امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے خلاف ممکنہ فضائی کارروائی کے فیصلے کو 2 ہفتے تک مؤخر کرنے کے اعلان نے تیل کی عالمی منڈی میں فوری ردعمل پیدا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کے پاس فیصلے کے لیے 2 ہفتے آخری مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ

صدر ٹرمپ نے اس مہلت کا مقصد ایران کو مذاکرات کا ایک آخری موقع دینا قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر بات چیت میں کوئی سنجیدہ پیشرفت نہ ہوئی تو وہ 2  ہفتوں سے پہلے بھی کارروائی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس سیاسی تذبذب نے توانائی کی منڈی میں غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔

قیمتوں میں کمی اور ممکنہ بحالی

عرب نیوز کے مطابق ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2.

57 ڈالر (تقریباً 3.3 فیصد) کی کمی ہوئی اور یہ 76.28 ڈالر فی بیرل پر آ گئی۔

امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کی قیمت 75.19 ڈالر فی بیرل پر مستحکم رہی۔ اگرچہ ان قیمتوں میں یومیہ کمی واقع ہوئی، لیکن مجموعی طور پر اس ہفتے کے دوران نرخوں میں تقریباً تین فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اتار چڑھاؤ صرف وقتی ہے، کیونکہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تو قیمتیں دوبارہ تیزی سے اوپر جا سکتی ہیں۔

جغرافیائی خدشات اور سپلائی پر اثر

مارکیٹ میں بنیادی تشویش خلیج فارس میں تیل کی ترسیل کے سب سے اہم بحری راستے، آبنائے ہرمز، کے ممکنہ متاثر ہونے کی ہے۔ ایران بارہا یہ اشارہ دے چکا ہے کہ اگر اس پر حملہ ہوا تو وہ اس راستے کو بند کر سکتا ہے، جس سے عالمی تیل ترسیل میں شدید خلل پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری

اگر ایسا ہوا تو تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں، جس کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑے گا۔

یورپی ثالثی کی ناکامی

ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے نمائندے ایرانی وزیر خارجہ سے مذاکرات کر چکے ہیں، لیکن صدر ٹرمپ کے مطابق یہ کوششیں بے نتیجہ رہیں۔ ان کے مطابق ایران براہ راست امریکا سے مذاکرات چاہتا ہے، اور یورپ اس بحران کے حل میں کوئی کلیدی کردار ادا نہیں کر سکتا۔

اسرائیل اور ایران کے تناظر میں امریکی مؤقف

صدر ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے اپنے حملے روکنے کا کہہ سکتے ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت ممکن نہیں۔ اگر کوئی فریق جیت رہا ہو تو اس سے پیچھے ہٹنے کو کہنا قدرے مشکل ہو جاتا ہے۔

ان کے اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا اسرائیل کی کارروائیوں کو فی الوقت چیلنج کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

عوامی اور مارکیٹ کا ردعمل

اس تمام تر سیاسی کشیدگی اور مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، بین الاقوامی سرمایہ کار حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹوں میں بھی احتیاط کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، جبکہ توانائی کمپنیوں کے شیئرز میں عارضی ردوبدل دیکھنے کو ملا ہے۔

عالمی اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر موجودہ کشیدگی برقرار رہی تو صرف توانائی مارکیٹ ہی نہیں، بلکہ خوراک، ٹرانسپورٹ، اور صنعتوں کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

موجودہ صورتحال دنیا بھر کے لیے ایک نازک لمحہ ہے۔ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور امریکا نے عملی فوجی اقدامات کیے، تو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پوری عالمی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔ آنے والے چند دن یا ہفتے تیل منڈی اور عالمی سیاست دونوں کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبنائے ہرمز امریکا امریکی صدر ایران ترمپ تیل ٹرمپ عالمی منڈی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ایران تیل عالمی منڈی ایران کے کے مطابق تیل کی یہ بھی کے لیے

پڑھیں:

امریکی جامعات کے ویزوں میں کمی کا سب سے بڑا نشانہ بھارتی طلبہ بنے

امریکا نے اگست میں طلبہ کے ویزوں کی تعداد میں تقریباً پانچویں حصے یعنی 19 فیصد کمی کی، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ کمی بھارتی طلبہ کے ویزوں میں ہوئی، جس کے بعد چین امریکا کو طلبہ بھیجنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ اگست 2025 میں امریکا نے 3 لاکھ 13 ہزار 138 طلبہ ویزے جاری کیے، جو 2024 کے اسی مہینے کے مقابلے میں 19.1 فیصد کم ہیں، اگست امریکی جامعات میں تعلیمی سال کے آغاز کا عام مہینہ ہوتا ہے۔

بھارت، جو گزشتہ برس امریکا کو غیر ملکی طلبہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا، نے اس سال 44.5 فیصد کم ویزے حاصل کیے، اگرچہ چینی طلبہ کے ویزوں میں بھی کمی آئی، لیکن وہ اتنی نمایاں نہیں تھی، امریکا نے اگست میں چین کے مین لینڈ سے 86 ہزار 647 طلبہ کو ویزے جاری کیے، جو بھارتی طلبہ کو دیے گئے ویزوں کی تعداد سے دو گنا سے زیادہ ہیں۔

یہ اعداد و شمار امریکا میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کی مجموعی تعداد کی عکاسی نہیں کرتے، کیونکہ بہت سے طلبہ پرانے ویزوں پر پہلے ہی موجود ہیں، صدر ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس سنبھالنے کے بعد سے امیگریشن پر پابندیاں سخت کرنے اور جامعات کے اثرورسوخ کو کمزور کرنے کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے، کیونکہ ان کی انتظامیہ یونیورسٹیوں کو بائیں بازو کا مضبوط گڑھ سمجھتی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جون میں، جب ویزا پروسیسنگ اپنے عروج پر تھی، طلبہ کے ویزوں کی کارروائی عارضی طور پر معطل کر دی تھی اور امریکی سفارتخانوں کو ہدایت کی تھی کہ درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ کریں۔

مارکو روبیو نے ہزاروں طلبہ کے ویزے منسوخ کیے ہیں، جن میں اکثر وہ طلبہ شامل ہیں جنہوں نے اسرائیل پر تنقید کی تھی، ان کے بقول ایسے افراد کو داخلے سے روکا جا سکتا ہے جو امریکا کی خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف ہوں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی شہریوں کے لیے ایک اور مشکل یہ پیدا کی ہے کہ وہ اپنے ملک میں امریکی قونصل خانوں کے دائرہ اختیار سے باہر کسی دوسرے ملک سے ویزے کے لیے درخواست نہیں دے سکتے، چاہے وہاں بیک لاگ موجود ہو۔

ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو روایتی امریکی پالیسیوں سے متصادم ہیں، حالانکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دونوں بڑی جماعتوں کے امریکی رہنما بھارت کو چین کے مقابلے میں ایک توازن کے طور پر دیکھتے آئے ہیں۔

ٹرمپ نے بھارتی ٹیکنالوجی ورکرز کے لیے استعمال ہونے والے ایچ-ون بی ویزوں پر بھاری نئی فیس بھی عائد کر دی ہے، تاہم انہوں نے چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے چینی طلبہ کی تعداد بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے، جو ان کے وزیر خارجہ روبیو کے مؤقف سے مختلف ہے، جنہوں نے چینی طلبہ پر امریکی تکنیکی معلومات کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے ان کے ویزے سختی سے منسوخ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق مسلم اکثریتی ممالک سے بھی طلبہ ویزوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جن میں ایران سے داخلے 86 فیصد تک گر گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید
  • امریکی جامعات کے ویزوں میں کمی کا سب سے بڑا نشانہ بھارتی طلبہ بنے
  • غزہ پر مذاکرات کیلئے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی، ٹرمپ
  • اسرائیل نے حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی، آج مذاکرات پر مجبور ہو گیا، مشاہد حسین سید
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے فیصلہ کن پیش رفت ہورہی ہے،امریکی صدر
  • آذربائیجان کی منڈی میں برآمدات بڑھنا خوش آئند ہے، کاٹی
  • سوشل میڈیا انفلواینسرز کو اسرائیل کی جانب سے ہزاروں ڈالرز دینے پر ایران کا ردعمل
  • بٹ کوائن کی قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، امریکی ڈالر تنزلی کا شکار
  • اساتذہ کی عزت کو یقینی بنانا اجتماعی ذمے داری ہے ،صدر، وزیراعظم
  • ترجمان وزیراعلیٰ کی تنقید پر صدر پی ٹی آئی پختونخوا برہم، کل تک عہدے سے ہٹانے کی مہلت