ایران کے پاس فیصلے کے لیے 2 ہفتے آخری مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کا وقت ہے، اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ (ٹرمپ) اس مدت سے پہلے بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتاٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا، اور جنیوا میں یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد اسرائیل اور ایران کے مابین جاری تنازع کو ختم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کرنے کے امکان کو کمزور سمجھتے ہیں، خاص طور پر اس کے بعد جب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل جارحیت نہیں روکتا، تہران امریکا سے بات چیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔
انہیں ایک مہلت دی ہےٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ایک مہلت دی ہے، اور میں کہوں گا کہ 2 ہفتے اس کی زیادہ سے زیادہ حد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا لوگ عقل سے کام لینا شروع کرتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگلے 2 ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں، کیونکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں۔
ٹرمپ کے اس بیان کو وسیع پیمانے پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے 2 ہفتے کی سفارتی مہلت کے طور پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یورپی طاقتوں نے تہران سے فوری مذاکرات شروع کر دیے تھے۔
یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتاتاہم، اپنے تازہ ترین بیان میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر پیش رفت نہ ہوئی تو وہ 2 ہفتوں کا انتظار کیے بغیر بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے یورپ کے کردار کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے سفارتکاروں کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت بے سود رہی۔ ایران یورپ سے نہیں بلکہ ہم سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا۔
دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہےجب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کریں گے، تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسا کہنا بہت مشکل ہے۔ اگر کوئی فریق غالب ہو رہا ہو تو یہ درخواست کرنا مشکل ہو جاتا ہے، لیکن ہم تیار ہیں، بات چیت کے لیے بھی آمادہ ہیں، اور دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ایران ٹرمپ یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی صدر ایران یورپ سے بات چیت ایران کے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر ہی اب کشمیریوں کی آخری امید ہیں، مشعال ملک
جنید خواجہ
تحریک حریت کشمیر کے رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر ہی اب کشمیریوں کی آخری امید ہیں۔ تاریخ اس بات کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، تب تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
وی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ خطہ، جس میں اربوں لوگ آباد ہیں، ہمیشہ ایک ایسی تناؤ کی صورتحال میں رہے گا جو کسی بھی وقت ایک بڑی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ کشمیر کا مسئلہ درحقیقت جنوبی ایشیا کی امن و امان کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اب نوٹس لینا چاہیے کہ اس کی اپنی ہی منظور شدہ قراردادوں پر عمل نہیں ہوا۔ یہ سب سے بہترین وقت ہے کہ اقوام متحدہ اس پر عملی قدم اٹھائے اور کشمیر کے مسئلے کو ایک منصفانہ حل کی طرف لے کر آئے۔ یہ عالمی ادارے کی اپنی ساکھ اور وقار کا سوال ہے۔
مشعال ملک کا ماننا ہے کہ حالیہ ’معرکہ حق‘ میں جو فتح ہمیں ملی ہے، یہ کشمیری عوام کے لیے ایک بہت بڑی امید ہے۔ یہ فتح صرف ایک عارضی کامیابی نہیں بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حق اور سچ کی جیت یقینی ہے۔ اس فتح نے کشمیریوں کے اندر ایک نئی روح پھونکی ہے اور ان کو یہ احساس دلایا ہے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جا رہی ہیں۔ یہ امید ان کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر ایک ایسے سپاہی ہیں جو ذاتی طور پر کشمیریوں کے ساتھ بہت مخلص ہیں۔ وہ ان کے دکھ اور تکلیف کو گہرائی سے سمجھتے ہیں۔ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کو بہت تکلیف ہے۔
ان کا یہ بیان کہ ’کشمیر پر 10 جنگیں بھی لڑیں گے‘ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ یہ ایک بہت مضبوط اور غیر متزلزل بیان ہے جو نہ صرف پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے بلکہ کشمیری عوام کو یہ یقین دلاتا ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ ہر حال میں کھڑا ہے۔
’یہ بیان اس حقیقت کو بھی واضح کرتا ہے کہ پاکستان کے لیے کشمیر صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ اس کی نظریاتی اور قومی سلامتی کا ایک لازمی حصہ ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر مشعال ملک یوم استحصال کشمیر