گرمیوں میں کافی پینا، چند غلط فہمیوں کا ازالہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
گرمیوں میں کافی پینے سے متعلق کئی عام غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جن میں اکثر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جسم کو پانی کی کمی یا گرمی کے مسائل کا باعث بنتی ہے۔
تاہم جدید تحقیق اور ماہرین کی رائے کچھ مختلف ہے۔ آئیے ان غلط فہمیوں کا تجزیہ کرتے ہیں اور ان کی وضاحت پیش کرتے ہیں:
غلط فہمی 1: کافی گرمی میں جسم کو ڈی ہائیڈریٹ کرتی ہے
اگرچہ کافی میں کیفین ہوتی ہے جو پیشاب آور (diuretic) ہے مگر معمول کی مقدار میں (3 سے 4 کپ روزانہ) یہ ڈی ہائیڈریشن کا سبب نہیں بنتی۔
غلط فہمی 2: گرمی میں گرم کافی پینا خطرناک ہے
حقیقت یہ ہے کہ کچھ ماہرین کے مطابق گرم مشروبات جیسے کافی جسم کو اصل میں اندر سے ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتے ہیں کیونکہ یہ پسینے کو بڑھاتے ہیں، جو جسم کے درجہ حرارت کو نیچے لاتا ہے۔ البتہ اگر اردگرد کا ماحول حبس والا ہو تو یہ عمل کم مؤثر ہو سکتا ہے۔
غلط فہمی 3: کافی صرف سرد موسم کی چیز ہے
کافی نہ صرف گرم بلکہ آئسڈ کافی کی شکل میں گرمیوں میں بھی لطف اندوزی کا ذریعہ ہے۔ آئسڈ یا کولڈ کافی گرمی کے دنوں میں تازگی بخش سکتی ہے اور توانائی بھی مہیا کرتی ہے۔
غلط فہمی 4: کافی گرمی میں بلڈ پریشر یا دل پر برا اثر ڈالتی ہے
اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر یا دل کی کوئی خاص بیماری ہے، تب تو کیفین کے اثرات پر توجہ دینا ضروری ہے۔ مگر صحت مند افراد میں، روزانہ 2 سے 3 کپ کافی عمومی طور پر محفوظ سمجھی جاتی ہے چاہے سردی ہو یا گرمی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غلط فہمی
پڑھیں:
دنیا کی مہنگی ترین کافی، ایک کپ کی قیمت ہوش اڑا دے
کافی کا شوق اب صرف روزمرہ کی عادت نہیں رہا بلکہ یہ لگژری مشروب بن چکا ہے۔ دبئی کے ایک کیفے نے دنیا کی سب سے مہنگی کافی پیش کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ جس کی قیمت 3,600 درہم (تقریباً 87,000 روپے) ہے۔
اس مہنگی کافی کے لیے استعمال ہونے والے بینز کا نام Nido 7 Geisha ہے، جو پاناما کے بارو آتش فشاں کے قریب محدود مقدار میں اگائے جاتے ہیں۔ یہ بینز Best of Panama نیلامی میں تقریباً مکمل اسکور حاصل کر چکے ہیں اور عالمی کافی شائقین کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ کیفے نے اس نایاب بینز کا پورا اسٹاک 2.2 ملین درہم (تقریباً 5.3 کروڑ روپے) میں خریدا ہے، اور صرف 400 کپ کی محدود مقدار میں پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چائے یا کافی، لوگ کس مشروب کو زیادہ پسند کرتے ہیں؟
اس کافی کو پیش کرنے سے قبل مہمانوں کو بینز کی کہانی سنائی جاتی ہے اور کافی بغیر کسی چینی یا دودھ کے پیش کی جاتی ہے۔ کافی پینے والے اس کے ذائقے میں چمبیلی، ترش پھل، شہد اور اسٹون فروٹ کے نوٹس محسوس کرتے ہیں۔
دبئی اس قسم کی اعلیٰ معیار کی کافی کے لیے بہترین مقام سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہاں منفرد اور لگژری تجربات کے شوقین افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔ کیفے کے مطابق اس کافی نے بین الاقوامی سطح پر شائقین اور کلیکٹرز کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں برس غذائی اخراجات میں ہونے والے نصف سے زیادہ اضافے کا سبب چائے اور کافی کیوں؟
ماہرین کے مطابق، یہ صرف مہنگی کافی پیش کرنے کا معاملہ نہیں بلکہ اسپیشلٹی کافی کے شعبے میں جدت اور لگژری تجربات کو فروغ دینے کی نشانی ہے۔
اس سے قبل بھی دبئی کے مقامی برانڈ روسٹرز اسپیشیالٹی کافی ہاؤس نے سب سے مہنگی کافی کی پیالی پیش کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جہاں ایک کپ کی قیمت 2500 درہم رکھی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دبئی دنیا کی مہنگی کافی عالمی ریکارڈ کافی مہنگی کافی