کراچی(نیوز ڈیسک) ائیر انڈیا، ترکیہ، قطر، جرمنی، امارات، امریکا سمیت مختلف ممالک کے 33 مسافر طیارے اسرائیل ایران جنگ کے دوران فضائی حدود بند ہونے سے پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ان طیاروں کے عملے کے کئی سو ارکان بھی متعلقہ ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

امارات ائیر کا بوئنگ 777 طیارہ پرواز ای کے 977 کے طور پر 13 جون کو دبئی سے تہران کے امام خمینی ائیرپورٹ اترا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کے باعث پرواز واپسی کی نہ جا سکی۔

ترکیہ کی کم لاگت کی پیگیس ائیر کی 3 پروازیں پی سی 6624، 1637 اور 512 اسی رات میرسن، انقرہ اور استنبول سے امام خمینی ائیرپورٹ اتریں۔ ان میں ایک اے 321 اور 2 اے 320 طیارے واپس روانہ نہ ہوسکے۔

ترکیہ کی نجی ائیر ٹیل ونگ کا بوئنگ 737 پرواز ٹی 1971 بھی اسی رات مرسین سے تہران اترا تھا۔

افریقی ملک کوموروس کا ایم ڈی 97 طیارہ پرواز ڈی 1 کے طور استنبول سے مہرآباد ائیرپورٹ تہران پہنچا تھا جو واپس نہ جاسکا۔ تبریز ائیرپورٹ پر بھی پیگسس ائیر کی پرواز پی سی 6646 اس رات پہنچی۔

13 جون کو ہی استنبول سے پیگسس ائیر کی پرواز پی سی 524 شیراز اتری۔ جو واپس نہ جاسکی۔

ایران کے سری ائیرپورٹ پر امریکی رجسٹریشن کا پرائیویٹ طیارہ بھی تاحال موجود ہے۔ دوحہ سے 13 جون کو پرواز کیو آر 436 عراق کے سلمانیہ ائیرپورٹ پہنچی۔ ائیر بس اے 320 اور 321 طیارے واپس نہ جا سکے۔

پیگسس ائیر کا برانڈ نیو ائیر بس اے 321 طیارہ بطور پرواز پی سی 656 اور ترکش ائیر کی پرواز ٹی کے 802 پرواز 13 جون کو بغداد پہنچی مگر جنگ شروع ہونے پر واپس نہ جاسکے۔

بغداد ائیرپورٹ پر امریکی رجسٹریشن کے مزید 5 طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی منازل پر روانہ نہ ہو سکے جبکہ جنوبی افریقا کا بیچ 19 طیارہ بھی بغداد میں پھنس گیا ہے۔

ایران کی سوفران ایئر کا بوئنگ 737 طیارہ 12 جون کو مشہد سے النجف ائیرپورٹ اترا مگر جنگ شروع ہونے کے باعث واپس نہ جا سکا۔

عراق کے اربیل ائیرپورٹ پر ترکیہ کی پیگسز ائیر کا برینڈ نیو اے 321 طیارہ پرواز پی سی 820 اور قطر ائیر کا اے 320 طیارہ پرواز کیو ار 454 کے طور پہنچا اور واپس نہ جاسکا۔

قطر کا ایک لینارڈو ہیلی کاپٹر اور امریکی ارمی کا بوئنگ طیارہ بھی اربیل ائیرپورٹ پر پھنسا ہوا ہے۔

اردن کے امان سول ائیرپورٹ پر جزائر کمینن کا گلف اسٹریم، مصر کی ایئر ماسٹر کا بوئنگ 737 طیارہ بھی پھنسا ہوا ہے۔ عراق کا پرائیویٹ ہاکر طیارہ اربیل سے عمان پہنچا مگر واپس نہ جا سکا۔ امریکا کا نجی چھوٹا طیارہ، سربیہ کا پائپر جہاز بھی امان سول ائیرپورٹ پر موجود ہے۔

اس کے علاوہ اردن کے امان کوئین عالیہ ائیرپورٹ پر ترکیہ کی ایم این جی ائیر لائن کا ایئر بس اے 330 طیارہ استنبول سے پرواز ایم بی 197 کے طور پہنچا تھا جو واپس نہ جا سکا۔

ائیر انڈیا کا بوئنگ 787 طیارہ دہلی سے 31 مئی کو اردن کے امان کوئین عالیہ ائیرپورٹ پرواز کے طور پر آیا تھا اور فنی خرابی کا شکار ہوا اور تاحال ائیرپورٹ پر موجود ہے۔

جرمنی کی لفتھانزا ایئر کا اے 320 طیارہ، بحرین کی گلف ایئر کا اے 320 طیارہ جرمنی کی ڈسکور ایئر کا اے 330 طیارہ بھی امان کوئین عالیہ ائیرپورٹ پر موجود ہے۔

مشرق وسطیٰ میں جنگ: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد اضافہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ائیرپورٹ پر طیارہ پرواز پرواز پی سی استنبول سے واپس نہ جا طیارہ بھی موجود ہے ترکیہ کی کا بوئنگ ائیر کی ایئر کا ائیر کا کے طور جون کو

پڑھیں:

‘احتجاج کیساتھ کھیلنے سے نہ کھیلنا ہی بہتر ہے،’ سابق بھارتی کرکٹر کی اپنی ٹیم کے رویے پر تنقید

بھارت اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ 2025 کے اہم ٹاکرے سے قبل کرکٹ حکمت عملی کے بجائے گذشتہ میچ کے بعد سامنے آنے والے ہینڈ شیک تنازعہ نے ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔

گزشتہ میچ میں بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا تھا، جس پر پی سی بی نے آئی سی سی کو شکایت کی۔ اس معاملے نے دونوں ٹیموں کے اگلے ٹاکرے کو مزید سنسنی خیز بنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟

سابق بھارتی کپتان محمد اظہرالدین اور سابق کرکٹر نکھل چوپڑا نے اس تنازعے پر اپنے سخت ردعمل دیے۔ اظہرالدین نے اس معاملے کو بلاوجہ کا ہنگامہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہاتھ ملانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب آپ کھیل رہے ہیں تو سب کچھ کرنا چاہیے، ہاتھ ملانا بھی۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس میں کیا مسئلہ ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ احتجاج کے انداز میں کھیلنا درست نہیں۔ اگر آپ احتجاج کے ساتھ کھیل رہے ہیں تو بہتر ہے بالکل نہ کھیلیں۔ جب آپ نے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کر دی چاہے وہ آئی سی سی کا ایونٹ ہو یا ایشیا کپ، تو پھر پوری شدت سے کھیلنا چاہیے۔ ورنہ کھیلنے کی ضرورت ہی نہیں۔

نکھل چوپڑا نے مختلف رائے دی اور اشارہ کیا کہ ممکن ہے میدان میں کسی قسم کی تلخ کلامی اس کی وجہ بنی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید اس میچ میں کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ سخت جملے کہے گئے ہوں اور اس کے نتیجے میں بطور یونٹ گوتم گمبھیر اور سوریہ کمار یادو نے کہا ہو کہ ہم ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ ممکن ہے دوران میچ کوئی زبانی جھگڑا ہوا ہو۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی کپتان کو محسن نقوی اور سلمان آغا سے مصافحہ کرنا مہنگا پڑگیا، غدار قرار دے دیا گیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی تنازعات کھلاڑیوں کی توجہ پر اثر ڈالتے ہیں اور بڑے ایونٹس میں احتجاجی رویہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

چوپڑا نے کہا کہ ہم سب سمجھ رہے ہیں کہ ’پکچر ابھی باقی ہے‘۔ بتائیے پچھلے کتنے سالوں میں ایسا کب ہوا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ میں کوئی ڈرامہ نہ ہوا ہو؟ ہمیشہ کچھ نیا سامنے آتا ہے۔

اظہرالدین نے بھی واضح کیا کہ ہر مقابلے کی اپنی حرکیات ہوتی ہیں اور یہ حالات پر منحصر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Asia Cup PAK INDIA MATCH احتجاج انڈیا پاک انڈیا میچ کرکٹ مصافحہ

متعلقہ مضامین

  • 1965ء، پاک فضائیہ نے ٹرانسپورٹ طیارے کو بطور بمبار طیارہ استعمال کر کے دشمن کو ہکا بکا کردیا
  • یورپی ہوائی اڈے ہیکرز کی زد میں, برسلز میں 17 ہزار مسافر پھنس گئے
  • حماس نے 48 اسرائیلی یرغمالیوں کی ‘الوداعی تصاویر’ جاری کردیں
  • ‘احتجاج کیساتھ کھیلنے سے نہ کھیلنا ہی بہتر ہے،’ سابق بھارتی کرکٹر کی اپنی ٹیم کے رویے پر تنقید
  • ‘اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس واپس نہ کیا تو دیکھنا میں کیا کرتا ہوں،’ ٹرمپ کی دھمکی
  • اگر افغانستان نے بگرام ائیر بیس واپس نہ دی تو سنگین نتائج ہوں گے’، ٹرمپ کی دھمکی
  • ‘اہلیہ مرد نہیں عورت ہیں’ فرانسیسی صدر امریکی عدالت میں شواہد پیش کرینگے
  • معروف امریکی گلوکار طیارے کے حادثے میں اہلیہ اور بیٹی سمیت ہلاک
  • ناروے میں الیکٹرک طیارے کی کامیاب پرواز، اس ٹیکنالوجی میں رکاوٹ کیا ہے؟
  • سوئس ائر لائن کے طیارے میں ٹیک آف سے قبل آگ بھڑک اٹھی