پرندوں کی بھرمار، لاہور ائیرپورٹ صبح کے اوقات میں بند رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
سعید احمد: لاہور ائیرپورٹ حکام نے پرندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث پروازوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے 1 جولائی سے 15 ستمبر تک روزانہ صبح 5 سے 8 بجے تک ائیرپورٹ بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مون سون سیزن میں ائیرپورٹ کے اطراف میں پرندوں کی موجودگی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ائیرپورٹ کو صبح کے اوقات میں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا،لاہور ائیرپورٹ رن وے کو مخصوص اوقات میں بند کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد کیاگیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلامیہ، پاکستانی موقف کی تائید پر بھارت تلملا اٹھا، دستخط سے انکار
تمام ائیرلائینز کو پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی کی ہدایات کی گئی،ائیرلائینز انتظامیہ لاونج کی استعداد کے حساب سے اپنی پروازوں کو ایڈجسٹ کریں،چیک اِن کی دستیابی اور ائیرکرافٹ پارکنگ بے کو مدنظر رکھتے ہوئے فلائیٹ شیڈول کو مرتب کیا جائے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا افراتفری کی دنیا یا امن کا راستہ؟ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے اپنے پُراثر خطاب میں دنیا بھر میں جاری جنگوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر مؤثر عالمی ادارے نہ رہے تو دنیا انتشار اور تباہی کی طرف بڑھ سکتی ہے۔
“غزہ میں ظلم، یوکرین میں جرائم – اب خاموشی خطرناک ہے”
انتونیو گوتریس نے دنیا کے دو سب سے سنگین تنازعات پر براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام پر ظلم ہو رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے غزہ میں انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
یوکرین پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے، اور وہاں پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔”
اقوام متحدہ کا کردار — امید کی ایک کرن
اپنے خطاب کے آغاز میں سیکریٹری جنرل نے جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنماؤں اور نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور اقوام متحدہ کے امن قائم رکھنے میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا:
یہ ایوان بات چیت، مفاہمت اور امن کی تلاش کا ایک منفرد فورم ہے۔
ایک سنگین انتباہ:
گوتریس نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی پالیسی سے امن کے ستون گر رہے ہیں۔ اگر ہم نے مل کر مضبوط اور مؤثر عالمی ادارے قائم نہ کیے تو آنے والی دنیا افراتفری اور انارکی کی شکار ہو گی۔
سیکریٹری جنرل نے پرزور انداز میں کہاکہ دنیا میں قیامِ امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ امن صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی وعدہ ہے — ایک ایسا وعدہ جو ہم ہر جنگ کے دہانے پر بھول جاتے ہیں۔”
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، انسانی حقوق کے تحفظ، اور انصاف کے حصول کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کریں۔
گوتریس نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود سے سوال کریں — کیا ہم ایک بکھری ہوئی، خونی اور غیر محفوظ دنیا چاہتے ہیں؟ یا ایک ایسی دنیا جہاں قانون کی حکمرانی، انسانی ہمدردی اور امن غالب ہو؟