اسرائیل مخالف گروپ کا صیہونی انفراسٹرکچر پر سائبر حملوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسرائیل مخالف ایک نئے سائبر گروپ ’سائبر سپورٹ فرنٹ‘ نے جمعرات کو اپنی موجودگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر سائبر محاصرے اور اس کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے سائبر اٹیک میں بھارت کو کس تباہی کا سامنا کرنا پڑا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
پاسدارن ایران کی نمائندہ سائٹ ’تسنیم نیوز‘ کے مطابق یہ گروپ، جس کا عربی نام ’الجبهة الإسنادية السيبرانية‘ (الاسناد السیبرانیہ فرنٹ) ہے، نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک بیان جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ یہ مختلف عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے سائبر ماہرین پر مشتمل ہے اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محاذ کا حصہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مزاحمتی قوتوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ایک نئی سائبر فرنٹ کھول دی گئی ہے، جس کا مقصد صیہونی حکومت کا محاصرہ کرنا ہے۔
گروپ نے مزید کہا کہ وہ قابض اسرائیلی ریاست کو مکمل طور پر سائبر محاصرے میں لے کر اس کی اہم شریانوں کو کاٹنے کی کوشش کرے گا تاکہ اسلامی امت کا دفاع کیا جا سکے۔
اختتام پر گروپ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونیوں کے خلاف سائبر محاصرہ شروع ہو چکا ہے، اور اب قابض حکومت کے تمام اہم انفراسٹرکچر سائبر سپورٹ فرنٹ کے جائز اہداف ہوں گے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور سائبر جنگ اس تنازعے کا نیا محاذ بنتی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل مخالف گروپ الاسناد السیبرانیہ فرنٹ ایران سائبر اٹیک سائبر گروپ سائبرحملے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل الاسناد السیبرانیہ فرنٹ ایران سائبر اٹیک سائبر گروپ سائبرحملے
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر