اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے پاکستانی سکیورٹی، جغرافیائی سیاست اور معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایران، پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ 909 کلومیٹر طویل سرحد رکھتا ہے۔ پیر کے روز پاکستانی حکام نے اعلان کیا کہ ایران کے ساتھ کئی سرحدی راستے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

تاہم بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے میں تفتان اور ریمدان کے سرحدی راستے پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کھلے ہیں۔ بدھ کے روز سینکڑوں پاکستانی، جو عام طور پر ایران میں مقیم تھے، تفتان بارڈر کے ذریعے ملک میں داخل ہوئے۔

(جاری ہے)

پاکستان اور ایران کے تعلقات

زیادہ تر سنی آبادی والے پاکستان اور شیعہ اکثریتی ایران کے تعلقات ہمیشہ پیچیدہ رہے ہیں۔

سرحدی علاقوں میں بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیاں جاری رہتی ہیں، جو پاکستانی ریاست کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) طویل عرصے سے حکومت، مسلح افواج اور یہاں تک کہ چینی مفادات پر بھی حملے کرتی آئی ہے، جس کا الزام وہ وفاقی حکومت پر بلوچستان کے قدرتی وسائل کے غیر منصفانہ استحصال پر عائد کرتی ہے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی تجزیہ کار رضا رومی کے مطابق ایران-اسرائیل تنازعہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک سنگین موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں رومی کا کہنا تھا،''پاکستان کے لیے یہ اثرات محض دور رس نہیں بلکہ براہِ راست ہوں گے۔ ملک کے قریبی خلیجی اتحادیوں اور ایران کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کے تناظر میں پاکستان پر غیرجانبدار رہنے کا دباؤ ہو گا اور ساتھ ہی اپنے اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ بھی کرنا ہو گا۔

‘‘

ایران اور اسرائیل کے مابین یہ تنازعہ نویں دن میں داخل ہوتے ہی خطے میں مکمل جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس صورتحال میں ایران میں ممکنہ طور پر مذہبی حکومت کے خاتمے سے پاکستان کی سکیورٹی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر بلوچ علیحدگی پسند حملے اور سرحدی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے، جو پہلے ہی پاکستان کی کمزور سکیورٹی صورتحال کے لیے ایک چیلنج ہے۔

لندن میں مقیم سکیورٹی تجزیہ کار غفار حسین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ''ایران کے بلوچ علاقوں کا مسئلہ پرانا ہے۔ اگر تہران حکومت کمزور ہوئی تو ایران میں بلوچوں کی خودمختاری کی تحریک زور پکڑ سکتی ہے، جو پاکستان کے بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی حوصلہ دے گی۔ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان یہ معاملہ کشیدگی کا سبب رہا ہے۔‘‘

رضا رومی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سرحدی نگرانی سخت کرنا ہو گی اور تہران کے ساتھ سفارتی نزاکت کا بھی خیال رکھنا ہو گا۔

قائداعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد شعیب کے مطابق، ''مغربی سرحد پر جنگ بلوچستان جیسے حساس صوبے کے لیے انتہائی خطرناک ہو گی۔‘‘ ان کے مطابق، ''اگر حالات بدلے تو یہ پاکستان کے لیے مشکل صورتحال پیدا کرے گا اور کمزور ایرانی حکومت ایک اضافی سکیورٹی مسئلہ بن سکتی ہے۔‘‘

معیشت پر اثرات

ایران اور اسرائیل کے تنازعے کے بعد عالمی توجہ آبنائے ہرمز کی سکیورٹی پر بھی مرکوز ہو گئی ہے۔

یہ تنگ مگر اہم تجارتی آبی راستہ عمان اور ایران کے درمیان واقع ہے اور خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحیرہ عرب سے جوڑتا ہے۔

رضا رومی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعہ خاص طور پر آبنائے ہرمز میں، عالمی تیل کی رسد متاثر کر سکتا ہے اور یوں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رضا رومی نے کہا، ''جیسے باقی دنیا متاثر ہو گی ویسے ہی پاکستان بھی شدید متاثر ہو گا، کیونکہ جنگ کے نتیجے میں آبنائے ہرمز سے تیل کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے، جس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔

‘‘

پاکستان پہلے ہی مہنگائی، کرنسی کی گراوٹ اور توانائی بحران کا شکار ہے۔

اگر ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو بجلی، ٹرانسپورٹ اور زراعت سمیت اہم شعبے متاثر ہوں گے، جس سے مالی بحران مزید گہرا اور غریب طبقے پر بوجھ بڑھے گا۔

غفار حسین کے مطابق، ''ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ایران آبنائے ہرمز بند کرنے کی صلاحیت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔ لیکن اگر ایسا ہوا تو اس کے اثرات پوری خلیجی ریاستوں اور جی سی سی (گلف کوآپریشن کونسل) ممالک تک پہنچیں گے۔‘‘

محمد شعیب کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں سب سے زیادہ اثر بلوچستان پر پڑے گا، جہاں ایک بڑی آبادی ایران کے ساتھ غیر رسمی تجارت میں مصروف ہے۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے لیے متاثر ہو کے مطابق ایران کے کے ساتھ کا کہنا سکتی ہے تیل کی

پڑھیں:

سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان

نیویارک:

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کے دوران ایران پر اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت اور ان حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی موجودگی اوران کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان کی جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کے یہ کھلے حملے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان اور شہری تباہی پر گہری تشویش ہے۔

پاکستانی سفیر نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملے کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے ضوابط، جنیوا کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای سے) کو چاہیے کہ ان حملوں پر اپنا قانونی مؤقف واضح کرے اور سلامتی کونسل کو مکمل رپورٹ دے۔

پاکستانی مندوب نے غزہ، شام، لبنان اور یمن میں اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ خطے کی کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت، فوری جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار اور بگڑتی صورت حال کو مکمل جنگ میں بدلنے سے روکنے، آئی اے ای اے کی محفوظ تنصیبات کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت، قرارداد 487 پر عمل درآمد مکالمے اور سفارت کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کرے تاکہ بحران کا پائیدار اور پرامن حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر جاری سفارتی رابطے ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور اسرائیلی حملے ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہیں، جن کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

پاکستانی سفیر نے امریکا، ای-3 اور ایران کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کیا اور ان کے تسلسل پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کو چاہیے کہ وہ اپنے حفاظتی معاہدوں کی نگرانی غیر سیاسی، غیر جانب دار اور پیشہ ورانہ انداز میں جاری رکھے تاکہ اس کی رپورٹنگ قابلِ اعتماد ہو۔

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، طاقت کے استعمال سے پائیدار حل ممکن نہیں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری ہی واحد راستہ ہے اور سفارت کاری کو موقع دیا جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، محرم الحرام میں جلوس و مجالس کی سکیورٹی پر اجلاس منعقد
  • اسرائیل-ایران تنازعہ نویں روز میں داخل، دوطرفہ حملے جاری
  • سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان
  • پاکستان اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، پاکستانی مستقل مندوب
  • ایران پر اسرائیلی حملے اور جوہری آلودگی کے خطرات
  • ایران میں عدم استحکام سے پاکستانی سرحد پر عسکریت پسندی میں اضافے کا خدشہ
  • ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں
  • ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش
  • ہم ایران کے جرأت مندانہ اقدام کو سراہتے ہیں، جماعت اسلامی بلوچستان