ایران کی نقصانات کے ازالے کیلئے امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے اقوام متحدہ میں امریکہ کے خلاف باضابطہ شکایت دائر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کو دیے گئے انٹرویو میں خطیب زادہ نے واضح کیا کہ امریکہ کو اپنی “جارحانہ کارروائیوں” کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، اور ایران عالمی سطح پر اس کا احتساب چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ میں امریکہ کے خلاف شکایت درج کرائے گا تاکہ بین الاقوامی سطح پر نقصانات کا ازالہ ممکن بنایا جا سکے۔
خطیب زادہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جنگ بندی سے قبل امریکہ کی جانب سے تہران کو مختلف ذرائع سے پیغامات موصول ہوئے، جن میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، ایران اپنے اس مؤقف پر قائم رہا کہ کسی بھی بات چیت سے قبل امریکہ اور اسرائیل کو اپنی جارحیت بند کرنا ہوگی۔
ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ ایرانی قوم نے مزاحمت کے ذریعے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں کامیابی حاصل کی اور دشمن کو یکطرفہ طور پر جنگ بندی پر مجبور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تحریری معاہدہ نہیں کیا، اور نہ ہی کسی معاہدے میں کوئی تفصیل طے پائی ہے۔ البتہ، صہیونی افواج کی جانب سے حملے روک دیے گئے ہیں، جس کے ردعمل میں ایران نے، مکمل تیاری کے باوجود، حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے کا آغاز کیا، جو 12 روز تک جاری رہا۔ اس دوران ایران کے فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں، 22 جون کو امریکہ بھی اس تنازع میں کود پڑا اور نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع جوہری مراکز پر بمباری کرتے ہوئے بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا۔
بالآخر، 24 جون کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ طور پر جنگ بند ہو گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ ایران
پڑھیں:
ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!
واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!