آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین ناکامی اور مودی کی سفارتی نااہلی نے  بھارتی اپوزیشن اور عوام پر جنون طاری کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ بھارتی عوام اور سوشل میڈیا انفلیوئنسرز بھی مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔

انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی)  کے بعد معروف یوٹیوبر دھرو راٹھی کی بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ مودی 89 غیر ملکی ٹرپ اور 75 سے زیادہ ملکوں کے دورے کیے جن پر عوام کے ٹیکس کے پیسے خرچ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مودی میٹنگز میں ناریل پانی پیتے اور دوسروں سے گلے ملتے نظر آتے رہے لیکن اس کا کیا فائدہ ہوا۔ بنگلہ دیش، چائنہ، نیپال، بھوٹان، ترکی اور مالدیپ سمیت کئی ممالک کے ساتھ رشتے خراب ہوئے۔

دھرو راٹھی نے کہا کہ مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے سیاسی مہم بھی چلائی، ٹرمپ کو اپنا جگری دوست کہا لیکن نتیجہ کیا نکلا آج ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی کے آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس میں دعوت دے رہے ہیں کیا یہی بھارت کی خارجہ پالیسی ہے۔

بھارتی صارفین بھی دھرو راٹھی سے متفق نظر آئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ میں دھرو راٹھی سے نفرت کرتا تھا لیکن اب اس کی باتوں سے متفق ہوں۔

I used to hate this dhruv rathee guy but ab mai isse agree karne laga hu https://t.

co/R87YfZLpEx

— विजय शर्मा (@shar53174) June 20, 2025

ایک بھارتی صارف نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی واقعی تباہ کن ہے۔ ہمارے نا اہل لوگ کام نہیں کر رہے صرف پی آر اسٹنٹ کر رہے ہیں۔

I agree for first time with @dhruv_rathee . Our foreign policy is a disaster. Incompetent people, only PR stunts no actual work https://t.co/mGmAOTUCEf

— influencer (@Purple_Truth) June 20, 2025

ہیمن نامی صارف نے دھرو راٹھی سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک بول رہے ہیں۔

100 percent Right .

— Hemen Medhi (@HMedhi60431) June 20, 2025

واضح رہے گزشتہ روز  انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ویڈیو میں کہا گیا کہ ایک طرف پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں جبکہ دوسری طرف مودی جی سیون اجلاس میں گروپ فوٹو لینے میں مصروف ہیں اور بے چینی سے منتظر ہیں کہ کوئی انہیں بھی دیکھے۔ انہوں نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈین وزیراعظم اپنی تصاویر ان لیڈران کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے میں مصروف ہیں جو انہیں تصاویر بنواتے وقت بلانا تک بھول گئے۔

 مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا گیا کہ جو مودی پاکستان کو دیوار سے لگانے کی باتیں کرتا تھا کہ وہ انہیں دنیا میں تنہا کر دے گا آج وہ امریکا میں ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور انہیں وی آئی پی ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں مزید کہا گیا کہ مودی کی سرپرستی میں انڈیا کی خارجہ پالیسی خاموش ہے جبکہ دنیا نے مائیک پاکستان کو پکڑا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تنہائی کوئی خارجہ پالیسی نہیں کہتے بلکہ یہ ناکامی ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ ’قیادت سے پیچھے رہ جانے تک کا سفر‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرمی چیف دھرو راٹھی ڈونلڈ ٹرمپ عاصم منیر مودی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف دھرو راٹھی ڈونلڈ ٹرمپ خارجہ پالیسی دھرو راٹھی کہ مودی کہا کہ

پڑھیں:

یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب

بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔

شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔

انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔

ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ