عالمی تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بین الاقوامی قوانین کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے،پاکستان نے قلیل بین الاقوامی حمایت کے باوجود افغانستان میں عدم استحکام کے مختلف مراحل کے دوران تنازعات سے بچنے کیلئے لاکھوں افغان بھائیوں کی میزبانی کی ہے۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہاکہ اس سال پناہ گزینوں کا عالمی دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کے پس منظر میں منایا جا رہا ہے جو لاکھوں افراد کو جبری بے گھر ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جبری طور پر بے گھر ہونے اور پناہ گزینوں کے حالات کا بنیادی محرک ہونے کے ناطے عالمی تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بین الاقوامی قوانین کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے، صرف پرامن ذرائع اور بنیادی وجوہات کو حل کرنے سے ہی ہم پناہ گزینوں کی طویل پناہ گزینی کے رجحان کو تبدیل کرنے کی امید کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے پاکستان نے قلیل بین الاقوامی حمایت کے باوجود افغانستان میں عدم استحکام کے مختلف مراحل کے دوران تنازعات سے بچنے کیلئے پاکستان میں آئے لاکھوں افغان بھائیوں کی میزبانی کی ہے، اپنے گھر اور دل کھول کر پاکستانی عوام نے اپنے افغان بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ مثالی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمدردی، سخاوت اور مہمان نوازی کی اقدار کو مستقل طور پر برقرار رکھا ہے، ہم نے اپنے تعلیمی نظام، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر سماجی شعبوں تک افغان شہریوں کو رسائی دی جو افغانستان کی آنے والی نسلوں کو اپنے ملک کے امن اور ترقی میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنانے کے ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں افغان شہریوں پر فخر ہے کہ وہ کھیلوں اور مختلف پیشوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو پاکستان میں حاصل کی گئی تعلیم اور تربیت کا نتیجہ ہے۔

جب وہ اپنے وطن واپس لوٹنا شروع کریں گے، ہمیں یقین ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مابین خیر سگالی کے پل کا کام کریں گے اور ہماری دونوں قوموں کے درمیان بھائی چارے کے پائیدار تعلق کو مزید مضبوط کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئیے آج ہم انسانیت، ہمدردی اور بین الاقوامی تعاون کی بنیادی اقدار کے فروغ کے عہد کی تجدید کریں۔ پناہ گزینوں، ان کی میزبان کمیونٹیز اور ان کے آبائی ممالک کا بوجھ بانٹنے اور بین الاقوامی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کیلئے مسلسل یکجہتی اور حمایت کی ضرورت ہے۔

پناہ گزینوں کی ان کے پیارے وطن میں واپسی بہترین اور پائیدار حل ہے جسے حاصل کرنے کے لیے ہمیں اجتماعی کوشش کرنی ہوگی۔ آج کے دن میں متعدد چیلنجز کے باوجود پناہ گزینوں اور زبردستی بے گھر ہونے والے افراد کو امداد اور تحفظ فراہم کرنے میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں، انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور خاص طور پر یو این ایچ سی آرکی کوششوں کو بھی سراہتا ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کے پاس ایٹم بم بنانے کےلیے تمام ضروری سامان موجود ہے،ترجمان وائٹ ہاؤس ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا کا جنگ میں فوری شامل نہ ہونے کا اشارہ، ٹرمپ دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹول پلازوں کی عام نیلامی شروع ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس کی تقرریوں کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب سپریم لیڈر نے پاسداران انقلاب کی بری فورس کا نیا کمانڈر تعینات کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عالمی تنازعات کو

پڑھیں:

سلامتی کونسل: غربت کا خاتمہ ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کے ساتھ، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں تک متواتر آگے بڑھنے کے بعد اب دنیا ترقی کے حوالے سے مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہے جن پر قابو پانے کے لیے ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

'غربت، پسماندگی اور تنازعات کے بین الاقوامی امن و سلامتی پر اثرات' کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کوئی ملک پائیدار اور مشمولہ ترقی سے جتنا دور ہو جاتا ہے وہ عدم استحکام اور تنازعات سے اتنا ہی قریب آ جاتا ہے۔

جب لوگوں کو مواقع نہیں ملتے، جب انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں اور احتساب نہیں ہوتا، جب جرائم اور بدعنوانی پھلتے پھولتے ہیں، جب موسمیاتی ابتری لوگوں کو بے گھر اور غیرمستحکم کرتی ہے اور جب اداروں کی کمزوری کے باعث دہشت گردی پھیلتی ہے تو امن ایک دھندلا خواب بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ کوئی اتفاق نہیں کہ کم ترین انسانی ترقی والے 90 فیصد ممالک کو مسلح تنازعات کا سامنا ہے۔

UN Photo/Manuel Elías امید، مواقع، مستقبل اور امن

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنے قیام کے بعد آٹھ دہائیوں میں امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے بہت سا کام کیا ہے جو آج بھی جاری ہے۔

نئے امن ایجنڈے اور گزشتہ سال رکن ممالک کی جانب سے منطور کیے گئے مستقبل کے چارٹر کے ذریعے اس کام کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ترقی امن کو مضبوط ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ تاہم، پائیدار ترقی کے اہداف طے پانے سے دس سال بعد آج ان میں دو تہائی مقاصد کی جانب پیش رفت بہت سست ہے۔ آئندہ ہفتے مالیات برائے ترقی کے موضوع پر شروع ہونے والی پانچویں کانفرنس دنیا کے لیے ترقی کے عمل کو درست ڈگر پر لانے کا اہم موقع ہو گی۔

خطاب کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ امن اجلاسوں میں قائم نہیں ہوتا بلکہ یہ کمرہ ہائے جماعت، طبی مراکز اور لوگوں میں تعمیر ہوتا ہے۔ امن اس وقت آتا ہے جب لوگوں کے پاس امید، مواقع اور مستقبل میں کردار ہوتے ہیں۔ آج ترقی پر سرمایہ کاری کا مطلب مزید پرامن مستقبل پر سرمایہ کاری ہو گا۔

سست رفتار انسانی ترقی

اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ادارے کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) میں ایشیا اور الکاہل خطے کی ڈائریکٹر کانی وگناراجا نے بتایا کہ 35 سال کے بعد پہلی مرتبہ انسانی ترقی کے شعبے میں پیش رفت نمایاں طور سے سست پڑ گئی ہے۔

اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے نصف سے زیادہ غریب ترین ممالک کی معاشی صورتحال ابھی تک کووڈ وبا سے پہلے کی سطح پر بحال نہیں ہو سکی۔

انہوں نےکہا کہ غزہ سے میانمار اور سوڈان سے افغانستان تک مسلح تنازعات رکن ممالک کے جی ڈی پی پر تیزی سے منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں اور ان کے سبب غربت اور مایوسی بڑھ رہی ہے۔

عالمگیر انسانی ترقی کے لیے یہ برا وقت ایسے موقع پر آیا ہے جب مسلح تنازعات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔

اس سے ان کمزوریوں کا اندازہ ہوتا ہے جنہیں دور کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ UN Photo/Manuel Elías تین ترجیحات

کانی وگناراجا نے کہا کہ غربت اور تنازعات کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے تین ترجیحات پر سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے۔

ان میں گھریلو معیشت کا تحفظ سب سے اہم ہے کیونکہ جہاں امن و سلامتی کمزور پڑتے ہیں وہاں مقامی ترقی ہی لوگوں بقا اور بحالی کی ضامن ہوتی ہے۔

انسانی سلامتی کے تناظر میں موسمیاتی بحران کو حل کرنا دوسری ترجیح ہے۔ موسمیاتی تبدیلی بہت سے دیگر مسائل کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ قابل کاشت زمین، پناہ، خوراک اور پانی کے حصول کے لیے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے تیسری ترجیح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار خدشات پر قابو پانا بھی بہت ضروری ہے۔ 'یو این او ڈی سی' کی تازہ ترین رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں سرحد پار غیرقانونی سرگرمیوں کے محرکات سامنے لائےگئے ہیں اور اس ضمن میں ایسے علاقوں کی مثال پیش کی گئی ہے جہاں قانون اور سلامتی کمزور ہیں۔

وگناراجا نے کہا کہ ان تمام مسائل کے باوجود بہتری کی سمت میں کام جاری رہے گا اور ترقی کو ایک مسلسل اور بامقصد عالمی منصوبے کی حیثیت ملنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ ریفیوجی ڈے: افغان پناہ گزینوں کی صورتحال
  • میدان جنگ سے سفارت کاری تک، پاکستان کی فتح
  • پاکستان دہائیوں سے دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا ہے،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
  • سلامتی کونسل: غربت کا خاتمہ ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کے ساتھ، گوتیرش
  • ایران نے پاکستان سے دفاعی امداد یا پناہ گزینوں کی میزبانی کی کوئی درخواست نہیں کی، دفتر خارجہ
  • میدان جنگ سے سفارت کاری تک: پاکستان کی منفرد فتح
  • ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں( جسٹس منصورعلی شاہ)
  • پناہ گزینوں کے حقوق کی عوامی حمایت برقرار, سروے رپورٹ
  • چین کا عالمی امن کے لیے قائدانہ کردار