ایران کا اسرائیل پر شدید میزائل حملہ، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: ایران نے ایک بار پھر اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ کو بیلسٹک میزائل حملوں کا نشانہ بنا ڈالا، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید تباہی پھیل گئی، متعدد گاڑیاں خاکستر ہو گئیں اور مائیکروسافٹ آفس کے نزدیک آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ جمعے کی علی الصبح کیا گیا جب ایران کی جانب سے داغا گیا میزائل ایک گنجان آبادی والے علاقے میں آ گرا، جس سے آس پاس کی عمارتیں، سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو سخت نقصان پہنچا۔ اگرچہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم مالی طور پر شدید خسارہ سامنے آیا ہے۔
امدادی ادارے میگن ڈیوڈ ایڈم کے مطابق دھماکے کے فوری بعد فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور آگ پر قابو پانے کا عمل شروع کیا۔ شعلوں نے قریبی دفاتر اور پارک شدہ گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث فضا میں دھوئیں کے بادل چھا گئے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل بھی ایران کا ایک بیلسٹک میزائل بیرشیبہ کے معروف سوروکا میڈیکل سینٹر سے آ ٹکرایا تھا، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔