جنیوا: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اجلاس میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں، اسرائیل کی جارحیت جنگی جرم ہے، خود کا دفاع کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یورپی حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر بلا جواز اور ظالمانہ حملے کیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 پیراگراف 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ جنگ ہے جو ہماری عوام پر 13 جون بروز جمعہ علی الصبح مسلط کی گئی، جب اسرائیل نے فوجی اہلکاروں، یونیورسٹی پروفیسروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں رہائشی علاقوں، بنیادی ڈھانچے، اسپتالوں، ہیلتھ سینٹرز، وزارت خارجہ اور یہاں تک کہ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو کہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ممکنہ طور پر ریڈیائی اخراج کے باعث ماحول اور انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک جاری سفارتی عمل کے درمیان نشانہ بنے۔ 15 جون کو امریکی حکام کے ساتھ ایک اہم ملاقات طے تھی جس کا مقصد ہمارے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سفارتکاری سے غداری تھی اور بین الاقوامی قانون و اقوام متحدہ کے نظام پر ایک زوردار حملہ تھا۔ اگر اب کارروائی نہ کی گئی تو عالمی قانونی نظام شدید متاثر ہو سکتا ہے۔
عراقیچی نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسا شخص ہیں جس نے اپنی پوری زندگی مذاکرات اور سفارتکاری کے لیے وقف کی، لیکن ساتھ ہی وہ صدام حسین کے خلاف لڑی گئی جنگ کے تجربہ کار بھی ہیں اور جانتے ہیں کہ مادرِ وطن کا دفاع کیسے کرنا ہے؟

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ جوہری تنصیبات اقوام متحدہ عراقیچی نے نے کہا کہ ایران پر

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے

اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں ہفتے کی صبح سے اب تک کم از کم 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت اُن افراد کی ہے جو امدادی سامان کے حصول کے لیے متنازعہ مراکز پر جمع ہوئے تھے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق، 38 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہوئے جہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ (GHF) امداد تقسیم کر رہی ہے۔

یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب اسرائیل نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بعض علاقوں میں ’فوجی کارروائیوں میں عارضی وقفے‘ دے گا تاکہ شہریوں کو امداد حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ تاہم، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے جمعے کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والے 105 فلسطینی مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں

اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران اب تک کم از کم 1,373 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں، جبکہ 169 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

امریکی سیکیورٹی اہلکار بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں

فلسطینی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج اور امریکی سیکیورٹی اہلکار جان بوجھ کر امداد کے متلاشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد اسرائیل نے اردن، متحدہ عرب امارات، مصر، اسپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو فضائی امداد کی اجازت دی ہے، مگر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور زمینی راستوں سے آزادانہ امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، ہفتے کو صرف 36 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جب کہ روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملہ

دوسری طرف خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے میں ایک ملازم شہید  اور 3 زخمی ہو گئے۔ سوسائٹی کے مطابق، یہ حملہ دفتر کی عمارت میں آگ لگنے کا باعث بھی بنا۔

عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی نامہ نگار ہند خضری نے دیئر البلح سے بتایا کہ امداد کی موجودہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

’بازاروں میں خوراک نایاب ہے، جو کچھ بھی دستیاب ہے وہ بے حد مہنگا ہے، اور لوگ اب بھی اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کچھ بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کیوں کمزور کرنا چاہتا ہے؟

اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال سیاسی وجوہات پر مبنی امدادی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا:

’اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کمزور کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ امداد مسلح گروہوں تک نہ پہنچے، بلکہ یہ اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کی ایک کوشش ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

علاوہ ازیں یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت قحط کی حد پار کر چکی ہے، اور 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے کہا ’ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں کیے گئے فیصلے یہ طے کریں گے کہ ہزاروں بچے زندہ رہیں گے یا مر جائیں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی جارحیت غزہ

متعلقہ مضامین

  • اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیوجاری کردی
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پور احق ہے، شہباز شریف
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پوراحق حاصل ہے؛وزیراعظم شہبازشریف
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
  • ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
  • ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا ہے،اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ