میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہے؛ صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اپنی انٹیلی جنس کمیونٹی کے مؤقف کو مسترد کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیو جرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق انٹیلی جینس کمیونٹی کی رپورٹ کو اس وقت مسترد کر دیا جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ اپنی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس، ٹلسی گیبارڈ کی اس رائے سے متفق ہیں کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
اس سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہے۔ٹرمپ کے اس بیان نے امریکی پالیسی اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تضاد کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی حمایت شاید کریں، مگر ساتھ ہی واضح کیا کہ اسرائیل جنگ کے لحاظ سے بہتر پوزیشن میں ہے اور میرے خیال میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایران کی پوزیشن کمزور ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے یورپ کی صلاحیتوں پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ اس تنازعے (اسرائیل-ایران) میں مدد نہیں کر پائے گا۔
ٹرمپ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی شدید تر ہوتی جا رہی ہے اور عالمی برادری جنگ کے ممکنہ پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس ایران کے
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔