data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے فنانس بل 2025 کے تحت نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق اب ایف بی آر کو نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد کروانے، زبردستی رجسٹریشن کروانے اور بجلی و گیس کی سہولیات منقطع کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

فنانس بل 2025 میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص سیلز ٹیکس کے دائرے میں آتا ہے مگر رجسٹرڈ نہیں تو کمشنر ان لینڈ ریونیو ایسے افراد کو زبردستی رجسٹر کروا سکے گا۔ اگر وہ تعاون نہ کریں تو ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکیں گے، جو صرف رجسٹریشن مکمل ہونے پر بحال ہوں گے۔

اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بھی بحث ہوئی۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بڑے شہروں، خاص طور پر کراچی میں متعدد فیکٹریاں اور کاروباری ادارے بغیر رجسٹریشن کے اربوں کی سیل کر رہے ہیں۔ ان پر کوئی ٹیکس نہیں دیا جا رہا، اور وہ جان بوجھ کر سیلز ٹیکس کے دائرے سے بچنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ میں کہا کہ ایسے افراد کو نوٹس جاری کیا جائے گا، اگر وہ انکار کریں تو ان کے بینک اکاؤنٹس بند کر دیے جائیں گے، تاہم اگر وہ رجسٹر ہو جائیں تو دو دن میں ان کے اکاؤنٹس بحال کر دیے جائیں گے۔

کمیٹی کے بعض اراکین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسے اقدامات چھوٹے دکانداروں یا کاٹیج انڈسٹری کو متاثر نہ کریں، جس پر ایف بی آر نے وضاحت کی کہ یہ صرف بڑے مینوفیکچرنگ یونٹس یا ایسی سیلز والے افراد پر لاگو ہوگا جن کی سالانہ آمدنی 8 سے 10 ملین روپے سے زائد ہو۔

ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ ہم ان سے ٹیکس نہیں بلکہ صرف رجسٹریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا، ٹیکس چوری روکنا اور قومی ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بینک اکاؤنٹس ایف بی آر

پڑھیں:

غیر رجسٹرڈ افراد کے گرد گھیرا تنگ، بینک اکاؤنٹ چلانے پر پابندی، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی

حکومت نے مالیاتی بل کے تحت ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہ ہونے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے پر پابندی اور بجلی و گیس کے کنکشنز کاٹنے کا فیصلہ کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اس کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعرات کو سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے تحت غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص بینک اکاؤنٹ نہیں چلا سکے گا اور ایسے شخص کو بینک اکاؤنٹ کی بندش کیلئے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاؤنٹ رجسٹرڈ ہونے کے 2 دن میں دوبارہ فعال کر دیا جائے گا، نان رجسٹرڈ ٹئیر ون ریٹیلرز کا بجلی اور گیس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ صنعتی یونٹس ہیں جن میں سے صرف 30 سے 35 ہزار رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 500 سے 600 ارب روپے کی تو صرف بجلی چوری ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، پاکستان میں جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں وہ آمدن کو کم ظاہر کرتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ شخص سیلز ٹیکس ادا نہیں کررہا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ انکم ٹیکس دینے والے کاروبار سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے اہل ہیں ان کی انکم کو دیکھا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیلز، سپلائی اور کاروبار کے حجم کے اندازے سے رجسٹر نہ ہونے والے فرد کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اجلاس کے دوران ممبر کمیٹی جاوید حنیف نے ایف بی آر کی تجاویز 14 اے سی اور 14 اے سی کی حمایت کی تاہم چیئرمین کمیٹی نے جواب دیا کہ یہ نہ ہو کہ قانون بنایا جائے اور گلے میں کسی اور کے پھندہ ڈالا جائے۔

راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں وہ ریٹرن فائل نہیں کرتے سیلز ٹیکس میں ایک تہائی مینو فیکچررز بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں، جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں وہ انڈر فائلنگ کرتے ہیں۔

رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ سزائیں مزید سخت کرنے کے بجائے مراعات دی جائیں، قانون میں سزائیں موجود ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے سزائیں بڑھانے سے بہتر ہے ٹیکس دہندہ کو مراعات دیں، ٹیکس نیٹ بھی بڑھے گا لوگ رجسٹر ہوں گے ٹیکس ریٹ کو کم کریں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ تھریش ہولڈ اور پراسس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز اب نہیں دی جائیں گی ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز کا دور گزر چکا ہے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ لوگوں کا بزنس ماڈل سیلز ٹیکس چوری پر بنا ہوا ہے، قائمہ کمیٹی کی  جانب سے غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص کا بینک اکاؤنٹ بند کرنے کیلئے سیف گارڈ شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمیں بینک اکاؤنٹ عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی اجازت دی جائے، بینک اکاؤنٹ مستقل بند کرنے کیلئے معاملہ ایک کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور اس حوالے سے ہم کچھ سیف گارڈز شامل کرکے دوبارہ مسودہ لائیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) میں غیر رجسٹرڈ (نان فائلر) کاروباری شخص کا بینک اکاؤنٹ بند کرنے کیلئے سیف گارڈ شامل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد ! چیئرمین ایف بی آر کا بڑا بیان سامنے آگیا
  • ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والوں پر شکنجہ: غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کرنے کی تجویز
  • ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی
  • ٹیکس نیٹ کیسےبڑھایا جائے؟ گوہر اعجاز میدان میں آگئے
  • غیر رجسٹرڈ افراد کے گرد گھیرا تنگ، بینک اکاؤنٹ چلانے پر پابندی، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی گئی
  • نان فائلرز کے لیے جائیداد خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کا فیصلہ
  • آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی