data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے اقوام متحدہ میں امریکہ کے خلاف باضابطہ شکایت دائر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کو دیے گئے انٹرویو میں خطیب زادہ نے واضح کیا کہ امریکہ کو اپنی “جارحانہ کارروائیوں” کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، اور ایران عالمی سطح پر اس کا احتساب چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ میں امریکہ کے خلاف شکایت درج کرائے گا تاکہ بین الاقوامی سطح پر نقصانات کا ازالہ ممکن بنایا جا سکے۔
خطیب زادہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جنگ بندی سے قبل امریکہ کی جانب سے تہران کو مختلف ذرائع سے پیغامات موصول ہوئے، جن میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، ایران اپنے اس مؤقف پر قائم رہا کہ کسی بھی بات چیت سے قبل امریکہ اور اسرائیل کو اپنی جارحیت بند کرنا ہوگی۔

ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ ایرانی قوم نے مزاحمت کے ذریعے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں کامیابی حاصل کی اور دشمن کو یکطرفہ طور پر جنگ بندی پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تحریری معاہدہ نہیں کیا، اور نہ ہی کسی معاہدے میں کوئی تفصیل طے پائی ہے۔ البتہ، صہیونی افواج کی جانب سے حملے روک دیے گئے ہیں، جس کے ردعمل میں ایران نے، مکمل تیاری کے باوجود، حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے کا آغاز کیا، جو 12 روز تک جاری رہا۔ اس دوران ایران کے فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں، 22 جون کو امریکہ بھی اس تنازع میں کود پڑا اور نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع جوہری مراکز پر بمباری کرتے ہوئے بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا۔

بالآخر، 24 جون کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ طور پر جنگ بند ہو گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ ایران

پڑھیں:

آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2025ء) خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کی تیسری کانفرنس (ایل ایل ڈی سی 3) ترکمانستان کے شہر آوازا میں ختم ہو گئی ہے جس کے آخری روز مندوبین نے سمندر سے محروم ممالک میں پائیدار ترقی کی رفتار تیز کرنے اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایک تاریخی سیاسی اعلامیہ منظور کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے زیراہتمام اس چار روزہ کانفرنس کا انعقاد 'شراکتوں کے ذریعے ترقی کا فروغ' کے موضوع پر عمل میں آیا جس میں سربراہان مملکت، اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام، ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے کے رہنماؤں نے ان ممالک کو بلند تجارتی اخراجات، ناکافی بنیادی ڈھانچے اور موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات جیسے مسائل سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے بات چیت کی۔

Tweet URL

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مںظور کردہ آوازا پروگرام آف ایکشن 2034-2024 کے تحت نیا 'آوازا اعلامیہ' پانچ ترجیحی شعبوں میں متفقہ حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتا ہے جودرج ذیل ہیں:

بنیادی معاشی تبدیلیتجارتی و علاقائی انضمامنقل و حمل اور بنیادی ڈھانچہموسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور آفات کے خطرات کو محدود رکھنے کے اقداماتمالی وسائل جمع کرنے اور شراکتیں تشکیل دینے کی کوششیںشراکتوں اور ترقی کا نیا دور

کانفرنس کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے (ایل ایل ڈی سی) کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل رباب فاطمہ نے کہا کہ 'آوازا اعلامیہ' ایک فیصلہ کن موڑ ہے۔

(جاری ہے)

یہ محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ عملی اقدامات کا خاکہ ہے۔ بنیادی ڈھانچے، تجارتی سہولیات اور موسمیاتی استحکام پر مخصوص سرمایہ کاری کے ذریعے ان ممالک کو اس انداز میں اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے کہ ترقی کی دوڑ میں کوئی فرد پیچھے نہ رہے۔

انہوں ںے کہا کہ یہ کانفرنس ترقی کی جانب 'ایل ایل ڈی سی' کے سفر میں ایک فیصلہ کن موقع کے طور پر یاد رکھی جائے اور اس سے جرات مندانہ شراکتوں اور فیصلہ کن اقدامات کا نیا دور شروع ہو گا۔

اس کی بدولت ایسے مستقبل کی راہ کھلے گی جہاں لوگ جغرافیے کی بنا پر منقسم رہنے کے بجائے تصورات، تجارت اور اختراع کے ذریعے باہم جڑیں گے۔ اقوام متحدہ ترقی کی آئندہ دہائی میں ان ممالک کو مدد اور تعاون مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔ UN Photo/Eskinder Debebe سرمایہ کاری اور شمولیت

'آوازا اعلامیہ' میں کثیرفریقی بینکوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر ترقیاتی سرمایہ کاری، جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین مضبوط تر تعاون اور عالمگیر تجارتی و موسمیاتی ایجنڈوں میں ان ممالک کے مفادات کی وسیع تر شمولیت کے لیے کہا گیا ہے۔

اس میں اقدامات کی نگرانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ ایجنڈے پر عملدرآمد کے عمل کی قیادت خود 'ایل ایل ڈی سی' کریں گے جس میں انہیں اعلیٰ سطحی نمائندہ کے دفتر کا تعاون بھی میسر ہو گا۔

کانفرنس کے میزبان ترکمانستان نے اس کے اہداف کی مطابقت سے متعدد اقدامات پیش کیے جن میں نقل و حمل کے پائیدار رابطوں کے لیے عالمی نقشہ، ہائیڈروجن کی توانائی کی جانب منتقلی کا عالمی پروگرام اور کیسپین ماحولیاتی اقدام شامل ہیں۔

ترکمانستان کی قومی عوامی کونسل کے سربراہ قربان کولو بردیمو حامیدوو نے کہا کہ آوازا اعلامیہ شراکتوں اور ترقی کے لیے مشترکہ تصور کی عکاسی کرتا ہے۔ ٹرانزٹ ممالک، ترقیاتی شراکت دار اور نجی شعبہ باہم مل کر جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں اور اپنے لوگوں کے لیے دیرپا خوشحالی لا سکتے ہیں۔

مستقبل کے اقدامات

آوازا اعلامیہ 'ایل ایل ڈی سی' کے لیے مستقبل کی جانب ایک اہم قدم اور عالمگیر یکجہتی کی نئی علامت ہے جس سے ان ممالک کو اپنے جغرافیے کے باعث ہونے والے نقصانات کو مشترکہ فوائد میں تبدیل کرنا ممکن ہو گا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ان ممالک کے سالانہ وزارتی اجلاسوں کے ذریعے اس اعلامیے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی۔

'ایل ایل ڈی سی' کی ترجیحات کو فروغ دینے کے لیے آئندہ اہم پلیٹ فارم درج ذیل ہیں:

رواں سال برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30)اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کا آئندہ اجلاس، اور2027 میں کرغیزستان میں ہونے والی بین الاقوامی پہاڑی کانفرنسآوازا پروگرام آف ایکشن کا وسط مدتی جائزہ 2030 میں لیا جائے گا۔

© ILO/Pradip Shakya ہمسایہ ممالک میں تعاون

کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اقوام متحدہ کے لیے ترکمانستان کی مستقل سفیر اکسولطان اتائیوا نے کہا کہ یہ کانفرنس ان کے ملک کے لیے ناصرف ایک اہم سیاسی موقع تھا بلکہ اس سے ترکمانستان کی خارجہ پالیسی کے اس فلسفے کا اظہار بھی ہوتا ہے کہ ترقی اور خوشحالی کے لیے رکاوٹ کے بجائے پُل بننا ہو گا۔

ترکمانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندے دمتری شلاپاچینکوو نے یو این نیوز کو بتایا کہ یہ کانفرنس خطے کے لیے بطور خاص اہم تھی جس میں وسطی ایشیا کے متعدد ممالک کے سربراہ اکٹھے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمگیر شراکتیں ضروری ہیں لیکن حقیقی تعاون ہمسایہ ممالک کے مابین شروع ہوتا ہے۔

عزائم اور مواقع

ازبکستان میں اقوام متحدہ کی نمائندہ سبینا ماکل نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک میں اقوام متحدہ کی ٹیمیں اپنے کام کو مربوط بنانے کے لیے باقاعدگی سے اجلاس کرتی ہیں۔

ازبکستان کا شمار دنیا میں دہرے طور سے خشکی میں گھرے ان دو ممالک میں ہوتا ہے جنہیں جغرافیے کے باعث جہاں مسائل کا سامنا ہے وہیں بہت سے مواقع بھی حاصل ہیں۔ اقوام متحدہ کی ٹیم آئندہ پانچ سال میں ازبکستان کے لوگوں پر سرمایہ کاری کرے گی اور اس کی آبادی کی صلاحیتوں کو ترقی کے لیے استعمال کرنے میں مدد دے گی جہاں 60 فیصد لوگوں کی عمر 30 سال سے کم ہے۔

افریقی ملک لیسوتھو میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ایمنڈا خوزی موکاواشی نے یو این نیوز کو بتایا کہ ملک میں پانی کی بہتات ہے جو ہمسایہ ممالک کو بھی اس سے استفادے کا موقع دینا چاہتا ہے لیکن اس مقصد کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اسی طرح، لیسوتھو اپنے ہاں ہوائی اور شمسی توانائی جیسے وسائل کو بھی ترقی کے لیے استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔ یہ تمام باتیں کانفرنس کےموقع پر زیربحث آئی ہیں اور مستقبل میں ہونے والے اجلاسوں میں بھی ان پر غور ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری
  • غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے اسرائیل کا غزہ میں قبضے کے منصوبہ قابل مذمت ہے، حاجی حنیف طیب
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • اقوام متحدہ کا اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار
  • غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
  • اقوام متحدہ کا اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ نے غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
  • اقوامِ متحدہ کے ساتھ ہمارا رشتہ: امید، مایوسی اور سوال