ہر فرد کو مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے لئے آواز بلند کرنی ہوگی۔ مودی نے کاروباری طبقے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں غیر یقینی صورتحال ہے، اس وقت ہمیں خاص طور پر اپنے ملک کی مصنوعات کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں صرف "سوَدیشی" اشیاء فروخت کرنی چاہئیں تاکہ ہماری معیشت مضبوط ہو۔ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے اور روسی تیل اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر ہندوستان کو مزید جرمانے کی دھمکی دی ہے۔

اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نے وارانسی میں تقریباً 2200 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ ان منصوبوں میں وارانسی-بھدوہی سڑک اور چھیتونی-شول ٹنکیشور روڈ کی توسیع اور مضبوطی، ہردتپور ریلوے اوور برج کا افتتاح، جو موہن سرائے-ادالپورا سڑک پر ٹریفک کم کرے گا، دیہی و شہری سڑکوں کی توسیع، جیسے دلمندی، لہرتارا-کوٹوا، گنگا پور اور بابت پور میں، ریلوے کراسنگ 22C اور خالص پور یارڈ پر نئے اوور برجز کا سنگ بنیاد شامل ہیں۔ یہ مودی کا اپنے حلقہ وارانسی کا 51واں دورہ تھا۔ وزیراعظم کے خطاب کو ماہرین نے موجودہ عالمی تجارتی دباؤ اور گھریلو پیداوار کے فروغ کی کوششوں کے تناظر میں اہم قرار دیا ہے۔ ان کے بیانات سے واضح ہے کہ حکومت مستقبل کی اقتصادی چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے لوکل انڈسٹری اور مقامی مصنوعات پر زور دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے تجارت 10ارب ڈالرتک لے جانا چاہتے ہیں؛ ایرانی صدر
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • ایران کیساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں، اسحاق ڈار
  • پر امن مقاصد کیلئے جوہری توانائی ایران کا حق،پاکستان مؤقف کیساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم
  • ہم اپنے برادر ملک ایران کے ساتھ کھڑے ہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • پاکستان اور ایران کے مشترکہ بزنس فورم کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں ہمیں معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، نریندر مودی
  • ہم 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ، چیئر مین پی ٹی آئی
  • بار کی سیاست کو بارز تک محدود رکھا جانا چاہیے تاکہ عدلیہ اور وکلاء کا ادارہ غیر جانبدار تشخص برقرار رہے،وزیرِ قانون
  • تاریخ کا بدترین دور چل رہا ہے،ہم سے ہماری سیٹیں چھین لی گئیں: سلمان اکرم راجا