اسرائیلی عوام بہت خوفزدہ، یہ منظر ایران میں نظر نہیں آرہا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ بظاہر تو اس وقت ایران بری طرح پھنسا ہوا ہے اس میں کوئی شک والی بات نہیں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے آج پھر رجیم چینج کی بات کی، رضا پہلوی کا خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی آ چکا ہے تو وہ تو ساری چیزیں اپنی جگہ چل رہی ہیں، ایران کی طرف سے بیانات بھی بڑے سخت آ رہے کہ جنگ شروع امریکا نے کی ہے ختم ہم کریں گے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکپسرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا آپ اندازہ کریں، میں اس دن عرض کر رہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پرآپ اعتبارنہیں کر سکتے.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی لڑائی میں اگر نقصان کا تقابلی جائزہ لیں تو ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کی نسبت ایران کا نقصان زیادہ ہوا ہو، اسرائیل معاشی طور پت ، عسکری طور پہ، ایران سے بڑی طاقت ہے لیکن اس جنگ میں وہ ایران پر اپنی عسکری بالا دستی قائم کرنے میں قطعی ناکام ہوا، دوسری طرف اسرائیلی عوام بہت خوفزدہ ہے، لاکھوں لوگ اپنے گھروں میںنہیں سو رہے، یہ منظر ہمیں ایران میں نظر نہیں آ رہا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی قوم ابھی خوفزدہ نہیں ہے.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ اب اصل ایشو یہ ہے کہ سیٹیمنٹس میں اگر آپ بات کرتے ہیں جذباتی کہ ایران نے تو تباہ کر دیا ہے اسرائیل کو بالکل ٹھیک بات ہے، یہ مناظر کبھی نہیں آئے تھے کہ وہ اپنے شہریوں کو کہہ رہے ہیں کہ اڑتالیس گھنٹوں کے لیے باہر نہ نکلو فلاں نہ کرو لیکن اس کا اسرائیل میں تو چوبیس لوگ مارے گئے، ایران میں بچا کون؟ ان کی تمام ملٹری قیادت پہلے دن مار دی جوہری سائنسدان مار دیے، وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کے سپریم لیڈر کو نشانہ بنا سکتے ہیں، ہم نے روکا ہوا ہے.
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ معاملات کس طرح آگے بڑھیں گے اس کا بہت حد تک دارومدار اس پر ہے کہ ایران کا ممکنہ جواب کیا ہو گا کیونکہ امریکا نے تین ایٹمی تنصیبابات پرجو حملے کیے تھے، اس کے بعد ایران کا ردعمل دیکھیں تو ایک تو وہ کہہ رہے ہیں کہ ان حملوں میں ان کا بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا، وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کا کوئی نیوکلیئر میٹریل تھا بھی اس کو پہلے ہی وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا.
سابق سفیر جمیل احمد خان نے کہا کہ حالات اور معاملات بہت کمپلیکس ہوتے نظر آ رہے ہیں اور کمپلیکس اس لیے ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ اس کا پورا ایک پس منظر ہے، پس منظر یہ ہے کہ اگر ہم صرف ایک کاغذ پر لکھ لیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے تین مہینوں میں کیا کہا اور آخری دس دنوں میں کیا کہا اور نیتن یاہو نے پچھلے پندرہ سال میں کیا کہا تو اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، جو نظر آ رہا ہے سامنے کہ ایران نے ایک مرتبہ نہیں کئی مرتبہ کہا ہے کہ ہم اپنا حق دفاع استعمال کریں گے ہم سرپرائز دیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کہ ایران
پڑھیں:
ایران کے علاقے کرمانشاہ میں20لڑاکا طیاروں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے. اسرائیلی فوج
تل ابیب/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )اسرائیلی فوج نے کہاہے کہ اس نے مغربی ایران کے علاقے کرمانشاہ میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور گزشتہ رات20 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے میزائل سٹوریج اور لانچ سائٹس کے ساتھ ساتھ ایرانی ریڈار اور سیٹلائیٹ سسٹم کو بھی نشانہ بنایا اسرائیل نے ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیت کو کم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات اسرائیلی فضائیہ ایرا ن میں اہداف پر حملے کرتی رہی جبکہ ایران نے اسرائیل پر ایک میزائل داغا ہے اسرائیلی حکام کے مطابق اس میزائل کو امریکی فضائی دفاعی نظام کی مدد سے مار گرایا گیا تھا تاہم ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا اس کے علاوہ اسرائیل کے جنوبی ساحلی علاقے ایلات میں ایک ایرانی ڈرون مار گرایا گیا ہے. الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کو گزشتہ 10 روز کے دوران ایران کے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے شدید نقصان پہنچا ہے زیادہ تر نقصان مرکزی اسرائیل میں ہوا ہے لیکن حیفا جیسا اہم اسٹریٹجک شہر بھی مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے گزشتہ روز ایک ایرانی میزائل اپنے ہدف سے ٹکرایا لیکن سائرن نہیں بجے اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ میزائل ایرانی تھا اور کوئی دفاعی میزائل غلطی سے فائر نہیں ہوا تھا اس مسلسل اور شدید صورتحال کے باعث 30 ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے معاوضے کے لیے درخواستیں دی ہیں جب کہ کئی سو افراد کو متبادل رہائش اختیار کرنا پڑی ہے مقامی حکام ان فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 40 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے محدود جوابی کارروائی ظاہرکرتی ہے کہ ایرانی قیادت اپنے اگلے اقدام پر غور کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے وقت کا تعین کر رہی ہے ادھر ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی ترکی سے روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات طے ہے ملاقات کے دوران وہ روسی صدر سے ایران اور روس کو درپیش ’مشترکہ چیلنجز اور خطرات‘ کے متعلق تبادلہ خیال کریں گے. روس نے ایرانی جوہری تنصیبابات پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے اقوام متحدہ میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے امکان ہے کہ عباس عراقچی سے ملاقات کے بعد صدر پوتن ایران کی حمایت میں بیان دیں گے لیکن ماسکو کی جانب سے فوجی امداد ملنے کا امکان کم ہے ایران اور روس کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کا معاہدہ ہے لیکن یہ دفاعی تعاون کا معاہدہ نہیں ہے اور اس کے تحت ماسکو تہران کو فوجی مدد فراہم کرنے کا پابند نہیں گذشتہ ہفتے ہوتن نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے اب تک روس سے فوجی امداد کی درخواست نہیں کی ہے.