وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں کے لیے فوری فنڈز جاری کرے، نثار کھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایک طرف سندھ میں 14 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور بجلی آتی ہی نہیں، ایسی صورتحال میں سولر پینلز پر ٹیکس کا نفاذ کرکے غریب عوام کی زندگیوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر و سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نثار کھوڑو نے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کو این ایف سی کی مد میں 100 ارب روپے کم دینے، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو نظرانداز کرنے اور سکھر،حیدرآباد موٹر وے کے لئے صرف 15 ارپ روہے مختص کرنے سمیت آر بی او ڈی منصوبے کے لئے فنڈنگ بند کرنے کے عمل کو سندھ صوبے کے ساتھ زیادتی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ان منصوبوں کے لئے فنڈنگ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اپنے خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے رواں سال این ایف سی کی مد میں سندھ کو ایک سو ارب روپے کم دئے ہیں، آئینی طور پر این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا تو جاسکتا ہے کم نہیں کیا جا سکتا، وفاق کی جانب سے این ایف سی کی مد میں سندھ کے ایک سو ارب روہے کاٹ دینا سندھ کے ساتھ زیادتی ہے، ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس حدف مکمل نہ کرنے کی سزا صوبے کے این ایف سی کے حصے سے کٹوتی کرکے نہیں دی جائے۔
انہوں نے کہا کے وفاقی حکومت نے سکھر، حیدرآباد موٹر وے کے تعمیر کے منصوبے کے لئے صرف 15 ارب روپے فنڈنگ مختص کی ہے جو کہ ناکافی ہے کیونکہ اس رقم سے یہ موٹروے کیسے تعمیر ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی سرکلر ریلوے کیسے اہم منصوبے کو بھی نظرانداز کردیا ہے جس وجہ سے یہ منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کے وفاقی حکومت کا سولر پر 10 فیصد ٹیکس کا نفاذ غریب طبقے پر ظلم اور غریب عوام کو تکلیف دینے کے مترادف ہے، ایک طرف سندھ میں 14 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور بجلی آتی ہی نہیں، ایسی صورتحال میں سولر پینلز پر ٹیکس کا نفاذ کرکے غریب عوام کی زندگیوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آربی او ڈی منصوبے پر فنڈنگ بند کردی ہے جس وجہ سے آر بی او ڈی کا منصوبہ 56 ارب سے بڑھ گیا ہے اور آر بی او ڈی پر کب سے کام بند پڑا ہے۔
نثار کھوڑو نے کہا کے بجیٹ پر اپوزیشن کی صرف تنقید مناسب نہیں ہے، پیپلز پارٹی سندھ میں سیلاب متاثرین کے لئے 21 لکھ گھر بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا ہے، بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاھدے کی بھارتی خلاف ورزی سمیت سندھ کے پانی پر حملے کے خلاف بھی عملی طور پر کردار ادا کیا، جب پیپلز پارٹی متنازعہ کینالوں کے خلاف تحریک چلا رہی تھی تب اپوزیشن کی جماعتیں سو رہی تھی، اس لئے انتشار اور تعصب پھیلانے سے ملک اور صوبہ آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداوں پر عمل ہونا چاہیئے، ویسے تو سینیٹ کا ایوان بھی صرف تقریریں کرنے کے لئے رہ گیا ہے باقی سینیٹ کی قراردادوں پر بھی توجہ نہیں دی جاتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت نے نثار کھوڑو نے انہوں نے کہا پیپلز پارٹی ایف سی نے کہا کہ بی او ڈی سندھ کے رہی ہے کے لئے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔