بی جے پی سرکار پریشان، بھارت میں نریندر مودی کے خلاف آوازوں میں تیزی آنے لگ گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین ناکامی اور مودی کی سفارتی نااہلی نے بھارتی اپوزیشن اور عوام پر جنون طاری کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ بھارتی عوام اور سوشل میڈیا انفلیوئنسرز بھی مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔
انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے بعد معروف یوٹیوبر دھرو راٹھی کی بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ مودی 89 غیر ملکی ٹرپ اور 75 سے زیادہ ملکوں کے دورے کیے جن پر عوام کے ٹیکس کے پیسے خرچ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ مودی میٹنگز میں ناریل پانی پیتے اور دوسروں سے گلے ملتے نظر آتے رہے لیکن اس کا کیا فائدہ ہوا۔ بنگلہ دیش، چائنہ، نیپال، بھوٹان، ترکی اور مالدیپ سمیت کئی ممالک کے ساتھ رشتے خراب ہوئے۔
دھرو راٹھی نے کہا کہ مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے سیاسی مہم بھی چلائی، ٹرمپ کو اپنا جگری دوست کہا لیکن نتیجہ کیا نکلا آج ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی کے آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس میں دعوت دے رہے ہیں کیا یہی بھارت کی خارجہ پالیسی ہے۔
بھارتی صارفین بھی دھرو راٹھی سے متفق نظر آئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ میں دھرو راٹھی سے نفرت کرتا تھا لیکن اب اس کی باتوں سے متفق ہوں۔
I used to hate this dhruv rathee guy but ab mai isse agree karne laga hu https://t.
— विजय शर्मा (@shar53174) June 20, 2025
ایک بھارتی صارف نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی واقعی تباہ کن ہے۔ ہمارے نا اہل لوگ کام نہیں کر رہے صرف پی آر اسٹنٹ کر رہے ہیں۔
I agree for first time with @dhruv_rathee . Our foreign policy is a disaster. Incompetent people, only PR stunts no actual work https://t.co/mGmAOTUCEf
— influencer (@Purple_Truth) June 20, 2025
ہیمن نامی صارف نے دھرو راٹھی سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک بول رہے ہیں۔
100 percent Right .
— Hemen Medhi (@HMedhi60431) June 20, 2025
واضح رہے گزشتہ روز انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ویڈیو میں کہا گیا کہ ایک طرف پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں جبکہ دوسری طرف مودی جی سیون اجلاس میں گروپ فوٹو لینے میں مصروف ہیں اور بے چینی سے منتظر ہیں کہ کوئی انہیں بھی دیکھے۔ انہوں نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈین وزیراعظم اپنی تصاویر ان لیڈران کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے میں مصروف ہیں جو انہیں تصاویر بنواتے وقت بلانا تک بھول گئے۔
مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا گیا کہ جو مودی پاکستان کو دیوار سے لگانے کی باتیں کرتا تھا کہ وہ انہیں دنیا میں تنہا کر دے گا آج وہ امریکا میں ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور انہیں وی آئی پی ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں مزید کہا گیا کہ مودی کی سرپرستی میں انڈیا کی خارجہ پالیسی خاموش ہے جبکہ دنیا نے مائیک پاکستان کو پکڑا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تنہائی کوئی خارجہ پالیسی نہیں کہتے بلکہ یہ ناکامی ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ ’قیادت سے پیچھے رہ جانے تک کا سفر‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف دھرو راٹھی ڈونلڈ ٹرمپ عاصم منیر مودیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف دھرو راٹھی ڈونلڈ ٹرمپ خارجہ پالیسی دھرو راٹھی کہ مودی کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)
5 اگست کا دن کشمیری عوام پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے حوالے سے ایک اہم دن ہے۔ آج سے 6 برس قبل 2019 میں اسی دن بی جے پی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں کو بھارت میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کی۔
مودی سرکار نے اپنی اس حرکت کی مخالفت میں اٹھنے والی کشمیری حریت پسندوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا جس کے نفاذ کو آج چھ سال مکمل ہوگئے ہیں اس دوران مقبوضہ کشمیر میں پچاس لاکھ سے زائد ہندؤوں کو کشمیری ڈومیسائل دے دیا گیا ہے جس کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریت والے کشمیری علاقے کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کر دی ہیں اور ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس میں کشتوار، اننت ناگ اور کل گام کے اضلاع شامل کیے جا رہے ہیں جب کہ انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی تنظیمیں اور عالمی قیادتیں اس بھارتی ہٹ دھرمی پر مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو یکسر مسترد کیا ہے۔
بھارت نے اقوام متحدہ‘ کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ پہل گام کے واقعہ کی آڑ میں اس سال مئی میں پاکستان پر بلا جواز حملہ کردیا‘ اور یہ حملہ باقاعدہ اعلان جنگ تھا‘ پاکستان نے معرکہ حق بنیان المرصوص کی صورت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور رافیل سمیت اس کے چھ جنگی جہاز اسکریپ بنا دیے‘ اس کے دفاعی نظام کی تکہ بوٹی کردی‘ اور پورے بھارت میں کئی ہفتے سناٹا رہا‘ اور قبرستان جیسی خاموشی رہی۔ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے خلاف وہ آج تک کوئی ایک بھی ثبوت عالمی برادری کو نہیں فراہم کرسکا‘ بلکہ اس کے متعدد راہنماؤں اور اب سابق وزیر داخلہ نے بھی صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ’’ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘ لیکن بھارت چونکہ اس خطے کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہر وقت جارحیت کرنے کے مکروہ منصوبے بناتا رہتا ہے‘گزشتہ پون صدی سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
اس دوران کشمیریوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کی شہادت ہو چکی ہے ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں جن میں اب بھارت قید مسلمانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کررہا ہے، بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60 ہزار سے زائدکشمیری خاندانوں کی فہرست بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ ہے۔
پانچ برس کے دوران بھارتی حکومت کی مکارانہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں اب تک 32 لاکھ سے زائد غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیاگیا ہے جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف استعمال کے لیے بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر شدت پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہی ہیں۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کوعام کرنا چاہتی ہے اورمنشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے۔ بھارت قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔ اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اپنی مختلف رپورٹس کے ذریعے بھارت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کئی بار چارج شیٹ جاری کرچکا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے بھارتی ناجائز زیرقبضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کے جبری اقدام کے آج 5 اگست کوچھ سال پورے ہو گئے ہیں۔
(جاری ہے)