او آئی سی کا 2روزہ اجلاس ختم ، اعلامیہ جاری، ایران پر امریکی حملوں کا ذکر غائب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول ( مانیٹرنگ ڈیسک )استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے دو روزہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق او آئی سی کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں خطے کی خطرناک صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق او آئی سی نے علاقائی صورتِ حال پر وزارتی رابطہ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی وزارتی گروپ بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ باقاعدہ رابطے قائم کرے گا، رابطے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی حمایت اور ایران کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ہوں گے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنائے۔ خبر ایجنسی کے مطابق او آئی سی کے اعلامیے میں ایران پر ہونے والے امریکی حملوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایران کے خلاف حملوں کے خلاف روک تھام کے اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھیرایا جائے۔ اگرچہ استنبول میں ہونے والے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں امریکا کے حملوں کا حوالہ شامل نہیں ہے، لیکن او آئی سی نے ایک علیحدہ 13 نکات پر مشتمل قرارداد منظور کی ہے، جس میں اسرائیل اور امریکا دونوں کے ایران کے جوہری اداروں پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تنظیم تہران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی ان حملوں کی واضح مذمت کرے اور ان کی رپورٹ اقوامِ متحدہ کے سیکورٹی کونسل کو دے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ او آئی سی نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) میں شامل ہو جائے اور اپنی تمام جوہری سہولیات اور سرگرمیوں کو عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کی مکمل نگرانی میں لائے۔ تنظیم کے ارکان نے ایران کی اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ اور اپنی سرزمین پر ایسے جرائم کو روکنے کے لیے اس کے حق دفاع کا بھی اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مشترکہ اعلامیے میں میں کہا گیا ہے کہ او ا ئی سی کے خلاف
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔