اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے نیب کی تیاری کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے آئندہ تاریخ کا اعلان تحریری حکم نامے میں کرنے کا عندیہ دیا۔

قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے روسٹرم پر رش سے گریز کی ہدایت دیتے ہوئے غیر متعلقہ افراد کو بیٹھ جانے کا کہا۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شبلی فراز، فیصل جاوید سمیت دیگر رہنما بھی عدالت میں موجود رہے۔

نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور پراسیکیوٹر رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔ جاوید ارشد نے مؤقف اپنایا کہ انہیں گزشتہ روز ہی کیس میں تعینات کیا گیا ہے، لہٰذا تیاری کے لیے کم از کم چار ہفتے کا وقت دیا جائے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے نیب کی جانب سے مہلت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ، “سپیشل پراسیکیوٹر کو فیصلہ پڑھنے میں کتنا وقت لگے گا؟ مناسب وقت چاہیے تو مجھے اجازت دیں، میں لاہور چلا جاتا ہوں اور پیر کو واپس آجاتا ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں خاتون کو بھی سزا ہوئی ہے اور خواتین کی سزا عام طور پر عدالتیں معطل کر دیتی ہیں، لہٰذا ہمیں اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ شفافیت برقرار رہے۔

دورانِ سماعت دونوں جانب سے دلائل کے تبادلے ہوئے، نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے کہا، “اس کیس میں چودہ سال کی سزا ہے، اسے عام کیس کی طرح نہ ڈیل کیا جائے۔”
عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ آئندہ تاریخ تحریری حکم میں دی جائے گی۔
ایران اسرائیل جنگ سے بچ کر روس پہنچنے والی خاتون کے بچے کو ایک شخص نے زمین پر دے مارا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کیس میں

پڑھیں:

ای چالان: منعم ظفر کی درخواست پر سماعت ‘فریقین سے جواب طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-01-8

 

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر و دیگر کی ای چالان کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی ،جہاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا ۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق کا موقف ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت سے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر ای چالان بھیجے جارہے ہیں، شہر کی سڑکوں پر نا زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نا ہی اسپیڈ لمٹ کے سائن بورڈ موجود ہیں، شہر کی خراب سڑکیں شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں، بعض مقامات پر ترقیاتی منصوبوں کے باعث ٹریفک پولیس رانگ وے ٹریفک چلاتی ہے، کریم آباد انڈرپاس کئی برس سے ایسے ہی کھدا پڑا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ و دیگر انتہائی مخدوش حالت میں ہیں، چالان کی رقم میں ہزار گنا تک اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کیا جانا غیر قانونی اقدام ہے، ایسی صورتحال میں ای چالان اور بھاری جرمانے امتیاری سلوک ہے، معمولی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے نامناسب ہیں، ای چالان کے نظام کا بنیاد مقصد صرف ریوینیو جمع کرنا ہے، وفاق کو 50 فیصد ریوینیو اور سندھ کو 95 فیصد ریوینیو جمع کرنے والے شہر کے لوگوں پر اضافی بوجھ امتیازی سلوک ہے، شہر میں ٹرانسپورٹ کا مناسب انتظام نا ہونے کے باعث کم آمدنی والے شہری موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں، 30 سے 40 ہزار ماہانہ کمانے والے کس طرح اتنے بھاری جرمانے ادا کرسکتے ہیں، چالان اور جرمانوں کو معطل کیا جائے، انفرااسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت کے چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے،بھاری جرمانوں کو شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • تمام ہائیکورٹ ججز مشترکہ سنیارٹی لسٹ، تعین تاریخ تقرری کی بنیاد پر
  • ای چالان: منعم ظفر کی درخواست پر سماعت ‘فریقین سے جواب طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کی مرکزی کیس میں فریق بننے کی متفرق درخواست منظور
  • 27 ویں ترمیم کا معاملہ: آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور