امریکی ایوان نمائندگان کے عملے کے لیے واٹس ایپ پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) کے عملے کو اب سرکاری ڈیوائسز پر واٹس ایپ کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ پابندی کانگریس کے چیف ایڈمنسٹریٹیو آفیسر (سی اے او) کی جانب سے 23 جون کو جاری ہدایات کے تحت عائد کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ واٹس ایپ سائبر سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
Axios کی رپورٹ کے مطابق سی اے او کی ای میل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایوان نمائندگان کے لیے مقرر کردہ سائبر سیکیورٹی آفس نے واٹس ایپ کو نا قابل قبول قرار دیا ہے، کیونکہ یہ ایپ صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے واضح مؤقف نہیں رکھتی اور اس میں اسٹور کیے گئے ڈیٹا کی انکرپشن بھی دستیاب نہیں۔ اس کے باعث یہ ایپ سرکاری معلومات اور نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
پابندی کے تحت واٹس ایپ کو نہ صرف موبائل ڈیوائسز پر، بلکہ ڈیسک ٹاپ اور ویب ورژن میں بھی استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ متبادل کے طور پر مائیکروسافٹ ٹیمز، سگنل، آئی میسج اور فیس ٹائم جیسی ایپس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسری جانب واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا نے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ بائی ڈیفالٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیغامات صرف بھیجنے اور موصول کرنے والے افراد ہی پڑھ سکتے ہیں، حتیٰ کہ کمپنی کو بھی ان تک رسائی حاصل نہیں۔
میٹا نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ سی اے او کی جانب سے متبادل کے طور پر تجویز کی گئی ایپس میں بھی ایسی اعلیٰ سطح کی انکرپشن موجود نہیں، اس لیے واٹس ایپ کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور بے بنیاد ہے۔
واضح رہے کہ کانگریس کے عملے کے لیے اس سے قبل بھی چند دیگر ایپس پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، جن میں ٹک ٹاک، چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک اور مائیکروسافٹ کو پائلٹ شامل ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد سرکاری مواصلاتی نظام کو کسی بھی ممکنہ ڈیجیٹل خطرے سے محفوظ بنانا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان خواتین کی آن لائن تعلیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغان طالبان نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد خواتین پر وسیع پابندیاں لگائیں جن میں پارکوں، جم اور ریستورانوں میں جانے اور زیادہ تر پیشے اختیار کرنے پر پابندی پے۔ سودابہ، جو فارماکولوجی کی طالبہ ہیں، کے لیے سب سے بڑا صدمہ یہ تھا کہ پرائمری سکول کے بعد تعلیم پر پابندی لگا دی گئی۔ مجبور ہو کر انہوں نے آن لائن متبادل راستے تلاش کیے اور افغان خواتین کے لیے مخصوص مفت کمپیوٹر کوڈنگ کورس دریافت کیا۔یہ پروگرام یونان میں مقیم نوجوان افغان پناہ گزین کی جانب سے سودابہ کی مادری زبان دری میں پڑھایا جاتا ہے۔ اس کورس نے سودابہ کو کمپیوٹر پروگرامنگ اور ویب سائٹ ڈویلپمنٹ کی مہارتیں سکھا کر ان کے لیے امید کی کرن پیدا کی۔