بھارت میں انگریزی بولنے والوں کو شرم آئے گی ،امیت شاہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھارتی زبانوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایک اہم بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت میں انگریزی بولنے والوں کو شرم آئے گی۔
انہوں نے بھارت کی مقامی زبانوں کو ملک کی ثقافت کا زیور قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زبانیں ہماری شناخت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ان کے بغیر ہم ہندوستانی نہیں کہلا سکتے۔
دہلی میں سابق سرکاری ملازم آئی اے ایس آشوتوش اگنی ہوتری کی لکھی ہوئی کتاب کے اجراء کے موقع پر امیت شاہ نے کہا، ‘میری بات غور سے سنیں اور یاد رکھیں، اس ملک میں انگریزی بولنے والوں کو شرم آئے گی، ہم سب کی زندگی میں ایسے معاشرے کی تشکیل اب دور نہیں ہے۔
چیزوں کو وہی کر پاتے ہیں جو کرنے کی ٹھان لیتے ہیں اور میرا ماننا ہے کہ ہمارے ملک کی زبانیں ہمارا زیور ہیں۔ ان کے بغیر ہم بھارتی ہی نہیں ہیں۔
ہمارا ملک، اس کی تاریخ، ثقافت اور مذہب کو سمجھا ہے تو کسی غیر ملکی زبان نہیں سمجھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آدھی ادھوری غیر ملکی زبانوں سے ایک مکمل بھارت کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ یہ لڑائی کتنی مشکل ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت کا سماج یہ لڑائی جیتے گا۔
ہم اپنی مقامی زبانوں میں ملک بھی چلائیں گے، سوچیں گے، تحقیق کریں گے، فیصلے لیں گے اور دنیا پر حکومت بھی کریں گے۔ اس میں کسی کو شک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نریندر مودی پر اب کون اور کیسے بھروسہ کرے گا، سنجے راوت
شیو سینا کے لیڈر نے کہا کہ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ امریکہ نے حالیہ دشمنی کے دوران بھارت پاکستان کے تنازع میں ثالثی کرکے جنگ روکی تھی لیکن بھارت بارہا اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے لیڈر سنجے راوت نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ دیں کہ جنگ انہوں نے نہیں رکوائی تھی اور وہ اپنے الفاظ واپس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورنہ اب مودی جو کہہ رہے ہیں، اس پر کون او کیسے یقین کرے گا۔ کینیڈا میں G-7 سربراہی اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم اپنے کینیڈین ہم منصب مارک کارنی کی دعوت پر شامل ہوئے تھے۔ سنجے راوت نے کہا کہ بات چیت میں نریندر مودی نے کہا کہ بھارت نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ کبھی ایسا کرے گا۔ بھارت اس پر قائم ہے اور اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سنجے راوت نے کہا کہ مودی کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں لیکن صدر ٹرمپ کو اس کے بارے میں ٹویٹ کرنا چاہیئے اور کہنا چاہیئے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 17 بار کہہ چکے ہیں کہ میں نے (بھارت اور پاکستان کے درمیان) ثالثی کی ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ اب نریندر مودی جو کہہ رہے ہیں اس پر کون یقین کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ امریکہ نے حالیہ دشمنی کے دوران بھارت پاکستان کے تنازع میں ثالثی کر کے جنگ روکی تھی لیکن بھارت بارہا اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے صدر ٹرمپ پر واضح کر دیا کہ اس پوری کہانی کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہندوستان امریکہ تجارتی معاہدہ یا امریکہ کی ثالثی جیسے مسائل پر کسی بھی سطح پر بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی روکنے پر دونوں فوجوں کے موجودہ چینلز کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان براہ راست بات چیت ہوئی اور یہ پاکستان کی درخواست پر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی کبھی قبول کرے گا۔ نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور سفارت کاری کو سخت دھچکا لگا ہے۔ مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے معاملے پر رمیش نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر، جن کے "اشتعال انگیز" تبصرے پہلگام دہشت گردانہ حملوں سے براہ راست منسلک ہیں، کو صدر ٹرمپ کے ساتھ خصوصی ون آن ون لنچ کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بھارتی سفارتکاری پر کاری ضرب ہے اور حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔