راولپنڈی میں قبر سے میت غائب، دربار بنانے کیلئے دوسری جگہ دفنانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی کے تھانہ گوجرخان کے علاقے چنگا میرا کے مقامی قبرستان میں رات کی تاریکی میں قبر کھود کر میت کو نکال کر دوسری جگہ دفن کرنے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے تین نامزد اور دس نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق محمد اشفاق نامی بزرگ جو 3 مارچ کو وفات پا گئے تھے انہیں ورثا نے چنگا میرا قبرستان میں دفن کیا تھا۔
متوفی کے عزیز کامران ساجد نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ موضع پڑی میں اپنے گھر موجود تھا کہ محمد نذیر نامی شخص نے اطلاع دی کہ رات کی تاریکی میں نامعلوم افراد نے آپ کے سسر کے بھائی محمد اشفاق کی قبر کو کھود کر میت کو نکال کر کہیں اور منتقل کر دیا ہے۔
مدعی کے مطابق موقع پر پہنچا تو واقعی میت قبر میں نہ تھی گاؤں کے افراد نے بتایا کہ حنیف، اختر، عمران اور دیگر دس نامعلوم افراد نے اس کارروائی میں حصہ لیا اور میت کو تقریباً 100 میٹر دور منتقل کر کے دفن کر دیا۔
مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ متوفی فقیر منش آدمی تھے، ملزم حنیف نے اس سے قبل مسجد میں اعلان کیا تھا کہ وہ محمد اشفاق کا دربار بنائے گا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی، شواہد اکٹھے کیے اور دفعہ 297 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
ایس پی صدر نبیل کھوکھر کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم حنیف حنفی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے، ملزمان کا مقصد نئی قبر پر دربار قائم کرنا تھا۔
ورثا کی درخواست اور عدالت کی اجازت سے میت کو دوبارہ اصل قبر میں دفن کر دیا گیا ہے۔
ایس پی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سنگین اور حساس واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں جنہیں جلد گرفتار کرلیا جایے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بابوسر حادثہ: جی بی حکومت نے لاپتا سیاحوں کی تلاش کیلئے جاری آپریشن ختم کردیا
حکومت گلگت بلتستان نے دیامر کے علاقے تھک بابوسر میں سیلاب کی زد میں آکر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے جاری سرچ آپریشن باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 2 ہفتوں کی بھرپور کوششوں کے باوجود مزید لاشیں برآمد نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کا آغاز: بابو سر ٹاپ پر شدید برفباری، درجہ حرارت منفی پہنچ گیا
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق سیلاب کے ملبے سے تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں، تاہم لاپتا افراد کی باقی لاشیں تلاش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں، جس کے بعد 14 روزہ آپریشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے اختتام پر تمام لاپتا افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو بابوسر کے مقام پر آنے والے شدید سیلاب میں قریباً 20 گاڑیاں اور متعدد سیاح بہہ گئے تھے۔ اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ کئی افراد بدستور لاپتا ہیں۔
جاں بحق افراد میں نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کے 4 رشتہ دار اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد بھی شامل تھے۔ لاپتا افراد کی تلاش میں پاک فوج کے دستے سراغ رساں کتوں اور جدید آلات کی مدد سے حصہ لیتے رہے۔
تھک بابوسر سرچ آپریشن 21 جولائی سے 3 اگست 2025 تک جاری رہا، جس میں پاک فوج، گلگت بلتستان اسکاؤٹس، این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، پولیس، مقامی رضاکاروں اور ضلعی انتظامیہ دیامر نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان کاکڑ کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے 5 گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل نکالی گئی، جبکہ اب تک 8 جاں بحق افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے 2 کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ متاثرہ خاندانوں کو حکومت گلگت بلتستان اور ضلعی انتظامیہ دیامر کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا، جبکہ مرحومین کے لیے تھک بابوسر کے علاقے پریکہ میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن میں حصہ لینے والے اداروں اور افراد کی خدمات کے اعتراف میں این ڈی ایم اے ٹیم اور مقامی رضاکاروں کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا، جب کہ کمشنر دیامر استور ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر دیامر نے الوداعی تقریب میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن ختم بابوسر حادثہ سیلاب گلگت بلتستان حکومت لاشیں برآمد وی نیوز