اسرائیل اور امریکا کیخلاف کھل کر ایران کی مدد کریں؛ خامنہ ای کی پوٹن سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسرائیل کے ساتھ جنگ اور پھر ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے روس سے مزید مدد اور حمایت کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ہاتھوں ایک اہم پیغام روسی صدر کو بھیجا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے خط میں امریکا اور اسرائیل کی ایران پر بڑھتی ہوئی کھلی جارحیت کے مقابلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فعال حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کو روس کی اب تک کی حمایت پر مایوسی ہوئی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف روس کھل کر ایران کا ساتھ دے۔
تاہم ذرائع نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایران کو روس سے کس قسم کی عملی مدد درکار ہے۔
امریکا اور اسرائیل کی طرف سے ایران کی قیادت کو ہدف بنانے اور "رجیم چینج" کی کھلی دھمکیوں نے روس کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
اگرچہ روس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے تاہم ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں پر پوٹن نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یاد رہے روس اور ایران کے درمیان تعلقات تاریخی طور پر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مضبوط ہوئی ہے۔
روس نے ایران کے ساتھ 20 سالہ تزویراتی معاہدہ کیا ہے اور بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر مزید دو ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
اگرچہ روس نے ایران سے یوکرین جنگ کے لیے اسلحہ خریدا ہے لیکن یوکرین میں ایک طویل جنگ میں الجھا ہوا ہے اور امریکا سے ایران کے مسئلے پر کھلی محاذ آرائی سے گریزاں دکھائی دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد پیش کی۔
روسی سفیر نیبینزیا نے امریکا پر 2003 میں عراق کے خلاف کیے گئے جھوٹے دعوؤں کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دنیا کو پھر سے امریکی "کہانیوں" پر یقین کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکا نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کیخلاف کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،ایرانی آرمی چیف کااعلان
تہران: ایران کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے مفادات پر حملے کے لئے ایرانی فوج کے ہاتھ کھل گئے ہیں۔
ایک بیان میں ایرانی چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ
امریکا جنگ میں براہ راست اور واضح شریک ہوچکا، اب امریکا کے خلاف کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دریں اثناء ایرانی فوج کے ترجمان جنرل ابراہیم ذوالفقاری نے کہا کہ امریکی حملے ایران کیلئے اہداف میں اضافے کا سبب بنے ہیں، خطے میں اثرات محسوس ہوں گے۔
ایرانی فوج کے ترجمان نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ نے جنگ شروع کی، ختم ہم کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکا نے آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ کے عنوان سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، جس میں 125 فورتھ اور ففتھ جنریشن طیاروں اور سب میرین نے حصہ لیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے پینٹاگون میں بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی نیوکلیئر سائٹس پر حملے کیے ہیں۔
بریفنگ کے دوران امریکی چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے کہا کہ دھوکا دینے کے لیے بہت سارے جنگی طیارے امریکا سے اڑائے گئے، ایران پر حملہ صرف 7 بی 2 بمبار طیاروں نے کیا، ایک درجن سے زیادہ 30 ہزار پونڈز والے فردو اور نطنز جوہری تنصیبات پر گرائے گئے، اصفہان کے جوہری مرکز کو ٹوما ہاک میزائلوں سے ہدف بنایا گیا۔