Express News:
2025-11-05@03:09:56 GMT

بجٹ کی منظوری سے قبل مشورے اور عالمی یوگا ڈے

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

بجٹ 2025-26 اپنی منظوری کے آخری مراحل طے کر رہا ہے۔ بجٹ پر اتحادیوں کے درمیان مشاورت ہو رہی ہے۔ چند روز قبل پٹرول کی قیمت میں اضافہ بھی ہوگیا۔ بجٹ کا اعلان ہوتے ہی ہر شے کی قیمت بڑھنے لگی۔ مکان مالکان نے 10 فی صد اضافے کا تقاضا شروع کردیا، بس مالکان نے کرائے بڑھا دیے، حکومت 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس کا بوجھ لادے گی جو پہلے ہی 50 ہزارکرائے کی مد میں 30 ہزار روپے بجلی کے بلوں کو تھام کر ہزاروں روپے کے گیس کے بلوں اور پانی کے بلوں کو تھام کر یا دل تھام کر ڈگمگاتے لڑکھڑاتے قدموں سے اپنی قسمت کا شکوہ بیان کررہے ہیں۔

ایسے میں ان پنشن ہولڈرز پرکیا گزر رہی ہے، جسے اپنا دل چیرکر اس بات کا انتخاب کرنا ہے کہ دوا پوری خریدوں یا کم کر کے ایک عدد آم بھی خرید لوں تاکہ اہل خانہ کو ایک ایک ٹکڑا آم کا قیمتی نذرانہ پیش کروں۔ کروں تو کیا کروں؟ اب حکومت ہی کچھ کر لے مشاورت ہی کر لے، کم از کم 10 فی صد پنشن میں اضافہ کر دے، تاکہ بوڑھے لرزتے ہوئے جسم میں خوشی کی چند لہریں دوڑ جائیں۔

سولر پینلز پر 18 فی صد ٹیکس کم کرکے 10 فی صد کر دیا گیا ہے، جہاں تک جامعات کے لیے فنڈز بڑھانے کا تعلق ہے تو صرف ایک صوبے تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ پورے ملک کی جامعات اور HEC کو دیے گئے فنڈز کو بڑھایا جائے۔ ریسرچ اور تحقیقی منصوبوں کو مزید ترقی دی جائے۔ جب ایک قوم اپنے تعلیمی اور اعلیٰ تعلیم پر ریسرچ کرنے والے اداروں کے فنڈز میں کمی لے کر آتی ہے تو وہ دراصل طالب علموں کو ذہن، دریافت، جستجو کی دنیا آباد کرنے سے روک دیتی ہے۔ تعلیم پر جی ڈی پی کا خرچ پاکستان میں سب سے کم ہے۔

یہاں تک کہ بھارت کے مقابلے میں تقریباً نصف ہے اور ایران کے بجٹ کا ایک تہائی ہے جب کہ عالمی بینک یہ کہتا ہے کہ پاکستان کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میتھس اور دیگر علوم میں تیزی سے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں کیا ہم اپنے تعلیمی اداروں کو ایسا بجٹ دے سکتے ہیں جس سے کمرے اور کرسیاں اور امتحان کے ساتھ ذہن دریافت اور جستجو ریسرچ کی دنیا بھی آباد کر سکیں، آپ ملک کے مختلف شہروں میں یونیورسٹیزکی پتلی مالی حالت کی خبریں اکثر سنتے رہتے ہیں، کہیں اساتذہ کی کمی ہے کیونکہ فنڈز نہیں ہیں، چند اساتذہ پر لیکچرز کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔

تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ریسرچ گرانٹس کہیں کم یا کہیں منجمد کیے جا رہے ہیں، اس طرح کی باتیں بتا رہی ہیں کہ ہم طلبا کو صرف امتحانی پرچوں تک محدود کر رہے ہیں۔ ان پر تحقیقی، سائنسی یا تکنیکی سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں، لہٰذا اعلیٰ تعلیم پر ترقیاتی فنڈز کے ساتھ وفاقی اور صوبائی تعلیمی بجٹوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔

ہر سال 21 جون کو ’’ عالمی یوگا ڈے‘‘ منایا جاتا ہے، اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا آغاز 2015 سے ہوا۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ ’’ یوگا‘‘ ان کا تحفہ قدیم ہے لیکن نیپال، چین اور یہاں تک کہ ایرانی و ترک قدیم روایات بھی یوگا سے مشابہ طرز و فکر کی نشان دہی کرتی ہیں۔ یوگا کا اصل مطلب ہے ’’جوڑنا‘‘ یعنی سانس کو شعور سے، جسم کو روح سے اور انسان کو کائنات سے جوڑنا۔

یوگا کا تقریباً ہر آسن Posture جن سے بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے یعنی بغیر دوا کے۔ اس طرح اس کے اصول طب اسلامی کے قریب بھی دکھائی دیتے ہیں، جیسے ابن سینا اور امام رازی نے تنفس، سکون اور ذہنی طہارت کو ’’شفا کے اسباب ‘‘ قرار دیا ہے۔ اسی طرح یوگا میں سانس کی ترتیب، خاموشی پر زور دیا جاتا ہے۔ مشہور عالمی شہرت یافتہ ’’ یوگا‘‘ کے استاد ڈاکٹر بشیر شیخ یوگا مشقوں کے دوران خاموشی اور مراقبے کے ذریعے اللہ کی طرف دھیان دینے کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔

پاکستان جہاں مہنگائی کے سبب ذہنی دباؤ، ہر شخص اپنی کسی نہ کسی بیماری کا ذکر کرتا ہے، اس کے ساتھ مثبت خیالات کا حامل ہونا بھی ضروری ہے۔ ایسے میں اپنی صحت کے مسائل سے یوگا کے ذریعے نبردآزما ہو سکتے ہیں اور یوگا کے ماہرین اس فن کے اساتذہ یوگا کو اسلامی تعلیمات کی روشنی سے منور کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بدل دو نظام، تحریک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-03-3
اس وقت ملک اور قوم جس نازک صورتحال سے دوچار ہے، اس نے ہر محب وطن پاکستانی کو مضطرب، پریشان اور سراسیمہ کردیا ہے، ایک جانب جہاں داخلی سطح پر غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، وہیں دوسری جانب سرحدی تنازعات، بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات، معاشی عدم استحکام اور سیاسی افراتفری و بے یقینی کی فضا نے صورتحال کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکمرانوں کے معاشی خوشحالی کے تمام تر بلند و بانگ دعووں کے باوجود غربت کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی ترقی کی سست رفتاری اور صنعتی پیداوار و سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، چھے کروڑ نوجوان بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں، یہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ایک بڑی تعداد ملازمت کے حصول کے لیے ملک چھوڑ کر جارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی قوتِ خرید دم توڑ رہی ہے، خواندگی کی شرح شرمناک حد تک کم ہے، 47 فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ ایسے میں المیہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے پاس نہ ہی معاشی استحکام اور ملکی ترقی کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ سیاسی استحکام کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی اور نہ ہی روزگار کی فراہمی کے لیے کوئی جامع حکمت ِ عملی۔ داخلی و خارجی محاذ پر درپیش مسائل و چیلنجز کی پیش بندی کے لیے اگر بروقت اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے، تو حالات کس سمت رخ اختیار کریں گے، یہ سمجھنا چنداں دشوار نہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر بدل دو نظام تحریک کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر ’’بدل دو نظام تحریک‘‘ کی بنیاد رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان سے مایوس کیا جاتا ہے، پاکستان کے نوجوان صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ تین کروڑ بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی لاکھوں بچے اسکول نہیں جا پا رہے، ہمارے ملک میں صرف 12 فی صد بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپاتے ہیں، تعلیم حکمرانوں کی ترجیح ہی نہیں ہے، اربوں روپے آئی پی پیز کو ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں لیکن تعلیم پر خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں تمام بچوں کو مفت تعلیم دیناہوگی، تعلیم دولت کی بنیاد پر فراہم نہیں ہونی چاہیے، امیر و غریب ہرکسی کو معیاری تعلیم ملنا اس کا بنیادی حق ہے، ریاست ماں ہے مگر یہ کیسی ماں جو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتی، ملک پر نااہل لوگ قابض ہیں، انہیں اپنی 78 سال کی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیے کہ فوج، سیاستدان، جاگیردار یا سرمایہ دار کوئی بھی ملک کو درست طریقے سے نہیں چلا سکا، سب یہاں حاکم بنے رہے دراصل یہ قوم حاکم ہے، تم اس کے خادم ہو، تمہیں عوام کا خادم بننا پڑے گا کیونکہ نوجوان جاگ چکا ہے، انہوں نے لاہور میں ہونے والے اجتماعِ عام میں عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماع نظام کو بدلنے کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوگا، ہم اجتماع عام میں چہرے نہیں نظام کو بدلنے کا پروگرام دیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن نے درپیش مسائل کی نہ صرف یہ کہ نشاندہی کی ہے بلکہ ان مسائل سے نکلنے کا حل بھی پیش کیا ہے۔ پاکستان کوئی پس ماندہ نہیں بلکہ ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان کی 78 سالہ سیاسی تاریخ اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ فوجی اور سول حکمران ملک کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے نہ اچھی حکمرانی کی کوئی مسائل قائم کی ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کیے ہیں جس کے نتیجے میں کلمے کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں نہ اسلام نافذ کیا جاسکا اور نہ ہی ایک فلاحی ریاست کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکا۔ ملک کی یہی وہ صورتحال ہے جس پر بعض تجزیہ نگار صرف نظام کے بدلنے نہیں بلکہ اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی بات کر رہے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن دیگر سیاست دانوں کی طرح عوام کو محض سبز باغ نہیں دکھا رہے بلکہ عملاً تعلیم کے میدان میں بھی لاکھوں بچوں اور بچیوں کو بنو قابل پروگرام کے ذریعے آئی ٹی کورسز کرا کے انہیں روزگار کے قابل بنا رہے ہیں، آج پاکستان میں 12 لاکھ طلبہ وطالبات بنو قابل پروگرام میں رجسٹریشن کراچکے ہیں، ملک کے طول وعرض میں مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہوچکا ہے، گھریلو خواتین کے لیے بھی مفت آئی ٹی تعلیم کا آغازکیا جارہا ہے، آئندہ 2 برس میں 20 لاکھ نوجواں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے جائیں گے۔ اپنے محدود وسائل سے جس بڑے پیمانے پر رفاعی اور فلاحی سرگرمیاں جاری ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ ملک اور قوم کا اصل مسئلہ مخلص اور دیانت دار قیادت کا فقدان ہے، جس دن عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے مخلص اور دیانت دار قیادت کا انتخاب کیا، وہ دن ملک کی تعمیر و ترقی اور اسلامی و خوشحال پاکستان کے قیام کا سنگ ِ میل ثابت ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)
  • بدل دو نظام، تحریک
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور
  • ہم تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں: ظہران ممدانی، میئر منتخب ہوئے تو فنڈز نہیں دوں گا: ٹرمپ
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
  • غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی
  • ٹرمپ کا میئر نیویارک کیلئے اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان، ممدانی کی جیت پر فنڈز کی کٹوتی کی دھمکی
  • ظہران ممدانی میئر بنے تو نیویارک کو فنڈز دینا مشکل ہوگا، ٹرمپ کا انتباہ
  • ٹرمپ نے زہران ممدانی کے میئر منتخت ہونے پر نیویارک کے فنڈز روکنے کی دھمکی دے دی