ایرانی میزائلوں نے دنیا کے باوقار لوگوں کو خوش کر دیا: آیت اللہ خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ میں کیے گئے مظالم کے مناظر دکھائے گئے، جس کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی تباہ کاریوں اور ان پر لوگوں کے جشن منانے کی فوٹیج شامل کی گئی ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا بھر میں لوگوں نے ایران کے ان حملوں کو سراہا، جو اسرائیل کے خلاف ردعمل کے طور پر کیے گئے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے:
"وہ میزائل جو دنیا کے باوقار انسانوں کے لیے خوشی کا باعث بنے۔"
ایرانی سپریم لیڈر کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور ایران و اسرائیل کے درمیان عسکری محاذ آرائی شدت اختیار کر چکی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کے حملے صرف اسرائیلی جارحیت کے خلاف دفاعی ردعمل ہیں جبکہ عالمی سطح پر ان حملوں پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
Missiles that delighted the noble of the world pic.
ایران کے حمایتی حلقے ان حملوں کو "مزاحمت کا نشان" قرار دے رہے ہیں، جبکہ اسرائیل نے انہیں "دہشتگردی" کا نام دیا ہے۔ تاہم ایران کے اعلیٰ ترین رہنما کی طرف سے ایسے بیان کا آنا، ایران کے مؤقف کی کھلی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کو عالمی حمایت حاصل ہونے کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنائے، تاکہ لوگ بھوک اور قحط کا شکار نہ ہوں۔
نیوجرسی میں اپنے گولف ریزورٹ سے واشنگٹن واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:
’ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل ان کو خوراک فراہم کرے۔ ہم کافی بڑی امدادی رقم دے رہے ہیں، تاکہ خوراک خریدی جا سکے اور لوگوں کو کھلایا جا سکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بھوکے مریں یا فاقہ کشی کریں۔‘
صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعہ کو غزہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی حمایت یافتہ Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے ایک امدادی مرکز کا معائنہ کیا۔
ٹرمپ نے وٹکوف کے کام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کسی نسل کشی کے شواہد دیکھے ہیں، تو انہوں نے براہِ راست اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کیا اور صرف یہ کہا:
’میرا نہیں خیال — یہ افسوسناک ہے، دیکھیں، وہ جنگ کی حالت میں ہیں۔‘
ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی خوراکی امداد فراہم کی ہے، تاہم حالیہ رپورٹس کے مطابق اب تک صرف 3 ملین ڈالر ہی جاری کیے جا سکے ہیں۔
امریکی ایلچی وٹکوف نے جنوبی غزہ میں GHF کے مرکز کے دورے کے بعد کہا کہ ان کا مقصد صدر ٹرمپ کو غزہ میں انسانی بحران کی درست تصویر پیش کرنا اور وہاں خوراک و طبی امداد پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی میں مدد دینا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 60,800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری سے غزہ کا بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے اور خوراک کی شدید قلت سے لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کا کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا بنیامین نیتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ