امریکا(نیوز ڈیسک)سائبر سیکیورٹی کی دنیا میں ایک سنگین خطرہ سامنے آ گیا ہے، جہاں حالیہ رپورٹ کے مطابق تقریباً 16 ارب آن لائن اکاؤنٹس کے پاس ورڈز اور یوزر نیم انٹرنیٹ پر لیک ہو چکے ہیں۔

یہ انکشاف سائبر سیکیورٹی کمپنی ’ Cybernews ‘ کی جانب سے سامنے آیا، جس نے بتایا کہ لیک ہونے والا ڈیٹا صرف پرانا نہیں بلکہ تازہ، مؤثر اور ہیکنگ کے لیے کارآمد ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ ڈیٹا مختلف ’ Infostealer ‘ نامی مالویئرز کے ذریعے اکٹھا کیا گیا ہے، جو متاثرہ کمپیوٹرز اور موبائل ڈیوائسز سے صارفین کے پاس ورڈز، ای میلز اور لاگ ان تفصیلات چوری کرتے ہیں۔

یہ مالویئر نہ صرف ویب براؤزرز بلکہ مختلف ایپس اور سسٹمز سے بھی ڈیٹا چرا لیتے ہیں۔

لیک ہونے والے ڈیٹا میں دنیا کی بڑی آن لائن سروسز جیسے Apple، Google، Facebook، GitHub، Telegram اور یہاں تک کہ سرکاری اداروں کے لاگ انز بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ صرف ایک عام ڈیٹا لیک نہیں بلکہ مکمل منصوبہ بند طریقے سے اکٹھا کیا گیا ایسا ڈیٹا ہے جسے کسی بھی وقت بڑے سائبر حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائبر ماہرین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ یہ ڈیٹا ہیکرز کے لیے ایک ’روڈ میپ‘ کی حیثیت رکھتا ہے، جس کی مدد سے وہ فشنگ حملے، شناخت کی چوری، اور اکاؤنٹ ہائی جیکنگ جیسے سنگین جرائم انجام دے سکتے ہیں۔

ماہرین کی جانب سے عام صارفین کو درج ذیل حفاظتی اقدامات کی فوری ہدایت دی گئی ہے:

اپنے تمام اہم آن لائن اکاؤنٹس کے پاس ورڈز فوری تبدیل کریں۔

ہر سروس کے لیے علیحدہ اور مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں، ترجیحاً پاس ورڈ مینیجر کے ذریعے۔

ملٹی فیکٹر آتھنٹیکیشن یا پاس کیز جیسے جدید حفاظتی طریقے استعمال کریں۔

اپنے کمپیوٹر یا موبائل کو اینٹی وائرس سے اسکین کریں تاکہ ممکنہ مالویئر کا پتا چلایا جا سکے۔

مشکوک ای میلز، SMS یا لنکس سے اجتناب کریں، کیونکہ فشنگ حملوں کا خطرہ شدید ہو چکا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاس ورڈز کے لیے

پڑھیں:

روزمرہ کے استعمال کی متعدد اشیاء کینسر کا سبب سن سکتی ہیں: تحقیق

ماہرین ہمارے روز مرہ کے استعمال کی مشینوں کے سبب کینسر سے متعلقہ ممکنہ اموات سے خبردار کر دیا۔

ماہرین کے انتباہ کے مطابق اس کی وجہ ان اشیاء میں بڑی مقدار میں موجود کینسر کا سبب بنے والے کیمیلز اور آگ کو پھیلنے سے روکنے والے مرکبات ہیں۔

کچن کے برتن، برقی آلات اور کافی مشین ری سائیکل پلاسٹک سے بنائے جانتے ہیں جو رنگ برنگی اشیاء کو ایک ساتھ پگھلا کر بنائے جاتے ہیں، جس سے پلاسٹک کا رنگ بد نما ہو جاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں پلاسٹک بنانے والے عموماً پلاسٹک میں مستقل کالا رنگ دینے کے لیے کاربن بلیک نامی ڈائی شامل کرتے ہیں۔

مختلف مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاربن بلیک پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربنز (پی اے ایچ ایس) جیسے متعدد مرکبات رکھتا ہے جو کہ کارسینوجینک یعنی کینسر کا سبب ہوتے ہیں۔

اس وجہ سے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے کاربن بلیک کو 2020 میں انسانی صحت پر اثرات کے انتہائی محدود شواہد کے باوجود ایک کارسینوجن قرار دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • فورسز کا مورال بلند کرنا ہوگا، عوام تنقید سے قبل شہدا کے خاندانوں کا سوچا کریں، علی امین گنڈاپور
  • 5اگست کو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی نکالیں گے. علی امین گنڈا پور
  • حکومت کا بجلی صارفین کو مفت سولر سسٹم دینے کا فیصلہ
  • پاکستان اور ایران کے مشترکہ بزنس فورم کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • اے سی چلے گا دن رات، بل آئے گا آدھا، بس ریموٹ پر دبائیں یہ بٹن!
  • روزمرہ کے استعمال کی متعدد اشیاء کینسر کا سبب سن سکتی ہیں: تحقیق
  • پاکستانیوں کے پاس ایک لاکھ روپے کیش حاصل کرنے کا سنہری موقع ، کیا کرنا ہوگا؟
  • آبادی اور ماحولیاتی آلودگی
  • لیجنڈز لیگ میں پاک بھارت تنازع کے بعد پی سی بی کا بڑا فیصلہ
  • لیجنڈز لیگ، اگلے سال پاکستان کا نام استعمال نہیں ہوگا، پی سی بی نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟