پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو گرفتاری سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پشاور:ہائی کورٹ نے نیب کو تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی نیب نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے نیب کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ انکوائری جوائن کریں، نیب آپ کو گرفتار نہیں کرے گی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے نوٹس جاری کیا اور 23 جون کو طلب کیا تھا۔ درخواست گزار کے خلاف ملک کے مختلف تھانوں میں ایف آئی آرز درج ہیں جس کا پتا بھی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ نیب نے کال آف نوٹس جاری کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ آپ اس کیس میں گواہ ہیں یا کیا ہیں۔ قانون کے مطابق جب نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو اس میں یہ بتانا ضروری ہے کہ کس حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔
عدالت کی ہدایت پر وکیل نے جواب دیا کہ بالکل انکوائری جوائن کریں گے، نیب درخواست گزار کےخلاف کوئی ایکشن نہ ہے۔
اس موقع پر قائم مقام ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ ہم اس میں جواب جمع کروائیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے نیب کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے روک دیا اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک نیب درخواست گزار کو گرفتار نہ کرے۔ عدالت نے سماعت 16 جولائی تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: درخواست گزار نے نیب کو عدالت نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز کی نیلامی کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کے لیے مقرر کرلی گئیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کل سماعت کرےگا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس نعیم افغان پر مشتمل بینچ اپیلوں پر سماعت کرےگا۔
ذرائع کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو سماعت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی 6 کمرشل پراپرٹیز میں سے 3 جائیدادوں کی نیلامی مکمل کرلی ہے۔
نیب کے اعلامیہ کے مطابق نیلامی کا مقصد عدالتی پلی بارگین کے تحت واجب الادا رقم کی وصولی ہے۔ روبیش مارکی 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی، جو اس کی مقرر کردہ کم از کم قیمت سے 2 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
نیب نے بتایا کہ اس نیلامی کے بعد ادائیگی اور ملکیت کی منتقلی کا عمل جاری ہے، اور روبیش مارکی کی رقم نیب کو منتقل کرنے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ آفس ون کی 87 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ کارپوریٹ آفس ٹو کی 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط بولیاں موصول ہوئیں، جن کی حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
نیب نے یہ بھی بتایا کہ باقی تین جائیدادوں کی نیلامی اس لیے مؤخر کردی گئی کیونکہ ان کے لیے مقررہ حد کے مطابق بولیاں نہیں آئیں۔ ان جائیدادوں کی دوبارہ نیلامی آئندہ مقررہ وقت میں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپیلیں سماعت کے لیے مقرر بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی سپریم کورٹ وی نیوز