امریکا کی ایران کے خلاف پاکستان سے اڈے مانگنے کی خبریں جھوٹ کا پلندہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف کارروائی کےلیے پاکستان سے اڈے مانگنے کی خبریں بھارتی پروپیگنڈے کی ایک اور مثال ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا کی وائرل ہونے والی خبروں میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے، خبروں میں دعوی کیا گیا کہ امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کےلیے پاکستان سے اڈے مانگے۔
ہندوستانی میڈیا اس سے پہلے بھی پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا کر چکا ہے، انڈین میڈیا جعفر ایکسپریس، پہلگام اور انڈیا کی پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کے دوران بھی ایسا کر چکا ہے۔
فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات کے بعد انڈین میڈیا پر چلنے والی جعلی خبریں امریکا کی ایران کے خلاف کارروائی کےلیے پاکستان سے اڈے مانگنے کی خبریں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان سے اڈے ایران کے خلاف
پڑھیں:
منی بجٹ کی خبریں بے بنیاد ہیں، چیئرمین ایف بی آر کا بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے جاری خبروں کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں منی بجٹ آنے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی تیاری مکمل کرلی ہے تاہم اضافی ٹیکسوں کے لیے منی بجٹ لانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تناظر میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے لیکن ٹیکس ریونیو ہدف میں ردوبدل سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا۔ دوسری طرف ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں 300 ارب روپے کمی کی درخواست کرے گا تاکہ موجودہ حالات میں ریونیو کے اہداف حقیقت پسندانہ بن سکیں۔
ذرائع کے مطابق کوشش کی جارہی ہے کہ موجودہ مالی سال کے ٹیکس ہدف کو 14 ہزار ارب روپے سے نیچے لایا جائے۔ تاہم یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لیے محدود پیمانے پر منی بجٹ لانے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مجوزہ منی بجٹ میں لگژری گاڑیوں، سگریٹس، الیکٹرانک سامان اور دیگر غیر ضروری درآمدی اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ فیڈرل فلڈ لیوی کے نفاذ پر بھی غور کیا جارہا ہے تاکہ تعمیر نو کے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔ یوں سرکاری سطح پر منی بجٹ کی تردید کے باوجود امکانات کو مکمل طور پر رد نہیں کیا گیا۔