WE News:
2025-06-21@11:37:40 GMT

امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟

امریکا نے ایران کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے 20 ایرانی اداروں، 5 افراد اور 3 بحری جہازوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری

ان پابندیوں کا مقصد ایران کی عسکری اور دفاعی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد میں پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایران کو خطے میں کشیدگی بڑھانے سے روکنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

ایران کے پاس 2 ہفتے کی مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کا وقت ہے، اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ (ٹرمپ) اس مدت سے پہلے بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔

ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا

ٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا، اور جنیوا میں یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد اسرائیل اور ایران کے مابین جاری تنازع کو ختم کرنا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کرنے کے امکان کو کمزور سمجھتے ہیں، خاص طور پر اس کے بعد جب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل جارحیت نہیں روکتا، تہران امریکا سے بات چیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔

انہیں ایک مہلت دی ہے

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ایک مہلت دی ہے، اور میں کہوں گا کہ 2 ہفتے اس کی زیادہ سے زیادہ حد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا لوگ عقل سے کام لینا شروع کرتے ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘

یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگلے 2 ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں، کیونکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں۔

ٹرمپ کے اس بیان کو وسیع پیمانے پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے 2 ہفتے کی سفارتی مہلت کے طور پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یورپی طاقتوں نے تہران سے فوری مذاکرات شروع کر دیے تھے۔

یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا

تاہم، اپنے تازہ ترین بیان میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر پیش رفت نہ ہوئی تو وہ 2 ہفتوں کا انتظار کیے بغیر بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔

انہوں نے یورپ کے کردار کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے سفارتکاروں کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت بے سود رہی۔ ایران یورپ سے نہیں بلکہ ہم سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا۔

دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کریں گے، تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسا کہنا بہت مشکل ہے۔ اگر کوئی فریق غالب ہو رہا ہو تو یہ درخواست کرنا مشکل ہو جاتا ہے، لیکن ہم تیار ہیں، بات چیت کے لیے بھی آمادہ ہیں، اور دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی پابندیاں ایران ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی پابندیاں ایران سے بات چیت ایران کے نہیں کر یہ بھی نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج

امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

امریکی ریاست وینیزویلا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرے کیے گئے

خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں مظاہرین اسرائیل کیخلاف احتجاج کیلیے سڑکوں پر نکل آئے۔

ایرانی اور فلسطینی پرچم تھامے مظاہرین نے ایران اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔

مظاہرے میں ایران اور اسرائیل کی جنگ فوری رکوانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سینکڑوں افراد نے اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت خوفناک ہوگی، امریکا کی شمولیت سے کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ جائے گی۔

روسی ترجمان کے مطابق ایران پر اسرائیلی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، روس اور چین سمجھتے ہیں کہ ایران اسرائیل جنگ اور جوہری تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، مسئلے کا حل صرف اور صرف سیاسی اور سفارتی سطح پر حاصل کیا جانا چاہیے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرتا رہے گا: فیلڈ مارشل ایران کے پاس ایٹم بم بنانے کےلیے تمام ضروری سامان موجود ہے،ترجمان وائٹ ہاؤس ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا کا جنگ میں فوری شامل نہ ہونے کا اشارہ، ٹرمپ دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی سپریم لیڈر نے پاسداران انقلاب کی بری فورس کا نیا کمانڈر تعینات کردیا ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبرکو مستردکر دیا ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف امریکا میں احتجاج، مظاہرین کا ٹرمپ سے جنگ میں نہ الجھنے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، 20 ادارے، 5 افراد اور 3 جہاز شامل
  • این ڈی ایم اے کی آج سے23جون تک ممکنہ موسمی صورتحال کیلئے ایڈوائزری جاری
  • ایران کو حساس مشینری کی فراہمی کے الزام پر امریکا نے 20اداروں پر پابندیاں عائد کردیں
  • امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج
  • کتنے دن ورزش نہ کی جائے تو دل کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے؟
  • عوام کو سیونگ اکاؤنٹس منافع پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • ایران کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جوہری مرکز پر حملہ زیرغور ہے: ٹرمپ
  • ایران کی فضائی حدود پر ہمارا مکمل کنٹرول ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • ایران-اسرائیل جنگ سے ٹرمپ کو دور رہنا چاہیے، امریکا کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع