ملتان میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ملتان شہر میں 40 سے زائد ایف ائی ارز کا اندراج کیا گیا جس میں چار دیواری کے اندر مجالس کی ایف ائی آر اور سبیلوں کی بابت بھی 2 عدد ایف ائی آر شامل ہیں، حتی کہ امام بارگاہ قصر ابو طالب کے متولی مولانا کوثر عباس پر امام بارگاہ کی حدود میں اندر چار دیواری مجالس عزا کروانے پر 11 عدد ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ امام بارگاہ قصر ابو طالب اڈا منیر آباد بہاولپور روڈ ملتان پر عمائدین و علماء منتظمین ملت جعفریہ ملتان نے ایک پریس کانفرنس کی، جس سے علامہ سید اقتدار حسین نقوی مرکزی صدر عزاداری ونگ وحدت مسلمین پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب بالخصوص ملتان ڈویژن میں تمام مکاتب فکر کے افراد باہمی رواداری سے نواسہ رسول جگر گوشہ علی و بتول کی یاد میں محرم الحرام کی تقریبات میں شریک ہو کر خانوادہ رسول کو پرسہ پیش کرتے ہیں، ملتان ڈویژن میں 909 جلوس ہائے عزا روایتی و  لائسنسی برآمد ہوتے ہیں اور 3182 مجالس عزا عشرہ محرم الحرام کے دوران برپا ہوتی ہیں، گزشتہ کچھ برسوں سے حکام بالا نے نیشنل ایکشن پلان کا بہانہ بنا کر بلاجواز ملت تشیع کو ہراساں و پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، گزشتہ برس ملتان شہر میں 40 سے زائد ایف آئی آرز کا اندراج کیا گیا، جس میں چار دیواری کے اندر مجالس کی ایف ائی آر اور سبیلوں کی بابت بھی 2 عدد ایف ائی آر شامل ہیں۔

حتی کہ امام بارگاہ قصر ابو طالب کے متولی مولانا کوثر عباس پر امام بارگاہ کی حدود میں اندر چار دیواری مجالس عزا کروانے پر 11 عدد ایف آئی آرز درج کی گئیں، اس کے ساتھ ساتھ مولانا کوثر عباس کو شیڈیول فور میں ڈالا گیا اور اس کے علاوہ ضلع ملتان میں ملت تشیع کے 11 افراد کو عزاداری کے فروغ دینے اور اس کے لیے کام کرنے پر ناجائز طور پر شیڈول فورتھ میں ڈالا گیا ہے جبکہ ملتان ڈویژن میں 170 افراد کو شیڈیول فور میں ڈالا گیا ہے۔ رہنمائوں نے کہا کہ آمدہ محرم الحرام کے سلسلہ میں بھی انتظامیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بلاجواز اور غیر قانونی طور پر 83 علماء و ذاکرین کی ضلع بندی، 62 علماء و ذاکرین کی زبان بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جو آئین پاکستان کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کا بہانہ بنا کر قدیمی مجالس اور جلوس ہائے عزا کا اندراج نہ کیا جا رہا ہے۔

محرم الحرام سے قبل ہی بانیان عشرہ محرم و جلوس عزا کو جبراً متعلقہ تھانہ میں بلا کر ان کی عبادت مجالس جلوس ہائے ادا کو روکنے کے لیے حراساں و پریشان کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ضمانت نامہ داخل کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے، انتظامیہ کی جانب سے ایسے اقدامات کی وجہ سے ملت تشیع میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس موقع پر علامہ عون محمد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان ہر شخص کو اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی دیتا ہے، حکومت پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب کی انتظامیہ کی جانب سے ملت تشیع کو محرم الحرام میں عبادات سے روکنے کے لیے جو ظالمانہ اقدامات نیشنل الیکشن پلان کی آڑ میں کر رہی ہے، ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر سید اقبال مہدی زیدی ایڈووکیٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدارا ملت تشیع کے ساتھ بیوروکریسی کی جانب سے کیے جانے والے ناروا سلوک کو روکا جائے اور فی الفور علماء و ذاکرین پر عائد کی جانے والی ضلع بندی، زبان بندی کا نوٹس لے کر واپس لیا جائے۔

قدیمی پروگرامز مجالس و جلوس عزا کا فی الفور اندراج کیا جائے، نیشنل الیکشن پلان کی آڑ میں درج کی گئی ناجائز ایف ائی ار کو خارج کیا جائے، اندر چار دیواری مجالس عزا اور عزاداری کرنے پر ہراساں اور پریشان نہ کیا جائے، بلکہ کتابچہ میں محرم الحرام کے جو پروگرام کی غلطیاں ہیں، ان کو فی الفور درست کیا جائے، اس کے علاوہ اگر اپنی روش تبدیل نہ کی تو تمام علماء نے اور منتظمین نے خبردار کیا کہ اگر ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کرتے ہوئے عزاداری امام حسین میں کوئی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو حالات بگڑنے کی تمام ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی، نیز فورتھ شیڈیول میں دیئے گئے افراد کو فی الفور شیڈول سے نکالے جانے کے اقدامات کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امام بارگاہ محرم الحرام ملت تشیع کو چار دیواری ایف ائی آر کرتے ہوئے مجالس عزا فی الفور کیا جائے عدد ایف کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے
ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض پاکستان پر نہیں،صحافیوں سے گفتگو

امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی،ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جییوآئی مولانا فضل الرحمان نے اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کو کھلواڑ نہیں بننا چاہئے ، ایک سال میں دوسری ترمیم آرہی ۔ باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے جب جبرکے تحت ترامیم کی جائیں گی تو پھر عوام کا کیا اعتماد رہ جائے گا اگر یہی حال رہا تو عوام کاکیا اعتقاد آئین پر رہ جائے گاہم نے چونتیس شقوں پر حکومت کو دستبردار کرایا جو چھبیسویں ترمیم سے بچایا اب پھر وہی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ہمیں مسودہ نہیں ملا ، ہم ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہیایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے اسحق ڈار کل تک تو کہتے تھے ابھی چھبیسویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی آج افغانستان پر جو الزام لگایا جارہا ہیکہ یہی ایران پرلگایا جارہا تھاہمیں پروپاکستان افغانستان چاہئے ، پاکستان میں دہشتگرد ہیں تو یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہیاگر افغانستان میں مراکزپر حملہ درست ہے تو کل مریدکے اور بہاولپور پر بھارتی حملے کو جوازملے گا مسئلہ افغان حکومت سے ہے سزا مہاجرین کو دی جارہی ہے جنگ کے بعد بھی تو بات چیت کی ہے یہ پہلے ہی کرلیتے ۔ انہوں نے کہاکہ نہ آرمی چیف نہ وزیر اعظم و بیورو کریسی سے ہماری کوئی لڑائی ہیہم ملک میں تلخی کا ماحول کم کرنا چاہتے ہیں دینی مدارس کے حوالے سے فیض حمید باجوہ اور موجودہ کی پالیسی ایک کیوں ہے؟مسلم لیگ ن توہین علما کررہی ہے ، اماموں کو بارہ ہزار دے رہے ہیں کیا توہین ہے کے پی کے میں بھی دس ہزار روپے اماموں کو دے رہے ہیں مساجد کو کنٹرول کرنے کے لئے پیسے دئیے جارہے ہیں ایک امام کی نصیحت، تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں، اس کا مطلب ہے یہ حکمران نہیں ہیں ابھی ملاقات کی ابتدا کی ہے لیکن کوئی تفصیلی بات نہیں کی اگر اپوزیشن سب سے بات کرنے پر آمادہ ہوتی ہے تو یہ بہتر ہے ابھی مسودہ آیا نہیں ہے ، آئے گا تو اپنی پارٹی میں بھی بات کریں گیجو اپنے لیے بہتر سمجھتا ہوں وہی دوسرے کے لیے بہتر سمجھوں گا۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو ہمت کرنی چاہیے انھیں اپنا رول ادا کرنا ہو گا ، میں پیپلز پارٹی سے بات بھی کروں گا حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی۔یہ 27 ویں اور 28 ویں ترمیم چھوڑ دیں اور دیگر مسائل پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض ہے پاکستان کی فوج کو بھیجنے پر اعتراض نہیں اس کی کیا وجہ ہے۔فلسطینی آج تک بریگیڈئر ضیا الحق کے رویے کو نہیں بھولے۔ایک شخص انسانی مجرم ہے اور پوری دنیا میں گھوم بھی رہا ہے۔ٹرمپ نے ہمارے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا۔کہاں گئی ہماری ڈپلومیسی۔

متعلقہ مضامین

  • چیف منسٹر انٹرن شپ پروگرام شروع، نوازشریف آئی ٹی سٹی گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو گا: مریم نواز
  • زمین کی الاٹمنٹ کا اختیارالیکشن کے بعد نومنتخب کمیٹی کو دیاجائے، مہران ایکشن کمیٹی
  • وزیراعلی پنجاب کا آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی منظوری
  • وزیراعلی پنجاب کی آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی منظوری
  • ملتان، شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے رہنما علامہ سید کاشف ظہور نقوی کی ضلعی صدر سے ملاقات 
  • آل پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے ملک گیر رابطہ مہم کا سلسلہ شروع
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز فیلڈ مارشل کی مداح نکلیں
  • سندھ میں گریڈ 5 سے 15 تک بھرتیوں پر پابندی ختم،نوٹیفیکیشن جاری
  • قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن
  • شیعہ علماء کونسل کے رہنما، معروف صحافی وارث علی حیدری انتقال کر گئے