چین کا ایک بار پھر اسرائیل ایران تنازع میں فوری جنگ بندی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
چین کا ایک بار پھر اسرائیل ایران تنازع میں فوری جنگ بندی پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے معمول کی پریس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بارے میں تبصرہ کیا۔جمعہ کے روز ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد، چین نے فعال سفارتی اقدامات اپنائے ہیں، ایران اور اسرائیل سمیت تمام فریقوں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھا، اور تناؤ کو جلد کم کرنے کے لیے کوشش کی، تاکہ خطے کو مزید انتشار سے بچایا جا سکے۔
صدر شی جن پھنگ نے صدر پوٹن کے ساتھ بات چیت میں موجودہ صورتحال کے بارے میں چار نکات پیش کیے، اور چینی موقف کی وضاحت کی۔ طاقت کا استعمال بین الاقوامی تنازعات کا صحیح حل نہیں ہے، اور خطے میں تناؤ میں اضافہ بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے خلاف ہے، فوری ضرورت مشترکہ طور پر مل کر جنگ بندی اور امن کا قیام ہے۔
چین علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر مشرق وسطی میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور نیوزی لینڈ کے تعلقات بین الاقوامی تقاضوں پر پورا اترے ہیں، چینی صدر ایران اسرائیل کشیدگی: 8 ہزار سے زائد اسرائیلی بےگھر ہوگئے، اسرائیلی میڈیا سائرن بجتے ہی اسرائیلی اینکرز کی دوڑ! لائیو شو چھوڑ کر بھاگ نکلے، ویڈیو وائرل کمبوڈیا کے سابق وزیراعظم سے ہونیوالی فون کال لیک، تھائی وزیراعظم مشکل میں آگئیں ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ایران اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کے بغیر ہتھیار نہیں ڈالیں گے: حماس کا دوٹوک اعلان
غزہ: حماس نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت یروشلم (القدس) ہو۔ یہ بیان اسرائیل کی جنگ بندی کیلئے ہتھیار ڈالنے کی شرط پر ایک تازہ اور سخت ردعمل ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر اور مصر نے فرانس اور سعودی عرب کے اس مجوزہ منصوبے کی حمایت کی ہے جس کے مطابق حماس کو ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے ہوں گے اور دو ریاستی حل کی حمایت کرنا ہو گی۔
حماس نے بیان میں کہا: "جب تک ایک آزاد، مکمل خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، ہم 'مسلح مزاحمت' کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔"
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل کی شدید فوجی کارروائی سے غزہ میں 60,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں اور بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے۔
اسرائیل کی حکومت کا موقف ہے کہ حماس کا غیر مسلح ہونا جنگ بندی اور مستقل امن معاہدے کی لازمی شرط ہے، جب کہ حماس اس سے انکار کرتی رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر ہونے والے غیر مستقیم مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہو گئے۔ اختلافات خصوصاً اسرائیلی فوج کے انخلاء اور سلامتی کے کنٹرول جیسے اہم معاملات پر برقرار ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں کہا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کی تباہی کا پلیٹ فارم ہو گی، اور اس وجہ سے فلسطینی علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہنا چاہیے۔