شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے مثالی تعلقات ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان آئیڈیل تعلقات قائم ہیں اور دونوں کی قیادت میں سول ملٹری ہم آہنگی مثالی انداز سے جاری ہے اور میں اس ریلیشن شپ کا گواہ ہوں۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اڑھائی 3 سال سے ہائبرڈ حکومت چل رہی ہے، ہائبرڈ ماڈل پہلے ایجاد ہو جاتا تو ہماری تاریخ کے بہت سے حادثات ٹل سکتے تھے۔ دیر آید درست آید اب یہ ماڈل خوش اسلوبی سے چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ، آرمی چیف ملاقات: وزیراعظم شہباز شریف کو ہر پل آگاہ رکھا گیا
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی و سلامتی کی صورتحال میں ملک کی قیادت کو یکسوئی اور مکمل ہم آہنگی کے ساتھ چلنے کی ضرورت تھی، اور شہباز شریف و فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے یہ تاثر واضح کر دیا ہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جب سے شہباز شریف حکومت میں آئے ہیں، اُن کے تعلقات فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ساتھ آئیڈیل ہیں۔ باہمی اعتماد، رابطہ اور حکمت عملی کے معاملات میں ہم آہنگی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف وزیراعظم شہباز شریف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر شہباز شریف وزیر دفاع
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔