قدرت کے عجائبات میں سے ایک ایران کے ہورموز جزیرے پر واقع ’ہیئری کیو‘ یا ’بالوں والی غار‘ جہاں پتھروں سے انوکھے بال نکلتے ہیں
ایک مشہور سیاح اور وڈیو بلاگر نے حال ہی میں اس پراسرار غار کی سیر کی، اور یہ تجربہ سوشل میڈیا پر دنیا کے ساتھ شیئر کیا۔

اس مہم جوئی میں وہ ایک مقامی ماہر کی رہنمائی میں غار کے اندر داخل ہوئیں۔ یہ غار نہایت تنگ، اندھیری اور خطرناک راستوں پر مشتمل ہے، جسے عبور کرنا آسان کام نہیں۔

صرف ٹارچ لائٹ کے سہارے وہ پانی میں چلتی، جھکتی اور رینگتی ہوئی غار کی گہرائیوں تک پہنچیں۔ غار کے اندر موجود ایک مقام پر دیواروں سے لٹکتے ہوئے سیاہ اور بھورے رنگ کے بال نما دھاگے دیکھے گئے۔

پہلی نظر میں یہ واقعی انسانی بال جیسے لگتے ہیں، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بال دراصل نمک، کیلشیم، اور دیگر معدنیات کے وہ ذخائر ہیں جو سالوں کی نمی، پانی کے رساؤ اور قدرتی عمل کے باعث اس شکل میں نمودار ہوئے ہیں

یہ معدنی ریشے دھیرے دھیرے غار کی چھت اور دیواروں سے باہر نکل کر بالوں جیسے دکھائی دیتے ہیں، جنہیں دیکھ کر کسی کو بھی حیرت ہو سکتی ہے۔
اس سیاح نے بتایا کہ اندر کا ماحول حد درجہ تنگ، نم آلود اور بدبودار تھا، لیکن یہ تجربہ اس قدر انوکھا اور ناقابلِ فراموش تھا کہ خوف پر حیرت غالب آ گئی۔

View this post on Instagram

A post shared by Ankita Kumar ????????| TRAVEL (@monkey.

inc)


ا س ویڈیو نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا ہے۔ وڈیو دیکھنے والوں نے شدید دلچسپی کا اظہار کیا۔ کسی نے اسے قدرت کی تخلیق قرار دیا تو کسی نے اسے کوئی جادوئی مقام سمجھا۔

کئی افراد نے غار کی تنگ جگہ دیکھ کر گھبراہٹ کا اظہار کیا، جبکہ کچھ نے مزاحیہ تبصرے بھی کیے جیسے ’یہ کوئی سویا ہوا دیو ہے جو کبھی بیدار ہو جائے گا!

‘ کئی صارفین نے حیرت کا اظہار کیا کہ پتھروں سے واقعی بال کیسے نکل سکتے ہیں؟ کسی نے اس کی سائنس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی تو کوئی اسے کسی پراسرار مخلوق یا طلسماتی حقیقت سے جوڑ کر مذاق کرتا رہا۔

کچھ لوگوں نے کہا کہ ویڈیو دیکھ کر انہیں گھپ اندھیرے میں بند جگہوں کی وجہ سے گھبراہٹ محسوس ہوئی، اور ایک شخص نے مزاحیہ انداز میں پوچھا، ’کیا آپ کو وہاں ڈریگن کے انڈے بھی ملے؟‘

جبکہ ایک صارف نے خوابناک خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہ کوئی جادوئی مخلوق ہے جو کسی دن جاگ اٹھے گی۔

یہ غار نہ صرف ایک سیاحتی مقام ہے بلکہ زمین کی تاریخ اور قدرتی عوامل کا زندہ ثبوت بھی ہے، ایسی جگہیں نہ صرف ہمیں قدرت کی پیچیدگی اور عظمت کا احساس دلاتی ہیں بلکہ ہمیں یہ بھی سکھاتی ہیں کہ دنیا میں کئی ایسے راز موجود ہیں جنہیں دریافت کیا جانا باقی ہے۔
ایف بی آر 5 کروڑ روپے تک کے کیسز میں وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا اظہار غار کی

پڑھیں:

انفلوئنسرز سال 2050 میں کیسے دکھائی دیں گے؟

ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔

اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔

یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔

ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔

جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔

مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔

اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔

کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔

ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔

اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔

یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔

ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔

جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔

مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔

اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔

طبی تحقیق کے مطابق Ava کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • چین نے سوشل میڈیا پر سختی کیوں بڑھا دی؟
  • ویکسین مہم سے طالبات کی حالت خراب، وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
  • شاہ رخ خان یا شکیب خان؟ ہانیہ عامر کی پسند نے مداحوں کو چونکا دیا
  • ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل
  • ایشیا کپ سپر فور: فخززمان کو غلط آؤٹ دیا گیا، سوشل میڈیا پر بحث
  • ماہرہ خان بھی ’اچھا جی ایسا ہے کیا‘ میم ٹرینڈ میں شامل، ویڈیو وائرل
  • ایشیا کپ: سری لنکا اور بنگلادیش کے درمیان سنسنی خیز آخری اوور میں کیا ہوا؟ ویڈیو وائرل
  • انفلوئنسرز سال 2050 میں کیسے دکھائی دیں گے؟
  • سوریا کمار یادیو کو عمان کیخلاف میچ میں روہت شرما کی یاد کیوں آئی، ویڈیو وائرل
  • بھارتی گلوکار زوبین گرگ کی حادثے سے کچھ دیر پہلے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل