لاہور ہائیکورٹ: برازیلی بندروں کی کراچی سے لاہور چڑیا گھر منتقلی کے خلاف حکم امتناع جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائی کورٹ نے خطرے سے دوچار برازیلی بندروں کی کراچی سے لاہور چڑیا گھر منتقلی کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ان نایاب جانوروں کو فی الحال کسی ممکنہ خطرے سے بچا لیا ہے۔
یہ بندر اس وقت کراچی میں قائم ایک فلاحی تنظیم اے سی ایف فاؤنڈیشن کی زیر نگرانی ہیں، جنہیں وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی 6 مئی 2025 کی رپورٹ کے مطابق لاہور چڑیا گھر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف سول سوسائٹی، جانوروں کے تحفظ کی تنظیموں، ماحولیاتی ماہرین اور باشعور شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
درخواست گزار التمش سعید اور احمد شعیب عطا، جو کہ انوائرمنٹل اینڈ اینمل رائٹس کی فرم (ای اے آر سی ) سے وابستہ ہیں، نے مقدمہ میں موقف اختیار کیا کہ لاہور چڑیا گھر کی موجودہ حالت ان نایاب اور حساس جانوروں کے لیے کسی صورت موزوں نہیں ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ چڑیا گھر میں جانوروں کی شرح اموات بلند، درجہ حرارت ، ناکافی ویٹرنری سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ غیر معیاری ہے، جس کی توثیق مقامی و عالمی ادارے، بشمول ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان بھی کر چکے ہیں۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ بندر کسی چڑیا گھر کے بجائے اپنے قدرتی ماحول، برازیل کے برساتی جنگلات میں ہی محفوظ رہ سکتے ہیں، اور پاکستان میں کوئی ادارہ یا سہولت ان کے قدرتی مسکن کی جگہ نہیں لے سکتی۔ اس ضمن میں بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان نایاب جانوروں کی واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عدالت نے ابتدائی طور پر متعلقہ سرکاری محکموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔ مقدمہ کی اگلی سماعت ستمبر 2025 میں ہوگی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان لاہور چڑیا گھر
پڑھیں:
سیکرٹری داخلہ خاتون، کمسن بچیوں کے اغوا کو مثالی کیس بنائیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور سے خاتون اور کمسن بچیوں کے اغوا کے معاملے پر پولیس تفتیش پر اظہارِ عدم اطمینان کرتے ہوئے ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیدیا ۔ ہفتہ کو جسٹس محسن اختر کیانی کے تحریری حکمنامے کے مطابق سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کے وقاص احمد، سہیل علیم کے ساتھ لین دین کے تنازع پر لاہور سے خاتون اور بچیوں کی خلاف ضابطہ گرفتاری کی گئی۔عدالت نے وقاص احمد اور سہیل علیم کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات میں اب تک کی پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی تمام مقدمات کی آزادانہ طور پر تحقیقات کرے، خاتون اور کم سن بچوں کے اغوا اور اس سے متعلق جرائم میں تفتیشی افسر اور پولیس اہلکاروں کے کردار کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ کو ڈائریکٹر کرائمز کے مساوی عہدے کا افسر تعینات کرنے کا حکم دیا، متعلقہ افسر سے آئندہ سماعت پر مقدمات کے تمام پہلوؤں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی گئی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ خاتون اور اس کے تین کمسن بچوں کے اغواء کے مقدمے کو ایک مثالی کیس بنائیں۔تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ ایک خاتون اور اس کی تین کم سن بیٹیوں کو صوبائی دارالحکومت لاہور سے اغوا کیا گیا، لاہور پولیس کو اس واقع کی کوئی اطلاع دی گئی نہ ہی یہ معاملہ اسے رپورٹ کیا گیا، وفاقی سیکرٹری داخلہ آئی جی پنجاب و سیکرٹری داخلہ پنجاب اور حکومتِ پنجاب کو مناسب ہدایات جاری کریں۔عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت اپنے طور پر ایک انکوائری کا آغاز کرے، 17 ستمبر 2025 کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو مدنظر رکھتے ہوئے انکوائری کریں، جس سی سی ٹی وی میں خاتون ثنا اور اس کے تین کم سن بچوں کو لاہور میں اغوا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے 20 نومبر تک رپورٹ طلب کرلی۔